پاکستان میں حکام نے تصدیق کی ہے کہ برطانیہ سے کراچی پہنچنے والے مسافروں میں سے تین افراد میں کرونا وائرس کی نئی قسم کی تشخیص ہوئی ہے۔
محکمۂ صحت سندھ کے مطابق برطانیہ میں سامنے آنے والی کرونا وائرس کی نئی قسم کے متاثرین کی پاکستان میں بھی تشخیص ہوئی ہے۔ برطانیہ سے آنے والے تین مسافروں کے نمونوں میں نئی قسم کے وائرس سے مشابہت پائی گئی ہے۔
صوبائی محکمۂ صحت کا کہنا ہے کہ برطانیہ سے واپس آنے والے 12 افراد کے کرونا ٹیسٹ کیے گئے تھے۔ جن میں سے چھ افراد کے کرونا وائرس سے متاثر ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔
محکمۂ صحت کے مطابق ان چھ افراد میں سے تین افراد میں کرونا وائرس کی نئی قسم پائی گئی ہے۔
پاکستان میں حکام نے ان مسافروں کو باقی لوگوں سے علیحدہ کر دیا ہے اور ان کے ملنے والوں سے رابطہ کرنا شروع کر دیا ہے۔ تا کہ ان کے بھی ٹیسٹس کیے جائیں۔
سب سے پہلے برطانیہ میں سامنے آنے والی کرونا وائرس کی نئی قسم کے کیسز لگ بھگ 15 ممالک میں پھیل چکے ہیں۔
برطانیہ میں دریافت ہونے والے نئے وائرس کو وی یو آئی 202012/01 یا لائنیج بی 117 کا نام دیا گیا ہے۔ اس وائرس کے پہلے کیس کی تصدیق 14 دسمبر کو ہوئی تھی۔
Your browser doesn’t support HTML5
محکمۂ صحت سندھ کی ترجمان میران یوسف نے ایک بیان میں کہا ہے کہ جینیاتی تجزیے میں ظاہر ہوا ہے کہ وائرس میں آنے والی تبدیلیاں برطانیہ میں رپورٹ ہونے والی تبدیلیوں سے 95 فی صد مشابہہ ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ جینیاتی تجزیے کے لیے برطانیہ سے آنے والے جن 12 افراد کے نمونے جمع کیے گئے تھے ان میں سے تین نمونوں میں ابتدائی مرحلے میں کرونا وائرس کی نئی قسم ظاہر ہوئی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ان مریضوں کے رابطے تلاش کرنے کا عمل جاری ہے اور انہیں قرنطینہ بھی کیا جا رہا ہے۔
وائرس کی نئی قسم کی اطلاعات آنے کے بعد پاکستان نے 21 دسمبر کو برطانیہ سے آنے والی تمام پروازوں کو منسوخ کر دیا تھا۔
خیال رہے کہ عالمی ادارۂ صحت نے ہفتے کو کہا تھا کہ وہ کرونا وائرس کی نئی قسم کے حوالے سے برطانوی حکام سے رابطے میں ہیں اور مزید تفصیلات سامنے آنے پر حکومتوں اور عوام کو معلومات فراہم کی جائیں گی۔
اس نئی قسم کے بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ وائرس زیادہ تیزی سے ایک شخص سے دوسرے میں منتقل ہوتا ہے۔ لیکن اس کے زیادہ موذی ہونے کے بارے میں حتمی رائے نہیں ہے۔
کرونا ایکسپرٹ ایڈوائزری گروپ پنجاب کی ڈاکٹر صومیہ اقتدار کہتی ہیں کہ کرونا وائرس کی نئی قسم کے پھیلنے کی شرح 70 فی صد زیادہ ہے جس سے مریضوں کی تعداد زیادہ بڑھے گی اور صحت کے نظام پر بوجھ بڑھے گا۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو میں ڈاکٹر صومیہ اقتدار نے کہا کہ یہ وائرس ابھی چند ممالک تک محدود ہے۔ لہذا اس کے بارے میں مصدقہ طور پر کچھ کہنا قبل از وقت ہو گا۔
Your browser doesn’t support HTML5
سائنس دان امید ظاہر کر رہے ہیں کہ کرونا وائرس کی پہلے سے تیار ویکسین اس نئی قسم پر اثر کرے گی اور اگر نہیں بھی کرتی تو ان کے بقول تحقیق اس مرحلے پر پہنچ چکی ہے کرونا وائرس کی نئی ویکسین چند ماہ میں تیار کر لی جائے گی۔
ڈاکٹر صومیہ اقتدار نے بتایا کہ پاکستان کی حکومت نئی قسم سے پہلے سے آگاہ ہے اور کرونا ایکسپرٹ ایڈوائزری گروپ میں اس نئی قسم کے تدارک کا پلان تیار کیا جا چکا ہے جسے آئندہ اجلاس میں منظور کر کے عمل درآمد شروع ہو جائے گا۔
ویکسین کے محقق ڈاکٹر محسن علی کہتے ہیں کہ پاکستان میں کرونا وائرس کی دوسری لہر پہلے سے شدید اثرات دیکھا رہی ہے ایسے میں نئی قسم کا آنا نئے خطرات کی علامت دیکھائی دے رہا ہے۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ نئی قسم بوڑھوں کے ساتھ ساتھ جوانوں کو بھی برابر متاثر کر رہی ہے اور صرف پھیپھڑوں ہی نہیں دل، دماغ، جگر اور جسم کے دیگر حصوں پر بھی اثر ہو رہا ہے۔
ڈاکٹر محسن علی کہتے ہیں کہ وائرس میں جینیاتی تبدیلیاں آتی ہیں۔ تاہم یہ دیکھنا ہو گا کہ کرونا وائرس کی نئی قسم میں تبدیلیوں کی شرح کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کرونا وائرس کی دوسری لہر کی وجہ شہریوں کی لاپروائی ہے جو کہ لاک ڈاؤن ختم ہونے پر احتیاطی تدابیر چھوڑنے کا نتیجہ ہے جس سے وائرس کو زیادہ قوت کے ساتھ دوبارہ حملے کا موقع ملا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 1776 افراد کرونا وائرس سے متاثر ہوئے ہیں۔ جب کہ 63 افراد وبا سے ہلاک ہوئے ہیں۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں چار لاکھ 75 ہزار سے زائد افراد وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں جب کہ 9992 اموات ہوئی ہیں۔