صدر براک اوباما نے ہفتے کے روز کولوراڈو کے خاندانی منصوبہ بندی کے کلینک پر ہونے والے شوٹنگ کے واقعے کے خلاف بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’بس بہت ہوگیا‘۔ وہ شوٹنگ کے اس واقع کے علاوہ اِسی طرح کے دیگر گولیاں چلنے کے واقعات کے بارے میں بات کر رہے تھے۔
وائٹ ہاؤس سے جاری ہونے والے ایک بیان میں صدر اوباما نے کہا ہے کہ ’یہ معمولی بات نہیں۔ ہمیں چاہیئے کہ ایسے واقعات کو معمول نہ بننے دیں‘۔
صدر نے کہا کہ ،’ہمیں اس کی پرواہ ہے۔۔ ہم کب تک ایسے واقعات پر تعزیت کرتے رہیں گے، خدا معلوم کتنی بار ایسا ہوتا رہے گا۔ ہمارا ضمیر صاف ہے۔ ہمیں کچھ کرنا ہوگا کہ لڑائی میں استعمال ہونے والے ہتھیار ہماری گلیوں میں آسانی سے دستیاب نہ ہوں۔۔۔ ایسے افراد کے ہاتھ نہ لگیں جنھیں اِن کو رکھنے کا اختیار نہیں۔ بس بہت ہو گیا‘۔
جمعے کے روز مقامی وقت کے مطابق مشتبہ شخص دوپہر بارہ بجے کولوراڈو اسپرنگس میں منصوبہ بندی کے ایک کلینک میں داخل ہوا اور فائر کھول دیا، جس کے بعد ایک گھنٹے تک گولیوں کا تبادلہ ہوا اور پولیس کے ساتھ جھڑپ جاری رہی۔
حکام کے مطابق، جمعے کی شام گئے، مشتبہ شخص جن کی شناخت 57 برس کے رابرٹ لیوس ڈیر بتائی گئی ہے، اُن کا تعلق نارتھ کیرولینا سے ہے۔ اُنھیں حراست میں لیا گیا ہے۔ تین افراد، جن میں ایک پولیس اہل کار بھی شامل ہے، ہلاک ہوئے جب کہ نو، جن میں پانچ پولیس اہل کار ہیں، زخمی ہوئے۔
ہلاک ہونے والے پولیس اہل کار کی شناخت 44 برس کے گریٹ سواسی کے طور پر کی گئی ہے۔ وہ کولوراڈو یونیورسٹی اسپرنگس کیمپس میں تعینات محکمہٴ پولیس کے ایک اہل کار تھے۔ محکمے نے بتایا ہے کہ اُن کو اُس وقت گولی لگی جب وہ سٹی پولیس کے تحفظ میں گولیوں کا جواب دے رہے تھے۔
ہفتے کی صبح تک سولینز کے نام جاری نہیں کیے گئے۔
مشتبہ شخص کے بارے میں فوری طور پر مزید تفصیلات معلوم نہیں ہو سکیں، آیا اُس کا خاندانی منصوبہ بندی کے کلینک کے ساتھ کوئی تعلق تھا۔