بتایا جاتا ہے کہ قزاقستان کی بات چیت میں کوئی پیش رفت نہیں ہوپائی۔ اب استنبول میں تکنیکی بات چیت کے بعد طرفین ایک بار پھر اپریل کی پانچ اور چھ تاریخوں کو الماتی میں اپنا اجلاس منعقد کریں گے
واشنگٹن —
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نےاتوار کے روز کہا ہے کہ ایران کے متنازع جوہری پروگرام پر عائد پابندیوں کے بارے میں بین الاقوامی مذاکرات کی نئی کوششیں بے نتیجہ رہی ہیں، جب کہ، اُن کے بقول، بم بنانے کے کام کو جاری رکھنے کے لیےایران کو مزید وقت میسر آگیا ہے۔
یروشلم سے رائیٹرز خبر رساں ادارے نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ نیتن یاہو نے یہ بیان چھ عالمی طاقتوں کی طرف سے ایران کے ساتھ 26 اور 27فروری کو کی جانے والی ’بے نتیجہ‘ بات چیت پر دیا، جو بات، رپورٹ کے مطابق، اسرائیل کے لیے پریشانی کا باعث ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے پیش بندی کے طور پر آئندہ مہینوں میں اپنے سب سے بڑے حریف کے خلاف ممکنہ کارروائی کی دھمکی دے رکھی ہے، اگر سفارتی کوششیں بے نتیجہ ثابت ہوتی ہیں۔
ایک اعلیٰ امریکی سفارت کار، وینڈی شرمن قزاقستان میں ہونے والی بات چیت کے بارے میں اسرائیل کو آگاہ کرنے کے لیے یروشلم پہنچی ہیں۔
الماتی مذاکرات میں ایران نے اس بات کی تردید کی کہ وہ جوہری ہتھیار تشکیل دینے کی کوشش کر رہا ہے۔ اور بات چیت میں ایران پر لاگو تعزیرات میں کسی قدر نرمی کے بدلے ایران سے یورینئیم کی افزودگی کو درمیانی سطح پر ترک کرنے کا یقین حاصل کرنا تھا۔
بتایا جاتا ہے کہ قزاقستان بات چیت میں کوئی پیش رفت نہیں ہوپائی۔
رپورٹ کے مطابق، اب استنبول میں تکنیکی بات چیت کے بعد طرفین ایک بار پھر اپریل کی پانچ اور چھ تاریخوں کو الماتی میں اپنا اجلاس منعقد کریں گے۔
نیتن یاہو نے اپنی کابینہ کو بتایا کہ بات چیت کے بارے میں اُن کا تاثر یہ ہے کہ اس طرح سے ایران وقت حاصل کرنا چاہتا تھا، اور ایسے میں ایران ایٹومک بم بنانے کے لیے افزودگی کا عمل جاری رکھے ہوئے ہے، اور اُن کے بقول، درحقیقت وہ بم بنانے کے قریب تر ہے۔
رپورٹ کے مطابق، یہ بیان اسرائیلی میڈیا کو براہ راست نشر کیا گیا۔
یروشلم سے رائیٹرز خبر رساں ادارے نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ نیتن یاہو نے یہ بیان چھ عالمی طاقتوں کی طرف سے ایران کے ساتھ 26 اور 27فروری کو کی جانے والی ’بے نتیجہ‘ بات چیت پر دیا، جو بات، رپورٹ کے مطابق، اسرائیل کے لیے پریشانی کا باعث ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے پیش بندی کے طور پر آئندہ مہینوں میں اپنے سب سے بڑے حریف کے خلاف ممکنہ کارروائی کی دھمکی دے رکھی ہے، اگر سفارتی کوششیں بے نتیجہ ثابت ہوتی ہیں۔
ایک اعلیٰ امریکی سفارت کار، وینڈی شرمن قزاقستان میں ہونے والی بات چیت کے بارے میں اسرائیل کو آگاہ کرنے کے لیے یروشلم پہنچی ہیں۔
الماتی مذاکرات میں ایران نے اس بات کی تردید کی کہ وہ جوہری ہتھیار تشکیل دینے کی کوشش کر رہا ہے۔ اور بات چیت میں ایران پر لاگو تعزیرات میں کسی قدر نرمی کے بدلے ایران سے یورینئیم کی افزودگی کو درمیانی سطح پر ترک کرنے کا یقین حاصل کرنا تھا۔
بتایا جاتا ہے کہ قزاقستان بات چیت میں کوئی پیش رفت نہیں ہوپائی۔
رپورٹ کے مطابق، اب استنبول میں تکنیکی بات چیت کے بعد طرفین ایک بار پھر اپریل کی پانچ اور چھ تاریخوں کو الماتی میں اپنا اجلاس منعقد کریں گے۔
نیتن یاہو نے اپنی کابینہ کو بتایا کہ بات چیت کے بارے میں اُن کا تاثر یہ ہے کہ اس طرح سے ایران وقت حاصل کرنا چاہتا تھا، اور ایسے میں ایران ایٹومک بم بنانے کے لیے افزودگی کا عمل جاری رکھے ہوئے ہے، اور اُن کے بقول، درحقیقت وہ بم بنانے کے قریب تر ہے۔
رپورٹ کے مطابق، یہ بیان اسرائیلی میڈیا کو براہ راست نشر کیا گیا۔