نیپال کے نائب صدر پرمانند جھا نے سیکولر نیپال کو ہندو ریاست بنانے کی پُرزور وکالت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ملک کے عوام کی خواہش ہے تو نیپال کو دوبارہ ہندو مملکت قرار دیا جاسکتا ہے۔
سنہ 2006میںٕ عوامی انقلاب کے ذریعے، جِس کی قیادت ماؤنواز باغی کر رہے تھے، نیپال میں 250سال قدیم بادشاہت کے خاتمے کے بعد اُسے سیکولر اسٹیٹ بنا دیا گیا تھا۔
اِس سے قبل، نیپال دنیا کی واحد ہندو ریاست تھی۔ تاہم، ملک کے ایک طبقے کو بادشاہت کےخاتمے اور نیپال کے ہندو کردار کی تبدیلی پر سخت اعتراض تھا اور ابھی بھی ہے۔ پچھلے سال ماؤنوازوں کے سربراہ پشپ کمل دہال پراچندہ کے وزیرِ اعظم کے عہدے سے مستعفی ہوجانے کے بعد کچھ طاقتیں ایک بار پھر نیپال کو ہندو سلطنت بنانے کا مطالبہ کر رہی ہیں۔
ملک کے نائب صدر کے ذریعے ہندو ریاست کی طرف سے کی گئی کھلی حمایت سے اِس مطالبے کو ایک نئی جہت ملنے کا اماظن ہے۔
ہندوستان کے حالیہ سفرسے واپسی کے بعد نائب صدر جھا نے نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی مشہور ہندو زیارت گاہ، ہر دوار میں اُنھوں نے مقدس گنگا اشنان کیا اور سادھو سنَتوں سے بھی ملاقات کی۔
جھا کا دعویٰ ہے کہ عبوری آئین خواہ کچھ بھی کہے لیکن اِس بات کا حتمی فیصلہ کہ آیا نیپال ایک سیکولر ملک ہوگا یا ہندو ریاست، نیا آئین ہی کرے گا۔ واضح رہے کہ نیپال کا نیا آئین اِن دِنوں زیرِ تحریر ہے۔
اگر ملک کےعوام کی خواہش ہےتو نیپال کو دوبارہ ہندو مملکت قراردیا جاسکتاہے