سربیا کے نواک جوکووچ نے آسٹریلیا کے نِک کریوس کو سخت مقابلے کے بعد شکست دے کر مسلسل چوتھی اور مجموعی طور پر ساتویں مرتبہ 'ومبلڈن مینز' کا سنگلز ٹائٹل جیت لیا۔
دفاعی چیمپئن نے چار سیٹ میں فتح حاصل کرکے اپنے اعزاز کا کامیابی سے دفاع کرتے ہوئے مجموعی طور پر اپنا 21واں گرینڈ سلیم ٹائٹل جیتا ہے۔
فائنل میں 35 سالہ جوکووچ نے 27 سالہ کریوس کو چار چھ، چھ تین، چھ چار اور سات چھ سے شکست دے کر امریکہ کے پیٹ سمپراس اور برطانیہ کے ولیم کرینشا کا سات سات مرتبہ ومبلڈن جیتنے کا ریکارڈ برابر کردیا۔
سمپراس نے یہ ریکارڈ 1993 سے 2000 کے درمیان بنایا تھا جب کہ ولیم کرینشا نے 1880 کی دہائی میں یہ کامیابیاں اپنے نام کیں تھیں۔
سب سے زیادہ مرتبہ ومبلڈن ٹائٹل جیتنے کا ریکارڈ اب بھی سوئٹزرلینڈ کے راجر فیڈرر کے پاس ہے جنہوں نے سن 2003 سے 2017 کے درمیان آٹھ مرتبہ یہ چیمپئن شپ جیتی ہے۔لیکن ومبلڈن ٹائٹل کے کامیاب دفاع کے بعد جوکووچ مجموعی گرینڈ سلیم کی دوڑ میں راجر فیڈرر سے آگے نکل گئے ہیں۔
ومبلڈن کے سیمی فائنل سے قبل انجری کی وجہ سے دست بردار ہونے والے سپین کے رافیل نڈال 22 گرینڈ سلیم کے ساتھ اس وقت سر فہرست ہیں۔
اتوار کو کھیلے جانے والا ومبلڈن کا فائنل جہاں ڈیوک اینڈ ڈچز آف کیمبرج دیکھنے آئے تھے وہیں برطانیہ کے مستقبل کے بادشاہ پرنس ولیم اور معروف ہالی وڈ اداکار ٹام کروزبھی سینٹر کورٹ پر موجود تھے۔
2022 کی ومبلڈن ٹینس چیمپئن شپ متنازع کیوں تھی؟
یوں تو کسی بھی گرینڈ سلیم میں کامیابی کھلاڑی پر پوائنٹس کی بارش کردیتی ہے لیکن اس بار ومبلڈن انتظامیہ اور مینز اور ویمنز ٹینس کھلاڑیوں کی عالمی تنظیموں کے درمیان تنازع کی وجہ سے ایسا نہیں ہوسکے گا۔
اگلی اے ٹی پی رینکنگ میں نواک جوکووچ کی ترقی کے بجائے تنزلی ہوگی اور وہ پہلی سے ساتویں پوزیشن پر چلے جائیں گے۔اس کی وجہ ومبلڈن انتظامیہ کا وہ فیصلہ ہے جس نے روس اور بیلاروس کے کھلاڑیوں کو یوکرین جنگ کے سبب ومبلڈن سے باہر کردیا تھا۔
SEE ALSO: رافیل نڈال نے 14ویں مرتبہ فرینچ اوپن ٹینس ٹورنامنٹ جیت لیامینز اور ویمنز ٹینس کھلاڑیوں کی عالمی تنظیم اے ٹی پی اور ڈبلیو ٹی اے نے اس فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے اسے واپس لینے کے لیے ومبلڈن انتظامیہ کو پہلے تنبیہ کی تھی لیکن جب ومبلڈن انتظامیہ نے فیصلہ واپس نہیں لیا تو دونوں ایسو سی ایشن نے کھلاڑیوں کو ومبلڈن سے حاصل ہونے والے پوائنٹس واپس لے لیے تھے۔
فائنل میں نواک جوکووچ نے سخت مقابلے کے بعد آسٹریلوی حریف کو مات دی
نواک جوکووچ کو کھیل کے پہلے سیٹ میں آسٹریلوی حریف کے ہاتھوں چار چھ سے شکست ہوئی۔ نک کریوس نے اپنی سروس کے ذریعے جوکووچ کو پہلے سیٹ میں دباؤ میں رکھا لیکن دوسرے اور تیسرے سیٹ میں جوکووچ میچ میں واپس آئے اور دوسرا سیٹ چھ تین اور تیسرا چھ چار سے جیتنے میں کامیاب ہوئے۔
میچ کے چوتھے اور فیصلہ کن سیٹ میں دونوں کھلاڑیوں نے مقابلہ تو بھرپور کیا لیکن جب ٹائی بریکر تک بات پہنچی تو جوکووچ نے اپنے گیم کا لیول بڑھایا اور تین کے مقابلے میں سات پوائنٹس حاصل کرکے سات چھ سے سیٹ اور چیمپئن شپ اپنے نام کی۔
