امریکی قانون سازوں نے منگل کی رات چین کے ساتھ امریکی اسٹریٹجک مقابلے کے بارے میں تحقیقات کا آغاز کیا۔ جس میں خاص طور گزشتہ دو سال کے دوران ہونے والے واقعات کا جائزہ لیا جائے گا۔
اس کاروائی میں چینی انسانی حقوق کے کارکن اور سابق امریکی قومی سلامتی کے مشیر گواہی دے رہے ہیں۔
تحقیات کا آغاز امریکہ کی جانب سے جنوبی کیرولینا کے ساحل پر ایک چینی مبینہ جاسوس غبارے کو مار گرانے کے دو ہفتے بعد ہوا ہے۔
24 ممبران پر مشتمل سلیکٹ کمیٹی کے سربراہ ریپبلکن کانگریس مین مائیک گالاگھر نے اسے ’’بقا کی جدوجہد ‘‘ قرار دیا جو یہ تعین کرے گی کہ 21ویں صدی میں زندگی کیسی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اس جدوجہد میں سب سے زیادہ بنیادی آزادیاں داؤ پر لگی ہوئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چینی کمیونسٹ پارٹی ’’مستقبل کے لیے اپنے وژن پر پوری طرح مرکوز ہے، ایک ایسی دنیا جہاں انسانی حقوق تکنیکی طور پر مطلق العنان نگرانی کرنے والی ریاستوں کی پارٹی کی خواہشات کے تابع ہوں۔‘‘
Your browser doesn’t support HTML5
کانگریس کے رکن راجہ کرشنامورتی نے، جو کمیٹی کے اعلیٰ ڈیموکریٹ ہیں، دو طرفہ تعاون کی ضرورت کو اجاگر کیا۔
کرشنامورتی نے کہا، ’’ہمیں یہ تسلیم کرنا چاہیے کہ سی سی پی چاہتی ہے کہ امریکی آپس میں منقسم، متعصب اور غیر روادار بنیں۔ انہوں نے کہا کہ سی سی پی حقیقت میں اس بات کی امید ہ لگائے ہوئے ہے ۔
انہوں نے کہا کہ جو چیز چین کی کمیونسٹ پارٹی کو سمجھ میں نہیں آتی وہ یہ ہےکہ امریکیوں کے نقطہ نظر اور پس منظر کا تنوع امریکہ کے نظام کی کوئی خرابی نہیں ہے بلکہ یہ امریکی شناخت کا حصہ اور طاقت کا باعث ہے۔"
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں خدمات انجام دینے والے سابق قومی سلامتی کے مشیروں نے منگل کو ہونے والی سماعت میں قانون سازوں کو متنبہ کیا کہ امریکہ کو چین کے ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا۔
Your browser doesn’t support HTML5
ایچ آر میکماسٹر نے کمیٹی کو بتایا کہ امریکہ اور آزاد دنیا کے دیگر ممالک نے اپنے اسٹریٹجک مد مقابل کو سرمایہ اور ٹیکنالوجی کی منتقلی کے ذریعے اپنے مسابقتی پلڑے کو خود ہی ہلکا کیا۔
صدر جو بائیڈن نے اس سال کے شروع میں کہا تھا کہ امریکہ کا چین کے ساتھ مقابلہ ہے جو تنازع نہیں۔
گواہوں نے پینل کو بتایا کہ چین تعلقات کو مختلف انداز سے دیکھتا ہے۔
اس ضمن میں بات کرتے ہوئے سابق نائب قومی سلامتی کے مشیر میتھیو پوٹنگر نے کہا کہ بیجنگ کے ارادوں کے بارے میں بے وقوف بننے کے لیے اب کوئی بہانہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ چینی پارٹی کے چیئرمین اور ملک کے صدر شی جن پنگ کے عوامی بیانات بہت واضح ہیں، اور ان کی حکومت کے ڈھٹائی سے کیے گئے اقدامات بھی عیاں ہیں اور ان کو غلط سمجھنے کی گنجائش نہیں۔
(وی او اے نیوز)