پی ایس ایل-8 میں کیا نئے ریکارڈ بنے اور کون سے ٹوٹے؟

پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے آٹھویں ایڈیشن کا میلہ بالآخر لاہور قلندرز کی فتح کے ساتھ ختم ہو گیا۔ شاہین شاہ آفریدی کی ٹیم نہ صرف پی ایس ایل کے اعزاز کا دفاع کرنے والی پہلی ٹیم بنی بلکہ اس نے مسلسل دوسری بار ایونٹ جیت کر اسلام آباد یونائیٹڈ کے دو ٹائٹل جیتنے کا ریکارڈ بھی برابر کیا۔

ہفتے کو فائنل میں لاہور قلندرز نے کپتان شاہین شاہ آفریدی کی آل راؤنڈ کارکردگی کی بدولت ملتان سلطانز کو صرف ایک رن سے شکست دی۔ ملتان سلطانز کے کپتان محمد رضوان، فاسٹ بالرز عباس آفریدی اور احسان اللہ کی کارکردگی کی بھی تعریف کی گئی۔

جس طرح ایونٹ کےآخری دن شاندار آتش بازی نے ایونٹ کو یادگار بنایا، اسی طرح چند کھلاڑیوں کی کارکردگی بھی فائرورکس سے کم نہیں تھی۔

پی ایس ایل میں شاندار کارکردگی دکھانے والے کھلاڑیوں کو پی ایس ایل کی ٹیم کا بھی حصہ بنایا گیا ہے۔

محمد رضوان نے جہاں ایونٹ کے کامیاب ترین بلے باز کو ملنے والی حنیف محمد کیپ اپنے نام کی، وہیں انہیں بہترین وکٹ کیپر کا بھی ایوارڈ دیا گیا۔ ملتان سلطانز نے اب تک چھ پی ایس ایل سیزن کھیلے میں جن میں تین بار اس نے فائنل کھیلا ہے اور تینوں بار اس کے کپتان محمد رضوان تھے۔

بالرز کی بات کی جائے تو ملتان ہی کے عباس آفریدی نے ٹاپ وکٹ ٹیکر ہونے کی وجہ سے فضل محمود کیپ حاصل کی جب کہ احسان اللہ کو پورے ٹورنامنٹ میں بہترین بالنگ پر پلیئر آف دی ٹورنامنٹ قرار دیا گیا۔

پی ایس ایل 8 میں نہ صرف بالرز نے اپنا کارنامے دکھائے بلکہ بلے باز بھی کسی سے پیچھے نہیں رہے۔ گزشتہ ایڈیشنز کے مقابلے میں اس بار سینچریاں بھی زیادہ بنیں اور تیزترین سینچریاں بھی۔

ایسے ہی چند ریکارڈز پر نظر ڈالتے ہیں جن کی وجہ سے اس پی ایس ایل کو کئی سال تک یاد رکھا جائے گا۔

محمد رضوان 550 رنز کے ساتھ ایونٹ کے سب سے کامیاب بلے باز

پی ایس ایل کے برانڈ کو دنیا بھر میں بالنگ کی وجہ سے جانا جاتا ہے لیکن اس بار کے ایڈیشن میں بلے بازوں نے بھی بہترین کارکردگی دکھائی۔ راولپنڈی میں کھیلے گئے میچوں میں تو یکے بعد دیگرے کئی سینچریاں بھی بنائیں۔

سب سے زیادہ 550 رنزبنا کر محمد رضوان ایونٹ کے بہترین بلے باز قرار پائے لیکن یہ اعزاز انہیں آخری میچ میں 34 رنز بناکر ملا۔ ورنہ فائنل سے قبل بابر اعظم ٹاپ اسکورر تھے۔

انہوں نے 12 میچوں میں 55 کی اوسط اور 142 عشاریہ آٹھ پانچ کے اسٹرائیک ریٹ سے یہ رنز بنائے۔

اسی سیزن میں انہوں نے اپنے پی ایس ایل کریئر کی پہلی سینچری بھی اسکور کی جب کہ چار نصف سینچریاں بناکر ٹیم کو فائنل تک لے جانے میں اہم کردار ادا کیا۔

