پاکستان نے جمعرات کو بنگلہ دیش کے خلاف سہ ملکی ٹی ٹوئنٹی سیریز کے ایک میچ میں سنسنی خیز مقابلے کے بعد کامیابی تو حاصل کر لی لیکن کرکٹ مبصرین اور شائقین اب بھی اپنے اپنے انداز میں ٹیم میں موجود خامیوں کا ذکر کر رہے ہیں۔
آسٹریلیا میں 16 اکتوبر سے شروع ہونے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ سے قبل سہ ملکی سیریز کو عالمی مقابلے کے لیے تیاریوں کا ایک موقع قرار دیا جا رہا تھا۔
سیریز میں اب تک کھیلے گئے چار میچز میں سے تین میں گرین شرٹس نے کامیابی حاصل کی ہے اور اسے نیوزی لینڈ کے خلاف جمعے کو فائنل کھیلنا ہے۔
اس سیریز میں بھی پاکستان کو انہیں مسائل کا سامنا رہا جس کی نشاندہی انگلینڈ کے خلاف گزشتہ ماہ سات ٹی ٹوئنٹی میچز پر مشتمل سیریز کے دوران کی جا رہی تھی۔
پاکستان کی اوپننگ جوڑی کا سست انداز میں آغاز، مڈل آرڈر بلے بازوں کی ناکامی، فیلڈنگ میں غلطیاں اور کیچز چھوٹنا یہ وہ تمام مسائل ہیں جو سہ ملکی سیریز میں بھی نوٹ کیے گئے۔ ان مسائل پر قابو پانے کے لیے سہ ملکی سیریز کے دوران کچھ تجربات کیے گئے جو کامیاب ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔
SEE ALSO: سہ ملکی سیریز: پاکستان نےبنگلہ دیش کو 7 وکٹوں سے شکست دے دیپاکستانی ٹیم کا سب سے بڑا مسئلہ مڈل آرڈر کو قرار دیا جا رہا تھا لیکن محمد نواز اور شاداب خان کی حالیہ پرفارمنس نے مڈل آرڈر نمبروں پر شاندار پرفارمنس سے امید پیدا کر دی ہے۔
سہ ملکی سیریز میں مڈل آرڈر بلے باز حیدر علی، افتخار احمد اور آصف علی ایک مرتبہ پھر ناکام رہے جن کی جگہ کپتان بابر اعظم نے محمد نواز اور شاداب خان کو آزمایا۔
نواز اور شاداب کی چار نمبر پر بیٹںگ کو دیکھتے ہوئے اب شائقین یہی مطالبہ کر رہے ہیں کہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں چوتھے اور پانچویں نمبر پر ان دونوں آل راؤنڈرز کو ہی کھلایا جائے۔
واضح رہے کہ شدید تنقید کے باوجود ٹیم مینیجمنٹ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے لیے منتخب کردہ اسکواڈ پر مکمل اعتماد کیے ہوئے ہے۔ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے لیے اسکواڈ میں وہی تمام کھلاڑی شامل ہیں جو سہ ملکی سیریز کے لیے نیوزی لینڈ میں موجود ہیں۔
کرکٹ مبصر ڈینئل الیگزینڈر کہتے ہیں افتخار احمد اور آصف علی کے مقابلے میں شاداب اور نواز ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں بہترین مڈل آرڈر بلے باز ہیں۔
ایک ٹوئٹر صارف نے محمد نواز کی بنگلہ دیش کے خلاف 20 گیندوں پر 45 رنز کی اننگز کا ذکر کرتے ہوئے ایک ٹویٹ میں کہا کہ حیدر علی، افتخار اور آصف مڈل آرڈر کے کھلاڑی نہیں ہیں بلکہ نواز اور شاداب اصل میں مڈل آرڈر بلے باز ہیں۔
اسپورٹس جرنلسٹ سلیم خالق کہتے ہیں اگر محمد نواز جارحانہ اننگز نہ کھیلتے تو یہ میچ ہاتھ سے نکل سکتا تھا۔ انہوں نے یہ شکوہ بھی کیا کہ 19 اوورز میں بیٹنگ کے بعد محمد رضوان کو میچ ختم کرنا چاہیے تھے۔
واضح رہے کہ محمد رضوان نے بنگلہ دیش کے خلاف 56 گیندوں پر 69 رنز کی اننگز کھیلی تھی اور وہ 19ویں اوور کی پانچویں گیند پر آؤٹ ہو گئے تھے۔ اس وقت پاکستان کو جیت کے لیے مزید نو رنز درکار تھے۔
فرید خان نامی ٹوئٹر صارف نے محمد نواز اور شاداب خان کی نمبر چار اور نمبر پانچ پوزیشن پر کھیلی جانے والی چند حالیہ اننگز کا حوالہ دیا۔
انہوں نے کہا کہ ایشیا کپ میں بھارت کے خلاف محمد نواز نے چوتھی پوزیشن پر کھیلتے ہوئے 42 رنز بنائے اور بنگلہ دیش کے خلاف اسی نمبر پر کھیل کر 20 گیندوں پر 45 رنز کی اننگز کھیلی۔ اسی طرح شاداب خان نے ایشیا کپ میں افغانستان کے خلاف پانچویں پوزیشن پر کھیلتے ہوئے 26 گیندوں پر 36 رنز اور نیوزی لینڈ کے خلاف سہ ملکی سیریز میں چوتھے نمبر پر کھیلتے ہوئے 22 گیندوں پر 34 رنز بنائے۔ اس سے زیادہ مزید کتنی مثالیں چاہئیں۔
ہارون نامی ٹوئٹر صارف لکھتے ہیں کہ محمد نواز نے چار نمبر پر بیٹنگ کرتے ہوئے ایک مرتبہ پھر ایک شاندار اننگز کھیلی ہے۔ ہمیشہ کہتا ہوں کہ انہیں اوپر کے نمبروں پر کھلانا چاہیے۔
انہوں نے مشورہ دیا کہ نواز اور شاداب کو چار اور پانچ نمبر پر بیٹںگ کا موقع دینا چاہیے۔
کبھی تیسرے اور کبھی چوتھے نمبر پر کھیلنے والے حیدر علی اپنی حالیہ پرفارمنس کی وجہ سے شدید تنقید کی زد میں ہیں اور جمعرات کو بھی وہ بنگلہ دیش کے خلاف بغیر کوئی رنز بنائے آؤٹ ہو گئے تھے۔
ایک ٹوئٹر صارف نے کہا کہ انہیں جونیئر پریمئر لیگ میں ہونا چاہیے جہاں وہ اپنی فارم بہتر کر کے ساتویں مرتبہ قومی ٹیم میں واپسی کا سفر شروع کریں۔