شام: داعش کے آخری ٹھکانے پر نئے فضائی حملے

باغوز

حکام نے اس خوف کا اظہار کیا ہے کہ داعش کے متعدد لڑاکے باغوز گاؤں کے اندر سرنگوں اور غاروں کے نیٹ ورک میں چھپے ہوئے ہیں، جہاں اُنھوں نے نامعلوم مغوی شہریوں کو انسانی ڈھال بنا رکھا ہے

اتحادی فضائی طیاروں نے جمعرات کو داعش کے دہشت گرد گروپ کے آخری ٹھکانے پر نئے فضائی حملے کیے ہیں، جو خودساختہ خلافت کا دعوے دار ہے، ایسے میں جب مزید شہری آبادی کے انخلا کی کوششیں ناکام ہوئیں۔

اس فضائی کارروائی میں، جس میں بکتربند فائر کے دستے شامل تھے، جمعرات کو مشرقی شام کے گاؤں، باغوز کو نشانہ بنایا گیا جس آخری علاقے پر داعش کا قبضہ ہے۔ اس سے ایک ہی روز قبل، اسی علاقے سے 2000 شہریوں کو بحفاظت منتقل کیا گیا تھا۔

امریکی حمایت یافتہ ’سیرئن ڈیموکریٹک فورسز‘ کے کمانڈر عدنان آفرین نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ ’’اتحاد کے لڑاکا طیاروں نے مغربی محاذ کے متعدد اہداف کو نشانہ بنایا‘‘۔

اُنھوں نے مزید کہا کہ اس کارروائی کے نتیجے میں ’’داعش کے دہشت گردوں کو ضرب کاری پہنچائی گئی اور اُن کے چنگل سے چند شہریوں کو بھاگ نکلنے کا موقع ملا‘‘۔

آفرین نے کہا کہ فضائی کارروائی کے نتیجے میں سیکڑوں شہری داعش کے ٹھکانے سے پیدل بھاگ نکلے، جب کہ چند لڑاکوں کو زیر حراست لیا گیا۔

اتحاد اور ’ایس ڈی ایف‘ کے اہلکاروں کا کہنا ہے کہ دولت اسلامیہ کے سیکڑوں لڑاکے ابھی تک باغوز میں چھپے ہوئے ہیں، جن میں سے کئی ایک نے چھوٹےخیموں میں پناہ لی جو چند سو مربع میٹر ہی بڑے تھے۔ تاہم، حکام نے اس خوف کا اظہار کیا ہے کہ داعش کے متعدد لڑاکے گاؤں کے اندر سرنگوں اور غاروں کے نیٹ ورک میں چھپے ہوئے ہیں، جہاں اُنھوں نے نامعلوم شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر اغوا کر رکھا ہے۔

شہری آبادی کو رہائی دلانے کے لیے بات چیت کی کوششیں سست روی کی شکار ہیں، ایسے میں جب داعش کے لڑاکوں کے ایک شدت پسند گروہ نے ہتھیار ڈالنے سے انکار کر رکھا ہے۔