نیٹو اجلاس: سکیورٹی کے سخت انتظامات، مظاہرے متوقع

نیٹو کے اِس تاریخی اجلاس میں 60 کے قریب ممالک کے سربراہان اور عالمی تنظیم کے راہنما شریک ہورہے ہیں

افغانستان پر نیٹو کے دو روزہ سربراہ اجلاس کا آج اتوار کے دِن شکاگو میں آغاز ہورہا ہے۔ اجلاس مکامک پلیس کے علاقے میں منعقد ہوگا، جہاں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔

http://www.youtube.com/embed/t6Rz7o_BYTA

نیٹو کا یہ ایک تاریخی اجلاس ہے، جس میں 60کے قریب ممالک کے سربراہان اور عالمی تنظیم کے راہنما شریک ہورہے ہیں۔ اس کے علاوہ، پورے امریکہ سے مظاہرین نے شکاگو کا رُخ کیا ہے۔ اُن میں جہاں ’اکیوپائی وال اسٹریٹ‘ کے مظاہرین ہیں وہاں جنگ کے خلاف مظاہرین بھی ہیں۔

انتظامیہ نے اس پورے علاقے کو کالے رنگ کے لوہے کے ایک جنگلے سے گھیر رکھا ہے۔ پورے شہر میں ہزاروں کی تعداد میں پولیس والے تعینات ہیں۔

نیٹو کے اس اجلاس میں تین اہم نکات پر بات ہوگی۔ پہلی بات یہ کہ افغانستان میں 2014ء کے بعد نیٹو کا مشن کیا ہوگا؟ دوسری بات یہ کہ امریکہ اور یورپ کی معیشت کو دیکھتے ہوئے نیٹو کےاخراجات آئندہ کس طرح پورے کیے جائیں گے، اور تیسرے یہ کہ نیٹو کو یہ احساس ہوگیا ہے کہ وہ دنیا میں اکیلے نہیں چل سکتا۔ اور یہ کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ اس بات پر غور و خوض کیا جائے کہ دنیا کی دیگر تنظیموں اور ممالک سےنیٹو کے تعلقات کس طرح مضبوط کیے جائیں۔

امید کی جارہی ہے کہ یہ مظاہرے پُر امن ہوں گے، لیکن اس کے باوجود مقامی اسٹوروں اور مقامی کاروباروں نے اپنی کھڑکیوں کے آگے لکڑی کے پھٹے لگا دیے ہیں، تاکہ تشدد پھوٹ پڑنے کی صورت میں وہ توڑ پھوڑسے بچ سکیں۔

اگرچہ، پُر امن مظاہرے متوقع ہیں لیکن چونکہ ہزاروں کی تعداد میں مظاہرین اور پولیس والے اس شہر میں جمع ہیں اس لیے اگر کہیں تشدد پھوٹا تو حالات بگڑ بھی سکتے ہیں۔