صرف 28 رنز کے فرق سے پشاور زلمی کے کپتان بابر اعظم کو دوسرے نمبر پر اکتفا کرنا پڑا۔ انہوں نے ایک سینچری اور پانچ نصف سینچریوں کی مدد سے مجموعی طور پر ایونٹ میں 11 میچز کھیل کر 522 رنز بنائے۔ ان کے رنز بنانے کی اوسط 52 اعشاریہ دو رنز فی اننگز رہی جب کہ ان کا اسٹرائیک ریٹ 145 عشاریہ چار رہا۔

ملتان سلطانزکے ہی رائلی روسو جنہوں نے ایونٹ میں ایک سینچری اور تین نصف سینچریاں بنائیں، وہ 11 میچوں میں 45 اعشاریہ تین کی اوسط اور171 اعشاریہ پانچ نو کے اسٹرائیک ریٹ سے 453 رنز بنانے کی وجہ سے تیسرے سب سے کامیاب بلے باز رہے ۔

فاتح ٹیم لاہور قلندرز کے فخر زمان نے سب سے زیادہ 13 میچ کھیلے اور 27 چھکوں کی مدد سے پی ایس ایل میں سو چھکے مارنے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے لیکن ٹاپ بلے بازوں کی فہرست میں ان کا نمبر چوتھا ہے۔

ایک سینچری اور دو نصف سینچریوں کی مدد سے انہوں نے 33 کی اوسط اور 160 اعشاریہ چھ سات کے اسٹرائیک ریٹ سے 426 رنز بنائے۔

کراچی کنگز کے کپتان عماد وسیم 10 میچز میں تین نصف سینچریوں کی مدد سے 404 رنز بنانے میں کامیاب ہوئے۔ سات اننگز میں ناقابل شکست رہنے کی وجہ سے ان کی اوسط 135 اور اسٹرائیک ریٹ 170 کے لگ بھگ رہا جب کہ نو کھلاڑیوں کو آؤٹ کرنے کی وجہ سے وہ ایونٹ کے ٹاپ آل راؤنڈر بھی قرار پائے۔

تیز سینچریوں کے ساتھ ساتھ سب سے زیادہ سینچریوں کا سیزن

پاکستان سپر لیگ کے آٹھویں سیزن سے قبل مجموعی سینچریوں کی تعداد 13 تھی اور پانچویں اور ساتویں سیزن کو اعزاز حاصل تھا کہ اس میں سب سے زیادہ تین تین سینچریاں بنیں لیکن اس سیزن میں سات سینچریوں کے اسکور ہوتے ہی پی ایس ایل 8 نے سب کو پیچھے چھوڑ دیا۔

یہی نہیں، کھلاڑیوں نے جس ریٹ سے یہ سینچریاں اسکورکیں وہ بھی کافی مختلف ہے جس میچ میں 60 گیندوں پر پشاور زلمی کے کپتان بابر اعظم نے پی ایس ایل میں اپنی پہلی سینچری اسکور کی۔ اس کی دوسری اننگز میں جیسن روئے نے 44 گیندوں پر دوسری تیز ترین سینچری اسکور کرکے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو جیت سے ہم کنار کیا۔

اس کے اگلے دن لاہور قلندرز کے فخر زمان نے 50 گیندوں پر اسلام آباد یونائیٹڈ کے خلاف سینچری داغ کر شائقین کو محظوظ کیا جب کہ ملتان سلطانز کے رائلی روسو نے، جن کے پاس ویسے ہی تیز ترین پی ایس ایل سینچری کا ریکارڈ تھا، پشاور زلمی کے خلاف41 گیندوں پر تیز ترین سینچری بناکر اپنا ہی ریکارڈ توڑ دیا۔

لیکن ایونٹ میں تیز ترین سینچری کے ریکارڈ کو ابھی بنے 24 گھنٹے بھی نہیں گزرے تھے کہ ملتان ہی کے عثمان خان نے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے خلاف 36 گیندوں پر 100 رنز کا ہندسہ عبور کرکے سب کو حیران کردیا۔

