نیپال کے صدر رام بارن یادیو نے شدید طور پر بٹی ہوئی پارلیمنٹ پرزور دیاہے کہ وہ ملک کا نیا وزیر اعظم منتخب کریں۔
نیپال کی مختلف پارٹیوں کے راہنماؤں کے درمیان ایک مخلوط حکومت بنانے کے مسئلے پر کئی دنوں سے تعطل چلاآرہاہے۔پارلیمنٹ میں کسی بھی جماعت کو واضح اکثریت حاصل نہیں ہے۔
مخلوط حکومت کے قیام کے لیے مقررہ تاریخ بدھ کو ختم ہوگئی ، جس کے بعد صدر نے پارلیمنٹ کے ارکان سے کہا ہے کہ وہ سادہ اکثریت کے ساتھ قائد ایوان کا انتخاب کریں۔
ابھی تک نئے انتخاب کے لیے کسی تاریخ کا اعلان نہیں کیاگیا۔
اس ماہ کے شروع میں نیپال کے سابق وزیر اعظم جھالاناتھ کھنال نے، جن کا تعلق یونیفائیڈ مارکسٹ پارٹی سے تھا، اپنے منتخب ہونے کے صرف تین ماہ بعد ہی استعفیٰ دے دیا تھا۔
تجزیہ کاروں کا کہناہے کہ نیپال میں ایک عرصے سے جاری سیاسی تعطل کے حل کے بظاہر کوئی امکان دکھائی نہیں دے رہا۔
مسٹر کھنال کا انتخاب فروری میں ہواتھا جب کہ اس سے قبل 17 بار پارلیمنٹ قائد ایوان کے طورپر کسی ایک نام کے انتخاب پر ناکام ہوچکی تھی۔
انہوں نے کہا تھا کہ اگر وہ وہ 13 اگست تک، امن کے عمل کو نمایاں طورپر آگے بڑھانے یا حکومت سازی میں اختیارات کی تقسیم کا مسئلہ حل نہ کرسکے تو اپنے عہدے سے مستعفیٰ ہوجائیں گے۔
اس سے قبل سابق وزیر اعظم مادھو کمار نیپال نے حزب اختلاف کی ماؤنواز جماعت کے دباؤ پر اپنا عہدہ چھوڑ دیاتھا اور اس کے بعد ملک میں کئی مہینوں تک سیاسی تعطل جاری رہا اورفروری تک وزیر اعظم منتخب نہ کیا جاسکا۔