امریکہ کی بحریہ اور میرین کور جنوبی بحیرہ چین میں ایک ایسے وقت میں مشترکہ مشقیں کر رہے ہیں جب ایک مشتبہ چینی جاسوس غبارے کو مار گرائے جانے پر امریکہ کی بیجنگ کے ساتھ کشیدگی بڑھ گئی ہے۔
جاپان میں مقیم ساتویں بحری بیڑے نے کہا کہ طیارہ بردار بحری جہاز "یو ایس ایس نمٹز" اور تیرہویں میرین ایکسپیڈ یشنری یونٹ " بحیرہ جنوبی چین میں "انٹیگریٹڈ ایکسپیڈیشنری اسٹرائیک فورس آپریشنز" نامی مشقیں کر رہے ہیں۔
ساتویں بیڑے کے مطابق بحری جہازوں، زمینی افواج اور ہوائی جہازوں پر مشتمل مشقیں ہفتے کے روز ہوئیں۔ تاہم اس بارے میں کوئی تفصیلات نہیں بتائی گئیں کہ مشقیں کب شروع ہوئیں یا ختم ہوئیں۔
خیال رہے کہ چین عملی طور پر پورے جنوبی بحیرہ چین پر دعویٰ کرتا ہے اور متنازعہ آبی گزرگاہ میں دیگر ممالک کی فوجی سرگرمیوں پر سختی سے اعتراض کرتا ہے۔ اس آبی گزرگاہ کے ذریعے ہر سال 5 ٹریلین ڈالر کا سامان بھیجا جاتا ہے۔
امریکہ بحیرہ جنوبی چین میں خودمختاری کے بارے میں کوئی سرکاری پوزیشن نہیں لیتا لیکن اس کا خیال ہے کہ جہاز رانی اور "اوور فلائٹ" کی آزادی کو برقرار رکھا جانا چاہیے۔
امریکہ سال میں کئی بار اپنے بحری جہاز "اسپراٹلی جزائر " میں مضبوط دفاع کی چینی چوکیوں کے پاس سے گزارتا ہے۔ چین کی جانب سے اس پر شدید احتجاج ہوا ہے۔
علاوہ ازیں امریکہ فلپائن کے ساتھ اپنے دفاعی اتحاد کو بھی مضبوط کر رہا ہے۔ فلپائن کو چینی ساحلی محافظوں اور برائے نام شہری لیکن حکومتی حمایت یافتہ بحری بیڑوں کے جزائر اور ماہی گیری پر تجاوزات کا سامنا ہے۔
ان امریکی فوجی مشقوں کی پہلے ہی سے منصوبہ بندی کی گئی تھی۔ یہ مشقیں اب ایسے وقت میں منعقد کی جارہی ہیں جب واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان پہلے سے ہی کشیدہ تعلقات پچھلے ہفتے غبارے کے واقعہ سے مزید خراب ہو گئے ہیں۔
یاد رہے کہ یہ غبارہ گزشتہ ہفتے کے آخر میں جنوبی کیرولینا کے ساحل پر امریکی فضائی حدود میں مار گرایا گیا تھا۔
امریکہ نے کہا کہ بغیر پائلٹ کے غبارے کو انٹیلی جنس سگنلز کا پتہ لگانے اور اکٹھا کرنے کے آلات سے لیس کیا گیا تھا۔
دوسری طرف بیجنگ کا اصرار ہے کہ یہ ایک موسمی تحقیقی غبارہ تھا جو غلطی سے اپنی راہ سے بھٹک گیا تھا۔
اس واقعے نے امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن کو کشیدگی کو کم کرنے کے مقصد سے گزشتہ ہفتے کے آخر میں بیجنگ کا دورہ اچانک منسوخ کرنے پر مجبور کیا۔
اس واقعے پر بیجنگ نے پہلے انتہائی غیر معمولی طور پر افسوس کا اظہار کیا۔ لیکن اس کے بعد چین نے سخت انداز بیاں اپناتے ہوئے امریکی اقدام کو حد سے زیادہ ردعمل اور بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
خبر رساں ادارے" ایسو سی ایٹڈ پریس" کے مطابق چین کے وزیر دفاع نے اس معاملے پر بات کرنے کے لیے امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن سے فون پر بات کرنے سے انکار کر دیا۔
اس کے بعد سے امریکہ نے چھ چینی اداروں کو بلیک لسٹ کر دیا ہے جن کے بارے میں واشنگٹن کا کہنا ہے کہ وہ اس واقعے کے حوالے سے بیجنگ کے ایرو اسپیس پروگراموں سے منسلک تھے۔
امریکہ کے ایوانِ نمائندگان نے بھی متفقہ طور پر چین کی جانب سے امریکی خودمختاری کی "ڈھٹائی سے خلاف ورزی اور "انٹیلی جنس اکٹھا کرنے کی مہموں کے بارے میں جھوٹے دعوؤں کے ذریعے بین الاقوامی برادری کو دھوکہ دینے" کی کوششوں کی ووٹ کے ذریعہ مذمت کی ہے۔
محکمہ دفاع پینٹاگان نے کہا ہے کہ یہ غبارہ ایک بڑی نگرانی کے پروگرام کا حصہ تھا جسے چین کئی سالوں سے چلا رہا ہے۔
امریکہ کا کہنا ہے کہ حالیہ برسوں میں چینی غبارے پانچ براعظموں کے درجنوں ممالک میں اڑ ائے جاچکے ہیں اور اسے جنوبی کیرولینا کے قریب گرائے جانے والے غبارے کی قریب سے نگرانی کرنے کے بعد اس کے پروگرام کے بارے میں مزید معلومات کا پتہ چلا۔
ساتویں بیڑے کی نیوز ریلیز کے مطابق مشترکہ آپریشن نے خطے میں ایک طاقتور موجودگی قائم کی ہے، جو امن اور استحکام کی حمایت کرتی ہے۔
ریلیز کے مطابق ایک تیار جوابی قوت کے طور پر ان مشقوں میں کئی مشنز شامل ہیں جن میں میرینز کا ساحل پر اترنا، انسانی ہمدردی کی بنیاد پر تباہی سے نجات، اور جنگی طاقت کے ذریعے ممکنہ مخالفین کو روکنا شامل ہیں۔
(اس خبر میں شامل مواد اے پی سے لیا گیا ہے)