کچھ لوگ موبائل فون کے زیادہ استعمال کو انسانی صحت کے لئے مضر قرار دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اس سے سرطان تک ہو سکتا ہے
آج کل پاکستان میں ٹیلیوژن پر سب سے زیادہ اشتہارات موبائل فون کمپنیوں کے آتے ہیں۔
ہر کوئی اپنی اپنی کمپنی کے فون اور سروس کی تعریفوں کے پل باندھتا نظر آتا ہے۔
بہت سی کمپنیاں تو صارفین کو سارا دن اور ساری رات موبائل فون استعمال کرنے کی ترغیب دیتے رہتے ہیں، جس پہ پہلے تو صرف والدین ہی تنقید کرتے نظر آتے تھے، لیکن بعد میں عدلیہ بھی اس پر معترض نظر آئیں۔
موبائل فون کے زیادہ استعمال پر تنقید کرنے والے عام طور پر اس کے سماجی اور اقتصادی پہلووٴں پہ توجہ دلانے کی کوشش کرتے ہیں، مثال کے طور پر یہ کہ اس سے وقت اور پیسے برباد ہوتے ہیں اور گاڑی چلاتے ہوئے موبائل پہ بات کرنے سے حادثات کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ لیکن، کچھ لوگ موبائل فون کے زیادہ استعمال کو انسانی صحت کے لئے مضر قرار دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اس سے سرطان تک ہو سکتا ہے۔
کان، ناک اور حلق کے امراض کے ماہر پروفیسر ڈاکٹر کلیم اللہ تھہیم نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ موبائل فون ایمرجنسی کی صورتحال میں یا کسی ضروری بات کے لئے مختصر دورانئے کے لئے استعمال کیا جانا چاہئے۔ لمبی باتوں کے لئے نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ موبائل فون سے خارج ہونے والے برقی مقناطیسی اثرات انسانی صحت پر مضر اثرات مرتب کر سکتے ہیں، خاص طور پر بڑھتے ہوئے بچوں میں۔
ڈاکٹر صاحب کا مزید کہنا تھا کہ موبائل فون کو کان پہ چپکا کر زیادہ دیر بات کرنے سے کان اور دماغ متاثر ہو سکتے ہیں اور اس لئے موبائل فون کو کان سے دور رکھ کر بات کی جانی چاہئے اور ہو سکے تو اسپیکر فون یا ’ہنڈس فری‘ آلے کا استعمال کرنا چاہئے۔ فون ملاتے وقت اور کسی کا فون اٹھاتے وقت کال مل جانے تک موبائل فون کو خصوصی طور پر کان سے دور رکھنا چاہئے، کیونکہ اس وقت موبائل سے بہت زیادہ تابکاری خارج ہو رہی ہوتی ہے۔
بچوں میں سرطان کے مرض کے ماہر ڈاکٹر محمد شمویل اشرف نے وی او آے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ابھی تک اس سوال کا کوئی حتمی جواب نہیں مل سکا کہ موبائل فون کے استعمال سے سرطان ہوتا ہے یا نہیں، لیکن جب تک یہ تنازعہ حل نہیں ہوتا تب تک سب سے بہتر یہ ہے کہ موبائل فون کا استعمال کم کیا جائے۔
موبائل فون سے خارج ہونے والی تابکاری اور اس کے ممکنہ مضر صحت اثرات پہ بات کرتے ہوئے ماہر طبیعیات پروفیسر ڈاکٹر عبدلقدیر نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ موبائل فون سے خارج ہونے والی تابکاری اور مائکروویو اوون میں کھانا پکانے اور گرم کرنے کے لئے استعمال ہونے والی تابکاری میں مماثلت ہے۔ لیکن، ان کی طاقت میں فرق ہوتا ہے۔ موبائل فون میں بہت کم طاقت کی تابکاری بڑی احتیاط کے ساتھ استعمال ہوتی ہے اور یوں موبائل فون کمپنی کے ٹاور کے پاس تو تابکاری زیادہ ہو سکتی ہے۔ لیکن، موبائل فون سے نکلنے والی تابکاری نقصان دہ نہیں۔
سرطان پہ تحقیق کرنے والے بین الاقوامی ادارے نے موبائل فون سے خارج ہونے والی تابکاری کو انسانوں میں سرطان کا ممکنہ موجب قرار دیا تھا اور عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ چونکہ موبائل فون کے اتنے بڑے پیمانے پر استعمال کو بہت زیادہ عرصہ نہیں ہوا اور اس کے انسانوں میں سرطان اور دوسرے طویل مدتی مضر صحت اثرات کو جاننے کے لئے تحقیق جاری ہے۔ لیکن، اب تک انسانوں یا جانوروں میں اس کے شواہد نہیں ملے۔
عالمی ادارہٴ صحت کا کہنا ہے کہ موبائل فون کا استعمال کم کیا جائے اور کالز کا دورانیہ مختصر رکھا جائے تو موبائل فون سے خارج ہونے والی تابکاری کے ممکنہ مضر صحت اثرات کو کم کیا جا سکتا ہے۔ اور ساتھ ہی ساتھ، ’ہنڈس فری‘ آلے کا استعمال کرنے اور بات کرنے کے لئے ایسی جگہ کا انتخاب کرنے سے کہ جہاں موبائل فون کے سگنلز اچھے ہوں تابکاری سے بچنے میں مدد مل سکتی ہے۔
