جرمنی کے شمالی شہر ہیمبرگ میں جمعرات کو مسیحی گروپ یہوواہ وٹنس کے ایک چرچ میں فائرنگ کے نتیجے میں مبینہ حملہ آور سمیت 8 افراد ہلاک اور کئی زخمی ہوگئے ہیں۔
پولیس ترجمان ہولکر وہرن نے بتایا کہ فائرنگ کا واقعہ جرمنی کے دوسرے بڑے شہر کے گروس بورسٹل ڈسٹرکٹ میں پیش آیا جس کے نتیجے میں کئی افراد کے ہلاک اور زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں جن میں سے کچھ کو اسپتال لے جایا گیا ہے۔
پولیس نے جمعے کو ٹوئٹر پر جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ فائرنگ کرنے والا ایک ہی شخص تھا جب کہ واقعے کی مزید تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
پولیس کا مزید کہنا تھا کہ اس بات کا امکان نہیں ہے کہ فائرنگ کرنے والا شخص فرار ہوگیا تھا۔ انہیں شبہ ہے کہ فائرنگ بلڈنگ سے ہی کی گئی تھی اور ہوسکتا ہے کہ مجرم بھی مرنے والوں میں شامل ہو۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق علاقہ مکین لورا باخ نے بتایا کہ جب انہوں نے اپنی کھڑکی سے عمارت کی جانب دیکھا تو انہیں پہلی منزل سے دوسری منزل کی جانب بھاگتا ہوا ایک شخص نظر آیا۔
SEE ALSO: مغربی کنارے میں یہودی عبادت گاہ پر حملہ، سات افراد ہلاکعمارت کے نزدیک رہنے والے گریگور مائسباخ نے فائرنگ کی آواز سننے کے بعد واقعے کو اپنے گھر سے فون پر ریکارڈ کیا۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ عمارت میں ایک شخص کھڑکی سے داخل ہوا اور اس کے بعد عمارت میں فائرنگ کی آواز سنائی دیتی ہے۔
گریگور نے ایک جرمن ٹیلی وژن کو بتایا کہ انہوں نے 25 گولیاں چلنے کی آواز سنی۔ ان کے مطابق پولیس کے آنے کے پانچ منٹ بعد ایک آخری گولی چلنے کی آواز سنائی دی۔
واضح رہے کہ ہال میں جاری تقریب کے بارے میں پولیس کو کوئی اطلاع نہیں دی گئی تھی۔
یہوواہ وٹنس ایک بین الاقوامی چرچ ہے جسے امریکہ میں 19ویں صدی میں قائم کیا گیا تھا۔ اس کے 87 لاکھ کے قریب ارکان ہیں اور جرمنی میں ان کی تعداد ایک لاکھ 70 ہزار کے قریب ہے۔
اس فرقے کے افراد تبلیغ کرنے سے متعلق جانے جاتے ہیں اور یہ گھر گھر جا کر اور چوراہوں پر لٹریچر تقسیم کرتے پائے جاتے ہیں۔ اس فرقے کی اہم روایات میں ہتھیار پہننے سے انکار، خون کے عطیات لینے، قومی جھنڈے کو سلام کرنے اور سیکیولر حکومت میں شامل ہونے کی اجازت شامل ہیں۔