اقوام متحدہ میں جنرل اسمبلی کا 77واں اجلاس جاری ہے۔ نیو یارک شہر میں پاکستان سمیت دنیا بھر سے آئے سربراہان مملکت ، ان کے وفود اور ان کی بھاری بھرکم سیکیورٹی جا بجا دیکھی جا سکتی ہے۔ اس اجلاس میں، عالمی امن، صحت، تعلیم، خوراک اور دنیا کے دیگر مسائل پر بات ہورہی ہے۔ اور اس اجلاس کے ساتھ ساتھ دیگر کئی تنظیمیں بھی ان اہم شخصیات کے ساتھ خصوصی تقریبات کا انعقاد کر رہی ہیں۔ اس بھیڑ بھاڑ میں ایک پاکستانی چہرہ ایسا بھی ہے جسے ہر عالمی فورم پر ہاتھوں ہاتھ لیا جاتا ہے اور دنیا بھر کے رہنما ان سے ملاقات میں فخر محسوس کرتے ہیں۔ یہ شخصیت دنیا بھر میں لڑکیوں کی تعلیم کے لیے آواز بلند کرنے والی نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی ہیں۔
ملالہ ان دنوں نیویارک میں موجود ہیں۔ انہوں نے جنرل اسمبلی میں ٹرانسفارمنگ ایجو کیشن سمٹ کے لیڈرز ڈے کے موقع پر خطاب کیا۔
’’سات سال پہلے، میں اس پلیٹ فارم پر اس امید کے ساتھ کھڑی ہوئی تھی کہ ایک نوعمر لڑکی کی آواز سنی جائے گی جس نے اپنی تعلیم کے لیے کھڑے ہوتے ہوئے گولی کھائی تھی۔‘‘
یہ ان کے خطاب کے وہ ابتدائی جملے ہیں جو عالمی برادری کو یہ یاد دلانے کے لیے کافی ہیں کہ سات سال گزرنے کے باوجود لڑکیوں کی تعلیم کے لیے بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ ملالہ نے افغانستان میں لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی کا ایک سال مکمل ہونے کا بھی ذکر کیا۔
ملالہ نے عالمی برادری کو تعلیم جیسے اہم مسئلے کو سنجیدگی سے لینے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے عالمی رہنماؤں کو مخاطب کر کے کہا
’’آپ میں سے اکثر جانتے ہیں کہ آپ کو کیا کرنا ہے، مختصر المیعاد ، چھوٹے اور کنجوس وعدے نہیں کرنے چاہیں۔‘‘
اس جملے پر ہال تالیوں سے گونج اٹھا۔ ملالہ کے ساتھ اس تقریب میں بھارتی اداکارہ پریانکا چوپڑا، اور نو جوان امریکی شاعرہ ایمنڈا گورمین نے بھی خطاب کیا۔
ایجوکیشن سمٹ کے علاوہ ملالہ نے نیویارک پبلک لائبریری کے قریب، افغان روبوٹکس انجینئر اور سرگرم کارکن سومایہ فاروقی اور دیگر افغان کارکنوں کے ہمراہ افغان لڑکیوں کی ہائی اسکول تعلیم پر پابندی کے ایک سال مکمل ہونے پر 'ایڈووکیٹس فارافغان ایجوکیشن' نامی ایک تنظیم کے زیر اہتمام ایک تقریب میں بھی شرکت کی جس کا مقصد اقوام متحدہ پر اس مسئلے کے حل کے لیے دباؤ ڈالنا تھا۔
ملالہ نے پاکستانی وزیرِخارجہ بلاول بھٹوزرداری سے بھی ملاقات کی اور لڑکیوں کی تعلیم، خواتین کے حقوق، پاکستان میں موجودہ سیلابی صورتحال میں سیلاب زدہ علاقوں کے بچوں کی تعلیم کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔
ملالہ دیگر عالمی راہنماؤں کے ہمراہ کلنٹن گلوبل اینشی ایٹو کی دو روزہ تقریبات میں بھی شرکت کر رہی ہیں جس میں موسمیاتی تبدیلیوں ، لڑکیوں اور خواتین کے حقوق کو درپیش چیلنجز ، چھوٹے کاروباروں کے لیے مدد ، تعلیم میں تفاوت کو ختم کرنا؛ بھوک جیسے دیگر اہم عالمی چیلنجوں پر بات ہو رہی ہے۔
ملالہ لڑکیوں کی تعلیم کے حوالے سے ایک موثر آواز خیال کی جاتی ہیں اور جب بھی بین الاقوامی فورم پر جاتی ہیں، اپنا پیغام پہنچاتی ہیں۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ایجو کیشن سمٹ میں عالمی برادری سے خطاب کا اختتامیہ یہ اشارہ دیتا ہے کہ ان کا یہ طویل سفر سہی مگر وہ اپنے مقصد کے حصول کے لیے پرامید ہیں۔
’’آج جب آپ اس کمرے سے نکلیں تو خود سے پوچھیے گا کہ آپ اور کتنی نسلیں قربان کرنے کے لیے تیار ہیں؟، لڑکیوں کو کب تک آپ کے وعدوں کا انتظار کرنا ہوگا؟ ہمیں اور کتنی بار اس اسٹیج پر آنا ہوگا تاکہ ہماری آواز سنی جا سکے؟‘‘