دس اکتوبر کو دنیا بھر میں ذہنی صحت کا عالمی دِن منایا جارہا ہے۔ عالمی ادارہٴ صحت نے اِس سے متعلق حال ہی میں ایک رپورٹ شائع کی ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق، دنیا بھر میں ذہنی بیماریوں کے علاج معالجے پر بہت ہی کم رقم خرچ کی جاتی ہے۔رپورٹ میں دنیا بھر میں حکومتوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ ذہنی امراض کے شکار افراد کے لیے سہولیات میں اضافہ کریں۔
ادارے کی رپورٹ ‘Mental Health at Last-- 2011’ میں 184ممالک کا سروے کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں چار میں سے ایک شخص کو کچھ حد تک ذہنی صحت کی دیکھ بھال کی ضرورت ہے۔ دنیا بھر میں ذہنی صحت پر سالانہ تین ڈالر فی کس سے بھی کم رقم خرچ کی جاتی ہے اور غریب ممالک میں یہ رقم 25سینٹس سے بھی کم ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے Mental Health and Substance Abuse کےڈائریکٹرشیکھر سیکسینا کہتے ہیں کہ کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک میں ذہنی صحت کے ماہرین کی تعداد بہت کم ہے۔ اُن کے الفاظ میں ’زیادہ آمدنی والے ملکوں میں ایک لاکھ آبادی کےلیے سائکیاٹرسٹ کی تعداد غریب ملکوں کے مقابلے میں 150گُنا زیادہ ہے۔
عالمی ادارہٴ صحت کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں بہت سے لوگوں کو ذہنی صحت کے لیے علاج معالجے کی سہولیات میسر نہیں۔
اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ یورپ اور شمالی امریکہ میں ذہنی مسائل سے دوچار 50فی صد اور ترقی پذیر ممالک میں 50فی صد سے زیادہ لوگوں کو علاج معالجے کی سہولیات میسر نہیں ہیں۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ حکومتیں زیادہ تر رقم ذہنی امراض کے اسپتالوں میں طویل المدت علاج پر صرف کرتی ہیں۔
رپورٹ کا کہنا ہے کہ آج کل ذہنی امراض کے لیے موجود رقم کا 70فی صد حصہ دماغی امراض کے اسپتالوں کو دیا جاتا ہے۔