دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک کی طبی آلات بنانے والی کمپنی 'نیورالنک' کو جانوروں کی فلاح و بہبود کی ممکنہ خلاف ورزیوں کی شکایات پر وفاقی تحقیقات کا سامنا ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق نیورالنک کمپنی کےعملے نے شکایات کی ہیں کہ جانوروں پر تجربات جلدی میں کیے جا رہے ہیں جس کی وجہ سے غیر ضروری تکلیف اور اموات ہو رہی ہیں۔
نیورا لنک کمپنی ایک برین امپلانٹ تیار کر رہا ہے جسے امید ہے کہ مفلوج افراد کو دوبارہ چلنے اور دیگر اعصابی بیماریوں کا علاج کرنے میں مدد ملے گی۔
'رائٹرز' نے دستاویز ،تحقیقات اور کمپنی کے آپریشنزسے واقف ذرائع کے حوالے سے کہا کہ امریکی محکمۂ زراعت کے انسپکٹر جنرل نےوفاقی تحقیقات کا آغاز حالیہ مہینوں میں ایک وفاقی پراسیکیوٹر کی درخواست پر کیا۔
SEE ALSO: کیا ایلون مسک کی’ کمپیوٹر چپ‘ معذور افراد کی بحالی میں مدد دےسکتی ہے؟'رائٹرز' کے مطابق ایلون مسک کی کمپنی کے خلاف تحقیقات "اینیمل ویلفیئر ایکٹ" کی مبینہ خلاف ورزیوں پر مرکوز ہے۔
یہ ایکٹ اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ محققین جانوروں کے ساتھ کیسے سلوک کرتے ہیں اور ان کی ٹیسٹنگ پر کیسے تجربات کرتے ہیں۔
یہ تحقیقات نیورالنک کے جانوروں کی ٹیسٹنگ کے بارے میں ملازمین کے بڑھتے ہوئے اختلاف کے وقت سامنے آئی ہے۔
کمپنی کے خلاف شکایات میں یہ الزام بھی شامل ہے کہ کمپنی کے سی ای او مسک کی جانب سے تجربات کے نتائج جلد برآمد کرنے کے دباؤ کے نتیجے میں غلط تجربات ہوئے ہیں۔
نیورالنک کی درجنوں دستاویزات اور انٹرویوز کے جائزے کے مطابق خبر رساں ادارے نےسابق ملازمین کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ ملازمین کو ناکام ٹیسٹوں کو دہرانا پڑتا ہے، جس سے جانوروں کی ٹیسٹنگ اور مارے جانے کی تعداد میں اضافہ ہوتا ہے۔
'رائٹرز' کے مطابق مسک اور نیورلنک کے دیگر ایگزیکٹوز نے اس معاملے پر اب تک کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
SEE ALSO: کیا نیورو ٹیکنالوجی انسانی دماغ میں مصنوعی خیالات بھی داخل کر سکتی ہے؟امریکی قواعد و ضوابط اس بات کی وضاحت نہیں کرتے کہ کمپنیاں ٹیسٹنگ کے لیے کتنے جانوروں کو استعمال کر سکتی ہیں۔
قواعد کے مطابق سائنس دانوں کو یہ تعین کرنے کی اجازت ہوتی ہے کہ تجربات میں کب اور کیسے جانوروں کو استعمال کر سکتے ہیں۔
اس سلسلے میں نیورالنک کمپنی نے امریکی محکمۂ زراعت کے طے کردہ تمام معائنے پاس کر رکھے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق 2018 سےاب تک کمپنی کے تجربات میں لگ بھگ 1500 جانور ہلاک ہوئے ہیں، جن میں 280 سے زیادہ بھیڑیں، سور اور بندر شامل ہیں۔
کمپنی کے جانوروں کی ٹیسٹنگ کی کارروائیوں کی براہِ راست معلومات رکھنے والے ذرائع کے حوالے سے 'رائٹرز' نے رپورٹ کیا کہ یہ اعداد و شمار ایک وسیع اندازے کے طور پر بیان کیے گئے ہیں کیوں کہ کمپنی مبینہ طور پر ٹیسٹنگ اور مارے جانے والے جانوروں کی تعداد کے بارے میں ریکارڈ نہیں رکھتی۔
نیورالنک نے چوہوں کا استعمال کرتے ہوئے بھی تحقیق کی ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
تاہم جانوروں کی اموات کی کل تعداد ضروری طور پر اس بات کی نشاندہی نہیں کرتی کہ نیورالنک قواعد و ضوابط یا معیاری تحقیقی طریقوں کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق بہت سی کمپنیاں انسانی صحت کی دیکھ بھال کو آگے بڑھانے کے لیے تجربات میں جانوروں کو معمول کے مطابق استعمال کرتی ہیں اور انہیں فوری طور پر مصنوعات کو مارکیٹ میں لانے کے لیے مالی دباؤ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
خبر میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ تجربات مکمل ہونے پر جانوروں کو عام طور پر مار دیا جاتا ہے اور اس لیے اکثر تحقیقی مقاصد کے لیے ان کا پوسٹ مارٹم کیا جا سکتا ہے۔
اس خبر میں شامل مواد خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لیا گیا ہے۔