سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹوئٹر پرمریم نواز نے اپنی ٹوئٹ میں کہا ہے کہ ڈاکٹر والدہ کی صحت سے متعلق کچھ نہیں بتا رہے کہ وہ کب تک ہوش میں آجائیں گی۔ لیکن، اُنھوں نے کہا کہ ’’ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ جمعہ کو انشااللہ پاکستان واپس پہنچ جائیں گے‘‘۔
مریم نواز کی طرف سے باضابطہ اعلان نہیں کیا گیا کہ وہ کس ائیرپورٹ پر اتریں گے لیکن مسلم لیگ(ن) کے ذرائع کا کہنا ہے کہ نوازشریف اور مریم نواز اسلام آباد ایئرپورٹ پر اتریں گے۔
دوسری جانب، لندن میں میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ ’’ایون فیلڈ ریفرنس کا پورا فیصلہ مفروضات پر دیا گیا۔ اور اس میں صرف نواز شریف کو نشانہ بنایا گیا۔ فیصلے کے خلاف اپیل کے لیے قانونی راستہ اپنائیں گے اور اگر تحقیقات میں برطانیہ سے مدد مانگی گئی تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا، کیوں کہ جب برطانیہ نے ٹرسٹ ڈیڈ کو درست قراردے دیا تو پاکستانی عدالت اسے غلط کیسے کہہ سکتی ہے‘‘۔
مریم نواز نے کہا کہ ’’فیصلے میں کہیں نہیں لکھا کہ کرپشن ہوئی تو سزا کس بات پر دی گئی۔ نواز شریف اس کیس سے بری ہوئے۔ انہوں نے کوئی کرپشن نہیں کی‘‘۔
مریم نواز نے کہا کہ ’’کوئی بھی شخص میری اور بھائی کی ٹرسٹ ڈیڈ کو غلط نہیں کہہ سکتا اور کسی بھی صاف شفاف عدالت سے اتنا کمزور فیصلہ نہیں آسکتا۔ اگر کہا جائے کہ فیصلے میں مضحکہ خیز چیزیں ہیں تو یہ بے جا نہ ہوگا‘‘۔
اسلام آباد میں قومی احتساب بیورو (نیب) نے احتساب عدالت سے نواز شریف، مریم اور کیپٹن صفدر (ر) کے وارنٹ گرفتاری حاصل کرلیے ہیں۔
نیب حکام کا کہنا ہے کہ ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ احتساب عدالت سے حاصل کرلیا ہے اور گرفتاری کے وارنٹ بھی حاصل کرلئے ہیں۔ قانون کے مطابق نواز شریف، مریم نواز، کیپٹن ریٹائرڈ صفدر، حسن اور حسین نواز کی گرفتاری کے لئے لائحہ عمل کی تیاری شروع کردی گئی ہے۔
نیب کا کہنا ہے نواز شریف اور مریم نواز کو پاکستان پہنچتے ہی ایئرپورٹ سے گرفتار کرلیا جائے گا، جس کے لیے لاہور اور اسلام آباد ائیرپورٹ پر تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔
مریم نواز کے شوہر کیپٹن صفدر کو گرفتار کرنے کے لیے نیب کے مطابق تین ٹیمیں اس وقت ایبٹ آباد، مانسہرہ اور ہری پور میں موجود ہیں۔
نیب کا کہنا ہے کہ کیپٹن صفدر کی گرفتاری کے لیے خیبرپختونخواہ پولیس کا تعاون انہیں حاصل ہے۔ نیب ٹیموں نے ہری پور اور ایبٹ آباد میں بعض مقامات پر چھاپے بھی مارے ہیں جہاں انہیں شک ہے کہ کیپٹن صفدر چھپ سکتے ہیں۔
چھ جولائی کو احتساب عدالت نے نواز شریف کو دس سال، مریم نواز کو سات سال اور کیپٹن صفدر کو ایک سال کی سزا سنائی تھی۔ اب ان تینوں کی گرفتاری کے لیے انتظامات کیے جارہے ہیں۔