ہر کوئی اپنی اپنی کمپنی کے فون اور سروس کی تعریفوں کے پل باندھتا نظر آتا ہے۔
بہت سی کمپنیاں تو صارفین کو سارا دن اور ساری رات موبائل فون استعمال کرنے کی ترغیب دیتے رہتے ہیں، جس پہ پہلے تو صرف والدین ہی تنقید کرتے نظر آتے تھے، لیکن بعد میں عدلیہ بھی اس پر معترض نظر آئیں۔
موبائل فون کے زیادہ استعمال پر تنقید کرنے والے عام طور پر اس کے سماجی اور اقتصادی پہلووٴں پہ توجہ دلانے کی کوشش کرتے ہیں، مثال کے طور پر یہ کہ اس سے وقت اور پیسے برباد ہوتے ہیں اور گاڑی چلاتے ہوئے موبائل پہ بات کرنے سے حادثات کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ لیکن، کچھ لوگ موبائل فون کے زیادہ استعمال کو انسانی صحت کے لئے مضر قرار دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اس سے سرطان تک ہو سکتا ہے۔
کان، ناک اور حلق کے امراض کے ماہر پروفیسر ڈاکٹر کلیم اللہ تھہیم نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ موبائل فون ایمرجنسی کی صورتحال میں یا کسی ضروری بات کے لئے مختصر دورانئے کے لئے استعمال کیا جانا چاہئے۔ لمبی باتوں کے لئے نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ موبائل فون سے خارج ہونے والے برقی مقناطیسی اثرات انسانی صحت پر مضر اثرات مرتب کر سکتے ہیں، خاص طور پر بڑھتے ہوئے بچوں میں۔
ڈاکٹر صاحب کا مزید کہنا تھا کہ موبائل فون کو کان پہ چپکا کر زیادہ دیر بات کرنے سے کان اور دماغ متاثر ہو سکتے ہیں اور اس لئے موبائل فون کو کان سے دور رکھ کر بات کی جانی چاہئے اور ہو سکے تو اسپیکر فون یا ’ہنڈس فری‘ آلے کا استعمال کرنا چاہئے۔ فون ملاتے وقت اور کسی کا فون اٹھاتے وقت کال مل جانے تک موبائل فون کو خصوصی طور پر کان سے دور رکھنا چاہئے، کیونکہ اس وقت موبائل سے بہت زیادہ تابکاری خارج ہو رہی ہوتی ہے۔
بچوں میں سرطان کے مرض کے ماہر ڈاکٹر محمد شمویل اشرف نے وی او آے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ابھی تک اس سوال کا کوئی حتمی جواب نہیں مل سکا کہ موبائل فون کے استعمال سے سرطان ہوتا ہے یا نہیں، لیکن جب تک یہ تنازعہ حل نہیں ہوتا تب تک سب سے بہتر یہ ہے کہ موبائل فون کا استعمال کم کیا جائے۔
موبائل فون سے خارج ہونے والی تابکاری اور اس کے ممکنہ مضر صحت اثرات پہ بات کرتے ہوئے ماہر طبیعیات پروفیسر ڈاکٹر عبدلقدیر نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ موبائل فون سے خارج ہونے والی تابکاری اور مائکروویو اوون میں کھانا پکانے اور گرم کرنے کے لئے استعمال ہونے والی تابکاری میں مماثلت ہے۔ لیکن، ان کی طاقت میں فرق ہوتا ہے۔ موبائل فون میں بہت کم طاقت کی تابکاری بڑی احتیاط کے ساتھ استعمال ہوتی ہے اور یوں موبائل فون کمپنی کے ٹاور کے پاس تو تابکاری زیادہ ہو سکتی ہے۔ لیکن، موبائل فون سے نکلنے والی تابکاری نقصان دہ نہیں۔
سرطان پہ تحقیق کرنے والے بین الاقوامی ادارے نے موبائل فون سے خارج ہونے والی تابکاری کو انسانوں میں سرطان کا ممکنہ موجب قرار دیا تھا اور عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ چونکہ موبائل فون کے اتنے بڑے پیمانے پر استعمال کو بہت زیادہ عرصہ نہیں ہوا اور اس کے انسانوں میں سرطان اور دوسرے طویل مدتی مضر صحت اثرات کو جاننے کے لئے تحقیق جاری ہے۔ لیکن، اب تک انسانوں یا جانوروں میں اس کے شواہد نہیں ملے۔
عالمی ادارہٴ صحت کا کہنا ہے کہ موبائل فون کا استعمال کم کیا جائے اور کالز کا دورانیہ مختصر رکھا جائے تو موبائل فون سے خارج ہونے والی تابکاری کے ممکنہ مضر صحت اثرات کو کم کیا جا سکتا ہے۔ اور ساتھ ہی ساتھ، ’ہنڈس فری‘ آلے کا استعمال کرنے اور بات کرنے کے لئے ایسی جگہ کا انتخاب کرنے سے کہ جہاں موبائل فون کے سگنلز اچھے ہوں تابکاری سے بچنے میں مدد مل سکتی ہے۔