ان کے علاوہ کوئٹہ کے مارٹن گپٹل اور ملتان کے محمد رضوان نے بھی پی ایس ایل 8میں سینچریاں اسکور کیں لیکن جیسن روئے کے 63 گیندوں پر ناقابل شکست 145 سے زیادہ رنز کسی کے حصے میں نہیں آئے۔

عباس آفریدی ٹاپ وکٹ ٹیکر، احسان اللہ بہترین بالر

پی ایس ایل 8 میں سب سے بہترین بالنگ اٹیک جن دو ٹیموں کا تھا، ٹاپ وکٹ ٹیکرز میں بھی انہی ٹیموں کے بالرز شامل ہیں۔

سب سے زیادہ وکٹیں حاصل کرنے والے بالرز میں سے دونوں کا تعلق اس ٹیم سے تھا جسے فائنل میں شکست ہوئی۔

ملتان سلطانز کے عباس آفریدی نے ایونٹ میں سب سے زیادہ 23 کھلاڑیوں کو آؤٹ کرکے فضل محمود کیپ جیتی جب کہ انہی کےپارٹنر احسان اللہ کو کم اسٹرائیک ریٹ اور اکانومی ریٹ کی وجہ سے ایک وکٹ کم ہونے کے باوجود بہترین بالر قرار دیا گیا۔

لاہور قلندرز کے بالرز راشد خان 20 وکٹیں، شاہین شاہ آفریدی 19 وکٹیں، حارث رؤف 17 وکٹیں اور زمان خان 15 وکٹیں حاصل کر کے نمایاں بالر رہے جب کہ فائنل میں تین وکٹیں لینے والے اسامہ میر بھی 17 وکٹوں کے ساتھ اس فہرست کا حصہ ہیں۔

ایک میچ میں پانچ وکٹوں کا کارنامہ اس بار صرف تین بالرز نے انجام دیا جس میں سرفہرست 12 رنز کے عوض پانچ وکٹیں لینے والے احسان اللہ تھے۔ انہوں نے یہ کارکردگی ایونٹ کے آغاز میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے خلاف ملتان میں دکھائی۔

پشاور زلمی کے خلاف شاہین شاہ آفریدی کے 40 رنز دے کر پانچ وکٹیں اور عباس آفریدی کی کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے خلاف 47 رنز دے کر پانچ وکٹیں اس فہرست میں دوسرے اور تیسرے نمبر پر موجود ہیں۔

ایونٹ کے دوران ایک اننگز میں سب سے زیادہ بار چار یا اس سے زیادہ وکٹیں لینے کا کارنامہ عباس آفریدی اور شاہین شاہ آفریدی نے انجام دیا۔ دونوں نے پی ایس ایل 8 کی تین تین اننگز میں کم از کم چار کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔

محمد رضوان بہترین وکٹ کیپر، کیرون پولارڈ بہترین فیلڈر

اور آخر میں بات ان کھلاڑیوں کی جن کی بدولت ان کے ساتھ بالرز ایونٹ میں زیادہ وکٹیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔

اگر ملتان سلطانز کے کپتان محمد رضوان وکٹوں کے پیچھے 14 شکار نہ کرتے تو ان کی ٹیم کا فائنل میں پہنچنا مشکل ہوتا۔

اسی طرح کیرون پولارڈ اپنے 11 کیچوں کی وجہ سے کئی بار سیٹ بلے بازوں کو واپس پویلین بھیجنے میں کامیاب ہوئے۔

اسی لیے ایونٹ کے اختتام پر ان دونوں افراد کو بالترتیب بہترین وکٹ کیپر اور بہترین فیلڈر کے ایوارڈ سے نوازا گیا۔

وکٹ کیپرز میں11 شکار کے ساتھ لاہور قلندرز کے سیم بلنگز دوسرے اور سات شکا ر کے ساتھ پشاور زلمی کے حسیب اللہ خان تیسرے نمبر پر موجود ہیں۔

فیلڈرز میں کراچی کے عرفان خان نیازی، اسلام آباد کے شاداب خان اور فائنل میں محمد رضوان کا شاندار کیچ پکڑنے والے لاہور کے ڈیوڈویزا سات سات کیچز کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں۔