مغربی افریقہ کے ملک سیرا لیون کے دارالحکومت فری ٹاؤن میں حادثے کے بعد تیل سے بھرے ہوئے ٹینکر میں ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں 99 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق حکومت کی طرف سے ہلاکتوں کی تعداد سے متعلق تصدیق نہیں کی گئی تاہم مرکزی مردہ خانے کا کہنا ہے کہ اسے دھماکے کے بعد 90 سے زائد لاشیں موصول ہوئی ہیں۔
سیرا لیون کی نائب وزیر صحت عمارہ جمبائی کا کہنا ہے کہ ہلاکت شدگان کے علاوہ دیگر 100 زخمی علاج کے لیے دیگر اسپتالوں اور کلینکس میں زیرِ علاج ہیں۔
Deeply disturbed by the tragic fires and the horrendous loss of life around the Wellington PMB area. My profound sympathies with families who have lost loved ones and those who have been maimed as a result. My Government will do everything to support affected families. pic.twitter.com/xJRA1UtCJJ
— President Julius Maada Bio (@PresidentBio) November 6, 2021
شہر کے میئر کے یونی اکیسویر کی فیس بک پوسٹ کے مطابق زخمی ہونے والوں میں وہ افراد شامل ہیں جو کہ تباہ شدہ ٹینکر سے بہنے والا پیٹرول بوتلوں میں بھر رہے تھے بعد ازاں انہوں نے اپنی پوسٹ سے یہ معلومات حذف کر لی تھیں۔
نیشنل ڈزاسٹر مینیجمنٹ ایجنسی کی سربراہ بریما بورے کا موقع سے ریکارڈ کی گئی ایک ویڈیو میں کہنا ہے کہ انہیں بہت سے زخمی اور جلی ہوئی لاشیں ملی ہیں۔
ان کے بقول یہ ایک انتہائی خوف ناک حادثہ تھا۔
We are deeply saddened to hear of the loss of life in the Wellington explosion. Our condolences go out to the families who have lost loved ones in this terrible tragedy.
— USEmbassyFreetown (@USEmbFreetown) November 6, 2021
سوشل میڈیا پر شیئر کیے جانے والی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جلے ہوئے متاثرین سڑکوں پر پڑے ہیں اور آگ کی وجہ سے قریبی دکانیں اور مکان تباہ ہو گئے ہیں۔
ایک ویڈیو میں نظر آ رہا ہے کہ تیل کے ٹینکر سے ایک ٹرک کی ٹکر ہوئی ہے جس کے بعد وہ دونوں گاڑیاں اسی طرح جل گئی ہیں۔
افریقہ کے علاقوں میں ہونے والے ایسے حادثات میں لوگوں کی ہلاکت پہلے بھی ہو چکی ہے۔ جو کہ ٹینکر سے نکلنے والے پیٹرول کو حاصل کرنے کے لیے جمع ہوتے ہیں اور دوسرے دھماکے کا نشانہ بنتے ہیں۔
سن 2019 میں مشرقی تنزانیہ میں ٹینکر پھٹنے کے واقعے میں 85 افراد ہلاک ہوئے تھے جب کہ کانگو میں ہونے والے ایسے ہی حادثے میں 50 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
فری ٹاؤن کی میئر کا کہنا ہے کہ حادثے میں ہونے والا نقصان ابھی واضح نہیں ہے اور ان کی ٹیم ڈزاسٹر مینیجمنٹ کے عملے کی مدد کے لیے موقع پر موجود ہے۔
صدر جولیئس مادا بائیو کا ٹوئٹ میں کہنا ہے کہ ان کی ہمدردیاں ہلاک اور زخمی ہونے والوں کے لواحقین کے ساتھ ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت متاثرین کی مدد کے لیے تمام اقدامات کرے گی۔