|
امریکی خلائی ادارے ناسا کے سربراہ نے بدھ کو کہا ہے کہ چین اپنی خلائی صلاحیتوں میں اضافہ کر رہا ہے اور اپنے خلائی فوجی پروگرام کو سویلین پروگرام کے لبادے میں چھپا کر آگے بڑھا رہا ہے۔
انہوں نے واشنگٹن کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اسے چوکنا رہنا چاہیے۔
ناسا کے ایڈمنسٹریٹر بل نیلسن نے کیپیٹل ہل پر قانون سازوں کو بتایا کہ پچھلے دس برسوں کے دوران چین نے خلائی شعبے میں بہت زیادہ پیش رفت کی ہے، لیکن اس کی بہت سی چیزیں خفیہ ہیں۔
نیلسن کا مزید کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ چین کے بہت سے سویلین خلائی پروگرام نام نہاد ہیں اور وہ اصل میں فوجی پروگرام ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حقیقت میں ہم ایک خلائی دوڑ میں ہیں جس میں چین بھی شامل ہو گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بیجنگ کب یہ سمجھے گا کہ سویلین پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہوتے ہیں۔
ناسا کے ایڈمنسٹریٹر کا یہ بیان مالی سال 2025 کے لیے ناسا کے بجٹ پر ہاؤس اپروپریشن کمیٹی میں سماعت کے دوران سامنے آیا۔
انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے کہ چین اور آگے نکل جائے، امریکہ کو دوبارہ چاند پر اتر جانا چاہیے۔
انہوں نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ اگر چین ہم سے پہلے چاند پر اتر گیا تو ہمارے پہنچنے پر وہ کہے گا کہ یہ ہمارا علاقہ ہے ۔ آپ اس سے دور رہیں۔
امریکہ اپنے خلائی مشن آرٹمیس تھری کے ذریعے 2026 میں اپنے خلاباز دوبارہ چاند پر اتارنا چاہتا ہے۔ جب کہ چین کا کہنا ہے کہ وہ 2030 میں چاند پر انسان اتار دے گا۔
نیلسن نے کہا ہے کہ انہیں توقع ہے کہ امریکہ خلائی تحقیق میں اپنی عالمی برتری برقرار رکھے گا۔ لیکن اس کے لیے ہمیں حقیقت پسند ہونا پڑے گا۔ چین اپنے خلائی پروگرام پر کثیر سرمایہ کاری کر رہا ہے۔اور ہمیں اپنے محافظوں کو احساس کمتری میں نہیں ڈالنا چاہیے۔
(اس رپورٹ کے لیے کچھ معلومات اےایف پی سی لی گئیں ہیں)