امریکہ کے اخبار ' دی نیویارک ٹائمز' نے اپنی ایک تفصیلی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2016 اور 2017 میں محض 750 ڈالر فیڈرل انکم ٹیکس ادا کیا تھا۔ جب کہ صدر ٹرمپ نے اس رپورٹ کو جعلی خبر قرار دیا ہے۔
اخبار کے مطابق صدر ٹرمپ حالیہ زمانے میں واحد امریکی صدر ہیں جنہوں نے ٹیکس کے متعلق اپنی معلومات خفیہ رکھی ہیں۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ گزشتہ 15 برس میں سے 10 برس میں صدر ٹرمپ نے کوئی فیڈرل انکم ٹیکس ادا نہیں کیا۔
رپورٹ میں صدر ٹرمپ کے مالی گوشواروں، آمدنی اور ٹیکس فائلنگ کی تفصیل بھی شامل ہے۔
'دی نیو یارک ٹائمز' نے رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ صدر ٹرمپ نے اپنی صدارتی میعاد کے پہلے دو برس میں بیرونِ ملک سرمایہ کاری سے سات کروڑ 30 لاکھ ڈالر کی آمدنی حاصل کی۔ جن میں اسکاٹ لینڈ اور آئرلینڈ میں اُن کے اثاثوں سے ہونے والی آمدنی کے علاوہ فلپائن سے 30 لاکھ ڈالر کی آمدنی، بھارت سے 23 لاکھ ڈالر کی آمدنی اور ترکی سے 10 لاکھ ڈالر کی آمدنی شامل ہے۔
SEE ALSO: صدر ٹرمپ کو آٹھ سال کے ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کا حکمدوسری جانب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی اخبار کی رپورٹ کو من گھڑت قرار دیا ہے۔
اتوار کو شائع ہونے والی خبر سے متعلق بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ یہ سراسر جعلی اور من گھڑت خبر ہے۔
یہ خبر ان کی اتوار کو وائٹ ہاؤس میں ہونے والی پریس کانفرنس سے کچھ ہی لمحے پہلے شائع کی گئی تھی۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ آیا انہوں نے 17-2016 میں محض 750 ڈالر فیڈرل ٹیکس ادا کیا ہے۔
جواب میں صدر نے کہا کہ انہوں نے ریاست کی سطح پر بہت ٹیکس ادا کیا ہے۔ ہر چند کہ انہوں نے ادا کی جانے والی کسی مخصوص رقم کا ذکر نہیں کیا۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق ٹرمپ آرگنائزیشن کے وکیل ایلن گارٹن اور ٹرمپ آرگنائزیشن کے ترجمان نے فوری طور پر اس رپورٹ پر کوئی ردِ عمل نہیں دیا۔
تاہم ایلن گارٹن نے اخبار 'دی نیو یارک ٹائمز' کو بتایا کہ صدر ٹرمپ نے 10 لاکھ ڈالر ٹیکس کی مد میں ادا کیے ہیں اور اس رپورٹ کے اکثر حقائق درست نہیں ہیں۔
صدر ٹرمپ نے اپنے ٹیکس کی تفصیلات سے متعلق کہا ہے کہ وہ جلد اپنے ٹیکس کی تفصیلات ظاہر کر دیں گے لیکن انہوں نے اس بارے میں کوئی وقت نہیں بتایا۔
صدر ٹرمپ نے 2016 میں صدارتی مہم کے دوران بھی یہ وعدہ کیا تھا کہ وہ اپنی ٹیکس تفصیلات ظاہر کر دیں گے مگر اس پر عمل نہیں کیا جا سکا۔
صدر ٹرمپ ان افراد اور اداروں کو کورٹ میں چیلنج بھی کیا ہے جو ان کے ٹیکس ریٹرن حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ ان میں امریکی کانگریس بھی شامل ہے جو ان کے ٹیکس ریٹرن تک رسائی چاہتی ہے تاکہ اس پر کانگریس میں بحث ہو سکے۔
یہ معلومات جس کے بارے میں ' دی نیویارک ٹائمز' کا دعویٰ ہے کہ اس نے دو دہائیوں پر مبنی ٹیکس ریکارڈ سے حاصل کی ہے، ایسے موقع پر سامنے آئی ہیں جب صدر ٹرمپ اور ان کے حریف جو بائیڈن کے درمیان منگل سے صدارتی مباحثہ ہونے جا رہا ہے۔
رپورٹ میں دعوی کیا گیا ہے کہ صدر ٹرمپ نے ٹیکس میں کمی کے متعدد طریقے استعمال کیے۔ ان میں ذاتی خرچہ جن میں رہائش، ہوائی جہازوں کا خرچہ، ان کے مشہور پروگرام 'دی اپرینٹس' کے لیے اپنے بالوں کے اسٹائل کے لیے 70 ہزار ڈالر کا خرچہ بھی شامل ہے۔
رپورٹ کے مطابق صدارتی مدت کے پہلے دو برسوں میں صدر ٹرمپ نے 'بزنس ٹیکس کریڈٹس' کا استعمال کیا۔ انہوں نے 9.7 ملین ڈالر کے بزنس کریڈٹس فائل کیے تھے جس کی وجہ سے اُنہیں ٹیکس فائل کرنے میں ایکسٹینشن مل گئی اور انہوں نے 2016 اور 2017 میں دونوں بار 750 ڈالر ہی ٹیکس ادا کیا۔
امریکہ میں انکم ٹیکس امریکی فوج اور مقامی پروگرامز پر استعمال ہوتا ہے۔
SEE ALSO: ٹرمپ اور کلنٹن کا اپنے مالی وسائل و آمدن کا اعلانصدر ٹرمپ نے 2010 میں 72.9 ملین ڈالر انکم ٹیکس ری فنڈ کا کلیم کیا تھا۔ نیویارک ٹائمز کے مطابق اس کلیم پر امریکی ٹیکس کے ادارے 'آئی آر ایس' میں ایک آڈٹ بھی چل رہا ہے۔
صدر ٹرمپ نے اپنی ٹیکس کی تفصیلات اس آڈٹ کی وجہ سے ظاہر کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
امریکی کانگریس کی ذرائع آمدن دیکھنے والی کمیٹی کے چیئرمین رچرڈ نیل، جنہوں نے اس سے پہلے صدر ٹرمپ کے ٹیکس ریٹرن تک رسائی کی ناکام کوشش کی تھی، نے کہا ہے کہ دی نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے بعد یہ اور اہم ہو گیا ہے کہ صدر ٹرمپ کے ٹیکس ریٹرن تک کمیٹی کی رسائی ہو۔
انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ ’’یہ معلوم ہوتا ہے کہ صدر ٹرمپ نے ٹیکس قوانین کو اپنے فائدے کے لیے استعمال کیا ہے اور قانونی لڑائیوں کے ذریعے واجب الادا ٹیکس ادا کرنے سے بچتے رہے ہیں۔‘‘