نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینز اسٹالٹن برگ نے خبردار کیا ہے کہ روس کے خلاف اپنے دفاع میں یوکرین بہت تیزی سے اسلحے کا استعمال کر رہا ہے اور اس کی ضروریات پوری کرنے کے لیے یورپی اسلحہ ساز فیکٹریوں پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔
نیٹو سربراہ کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حال ہی میں روس، یوکرین میں اپنے حملوں میں شدت لایا ہے اور کیف، ڈونیٹسک اور دیگر علاقوں میں آبادی اور انفراسٹرکچر پر بھی بمباری کی گئی ہے۔
روس کے خلاف جنگ میں امریکہ اور نیٹو کے رُکن ممالک کیف کی بھرپور فوجی مدد کر رہے ہیں جس پر روس تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی بھی دھمکی دے چکا ہے۔
اتحادی ملکوں کی جانب سے یوکرین کو ٹینکس، گولہ بارود اور دیگر دفاعی آلات کی فراہمی کا سلسلہ ایک برس سے جاری ہے۔
برسلز میں یوکرین کے اتحادی ملکوں کا اجلاس
برسلز میں نیٹو وزرائے دفاع کے دو روزہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اسٹالٹن برگ کا کہنا تھا کہ "یوکرین جس تیزی سے اسلحہ استعمال کر رہا ہے، اس سے اتحادیوں کے پاس موجود ذخیرے بھی کم پڑ رہے ہیں۔ یوکرینی فوج جس رفتار سے اسلحہ و بارود خرچ کر رہی ہے وہ پیداوار سے کئی گنا زیادہ ہے۔"
چودہ فروری کو شروع ہونے والے اس اجلاس میں امریکی وزیرِ دفاع سمیت نیٹو اتحاد میں شامل وزرائے دفاع اور یورپی اتحادیوں کے نمائندے شریک ہیں۔
ماہرین کے مطابق حساس معلومات کے باعث یہ تعین نہیں کیا جا سکتا کہ یورپی اسلحہ ساز فیکٹریاں کتنی مقدار میں اسلحہ بنا رہی ہیں جو یوکرین کی ضروریات پوری کرنے کے لیے کم پڑ رہا ہے۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق یوکرینی فوج ہر روز چھ سے سات ہزار آرٹلری راؤنڈ فائر کر رہی ہے جو روس کی جانب سے ایک برس کے دوران ہر روز فائر کیے جانے والے راؤنڈز کا ایک تہائی بنتا ہے۔
اسٹالٹن برگ کا مزید کہنا تھا کہ بھاری اسلحے کی فراہمی کا وقت 12 سے بڑھ کر 28 ماہ ہوگیا ہے اور اگر آج آرڈر دیا جائے تو اس کی ڈیلیوری ڈھائی سال بعد ممکن ہوسکے گی۔
ناروے کے سابق وزیرِ اعظم نے اجلاس کے موقع پر بتایا کہ روس نے موسمِ بہار کی آمد کے باعث یوکرین پر تازہ حملے شروع کیے ہیں، لہذٰا یوکرین کی ضروریات پوری کرنے کے لیے ہمیں متحد رہنا ہو گا۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی وزیرِ دفاع لائیڈ آسٹن نے کہا کہ یوکرین کو امن اور سلامتی کے ساتھ رہنے کی آزادی حاصل ہے اور اس کے لیے امریکہ اس کے ساتھ ہر ممکن تعاون جاری رکھے گا۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہم متحد ہو کر یوکرین کی دفاعی ضروریات پوری کرنے کے لیے کام کریں گے۔
Your browser doesn’t support HTML5
'امکان نظر نہیں آتا کہ پوٹن جنگ ختم کر رہے ہیں'
منگل کو اجلاس کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے اسٹالٹن برگ نے کہا کہ "ہمیں کوئی امکان نظر نہیں آتا کہ پوٹن اس جنگ کو ختم کر رہے ہیں، بلکہ وہ تو نئے حملوں کی تیاری کر رہے ہیں، وہ مزید حملوں کے لیے پرتول رہے ہیں۔"
اسٹالٹن برگ کا کہنا تھا کہ یوکرین کو لڑاکا طیارے فراہم کرنا ایجنڈے میں شامل ہے، لیکن فی الحال اس کی فوری ضرورت نہیں۔
خیال رہے کہ یوکرین کا یہ تقاضا رہا ہے کہ اسے لڑاکا طیارے بھی فراہم کیے جائیں، تاہم امریکہ سمیت بعض ملکوں کی مخالفت کے باعث اس پر اتفاقِ رائے نہیں ہو سکا۔
نیٹو اجلاس کے دوران بھی جب یوکرینی وزیرِ دفاع سے پوچھا گیا کہ آپ کو کس چیز کی سب سے زیادہ ضرورت ہے تو اس پر اُن کا کہنا تھا کہ لڑاکا طیارے۔
جنگ کے آغاز کے بعد سے ہی یوکرین امریکہ سمیت اتحادی ملکوں سے ایف سولہ طیاروں سمیت دیگر لڑاکا طیاروں کی فراہمی کا مطالبہ کرتا رہا ہے۔
لیکن امریکی صدر جو بائیڈن یوکرین کو ایف سولہ طیارے فراہم کرنے سے انکار کر چکے ہیں۔
ماہرین کے مطابق امریکہ اور اس کے اتحادی سمجھتے ہیں کہ اگر یوکرین کو لڑاکا طیارے فراہم کیے گئے تو پھر جنگ یوکرین سے نکل کر دیگر ملکوں تک پھیل سکتی ہے۔
اسٹالٹن برگ کا کہنا تھا کہ جس چیز کی فوری ضرورت ہے وہ یہ ہے کہ ہم یوکرین سے کیے گئے وعدے پورے کریں۔ہم اسے آرمرڈ گاڑیاں اور ٹینکس فراہم کریں۔
اُن کا کہنا تھا کہ اتحادی ممالک یوکرینی فوج کو تربیت دے رہے ہیں، انہیں گولہ بارود اور فوجی سازو سامان فراہم کر رہے ہیں اور اس کی بہم فراہمی ہی اجلاس کا بنیادی ایجنڈا ہے۔
اس خبر کے لیے معلومات خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے لی گئی ہیں۔