نک کریوس اپنی تیز سروس کے باوجود جوکووچ کے سامنے بے بس نظر آئے اور انہیں پہلی بار گرینڈ سلیم کا فائنل کھیلنے اور رنر اپ ٹرافی پر اکتفا کرنا پڑا۔
اس فتح کے ساتھ ہی جوکووچ اب رافیل نڈال سے ایک گرینڈ سلیم کی دوری پر ہیں جب کہ سب سے زیادہ گرینڈ سلیم کے سابق ریکارڈ ہولڈر راجر فیڈرر سے ایک ٹرافی آگے ہیں۔
SEE ALSO: آسٹریلین اوپن میں کامیابی؛ نڈال 21 گرینڈ سلیم جیتنے والے پہلے کھلاڑیرافیل نڈال گزشتہ ماہ 14ویں مرتبہ فرینچ اوپن کا ٹائٹل اپنے نام کرنے کے ساتھ ہی اپنا 22واں گرینڈ سلیم جیتنے میں کامیاب ہوئے تھے جب کہ وہ دو آسٹریلین اوپن، دو ومبلڈن اور چار یو ایس اوپن ٹائٹل کے ساتھ گرینڈ سلیم کی ریس میں سب سے آگے ہیں۔
نواک جوکووچ اس سال کے آغاز میں آسٹریلین اوپن میں صرف اس لیے شرکت نہیں کر سکے تھے کیوں کہ انہوں نے کرونا کی ویکسین لگانے سے انکار کردیا تھا۔ اس وقت وہ 21 گرینڈ سلیم ٹائٹل کے مالک ہیں جن میں نو آسٹریلین اوپن، دو فرینچ اوپن، تین یو ایس اوپن اور سات ومبلڈن شامل ہیں۔
امکان ہے کہ رواں برس ہونے والے یو ایس اوپن میں بھی نواک جوکووچ کی شرکت مشکوک ہے کیوں کہ گرینڈ سلیم کی انتظامیہ صرف ان کھلاڑیوں کو ڈراز میں ڈالے گی جو ویکسین لگانے کا ثبوت دے سکیں گے۔
بیڈ بوائے نک کریوس کے لیے یہ ٹورنامنٹ یادگار کیوں رہا؟
اس سال کسی بھی گرینڈ سلیم ایونٹ کے فائنل میں پہلی بار جگہ بنانے والے نک کریوس کے لیے یہ ٹورنامنٹ کافی یادگار رہا لیکن ساتھ ہی ان کے حریف، امپائرز، لائن ججز اور صحافیوں کے بعد انہیں دیکھنے کے لیے آنے والے شائقین بھی انہیں بھول نہیں پائیں گے۔
تیسرے راؤنڈ میں 'بیڈ بوائے' نک کریوس سے شکست کھانے والے یونانی کھلاڑی اسٹیفنوس سیٹ سیپاس نے انہیں ایک 'بُلی' یعنی بدمعاش سے تشبیہ دی تو انتظامیہ نے دورانِ میچ ایک تماشائی پر تھوکنے کی وجہ سے ان پر 10 ہزار ڈالرز جرمانہ بھی کیا۔
سیمی فائنل میں واک اوور مل جانے کی وجہ سے فائنل میں جگہ بنانے والے آسٹریلوی کھلاڑی کا رویہ بڑے میچ میں بھی نہ بدلا اور وہ پورے میچ کے دوران یا تو امپائر کے فیصلوں پر اعتراض کرتے رہے یا اپنے ہی کوچ اور گھروالوں کو باتیں سناتے رہے۔
SEE ALSO: 2021 میں کس کھلاڑی نے کتنا کمایا؟ایک بار تو انہوں نے ایک خاتون تماشائی کی شکایت کرتے ہوئے امپائر کو بتایا کہ ہر بار ان کی سروس سے پہلے وہ خاتون ان کا دھیان بٹانے کی کوشش کرتی ہیں تاکہ جوکووچ کو پوائنٹ مل سکے۔
اپنی غیر اخلاقی 'انڈر آرم سروس ' کی وجہ سے انہیں شائقین کی جانب سے تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا لیکن ان کا کہنا تھا کہ وہ لوگوں سے نہیں کہتے وہ انہیں دیکھنے آئیں ان کا جیسے دل چاہے گا وہ سروس کریں گے۔
فائنل میں نامناسب زبان استعمال کرنے کی وجہ سے ان پر چار ہزار ڈالرز کا جرمانہ لگا جس کے بعد ان کے مجموعی جرمانے کی تعداد 15 ہزار پاؤنڈز ہوگئی۔ جو ان کے رنرز اپ پرائز منی سے کاٹ لی جائے گی۔