امریکہ کے ادارۂ تحفظ ماحولیات کے نئے سربراہ نے کہا ہے کہ ’’کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج ہی عالمی تپش کا خاص سبب نہیں‘‘۔
ماحولیاتی تحفظ کے ادارے (اِی پی اے) کے منتظم اسکوٹ پروئٹ نے جمعرات کو ’سی این بی سی‘ کے پروگرام ’اسکواک باکس‘ میں بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’میں اِس بات سے متفق نہیں کہ عالمی درجہٴ حرارت میں اضافے کا بنیادی طور پر یہی باعث ہے‘‘۔
بقول اُن کے، ’’ابھی ہمیں نہیں معلوم۔۔۔ ضرورت اِس بات کی ہے کہ ہم اِس پر مباحثہ کریں اور تجزیات کا جائزہ جاری رکھیں‘‘۔
کاربن ڈائی آکسائیڈ کے معاملے پر پروئٹ کی سوچ ’نیشنل اوشئینک اینڈ ایٹموسفیرک ایڈمنسٹریشن‘ اور ’ناسا‘ کے سائنس دانوں کی جانب سے اختیار کردہ مؤقف سے متصادم ہے۔
دونوں اداروں نے جنوری میں کہا تھا کہ ’’انیسویں صدی کی اواخر میں کرہٴ ارض کا اوسط درجہٴ حرارت تقریباً 2.0 درجے فارَن ہیٹ (1.1 درجے سیلشیئس) بڑھ چکا ہے، جس کی زیادہ تر وجہ ماحول میں کاربن آکسائیڈ اور انسان کی پیدا کردہ نکاس کے دیگر اسباب ہو سکتے ہیں‘‘۔
متعلقہ سائنس دانوں کی تنظیم نے، جو ایک غیر نفع بخش ادارہ ہے، کہا ہے کہ کاربن آکسائیڈ کا اخراج کرنے والی موٹر گاڑیاں، جیسا کہ کاریں، ٹرک، ریل گاڑیاں اور طیارے شامل ہیں، ’’عالمی حدت میں اضافے کے موجب ہیں‘‘۔
ادارے کا کہنا ہے کہ نقل و حمل کا شعبہ ’’امریکہ کی جانب سے عالمی تپش کی مد میں تقریباً 30 فی صد اضافے کا باعث ہے، جو کسی بھی دیگر شعبے سے کہیں زیادہ ہے‘‘۔