صدر اوباما کا وزیرِاعظم نواز شریف کو ٹیلی فون

فائل

بیان کے مطابق دونوں رہنماؤں کے درمیان ٹیلی فونک گفتگو آدھے گھنٹے جاری رہی جس میں خطے کی صورتِ حال اور دو طرفہ دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

پاکستان کے وزیرِاعظم میاں نواز شریف نے امریکی صدر براک اوباما پر واضح کیا ہے کہ ان کا ملک بھارت کو اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں مستقل رکنیت دینے کی تجویز کا مخالف ہے اور ایسے کسی اقدام کو تسلیم نہیں کرے گا۔

ایوانِ وزیرِاعظم سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق صدر اوباما نے ہفتے کی شب وزیرِاعظم نواز شریف کو ٹیلی فون کرکے اپنے حالیۂ دورۂ بھارت کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔

بیان کے مطابق وزیرِاعظم نواز شریف نے صدر اوباما پر واضح کیا کہ بھارت کشمیر پر اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی کر تا آیا ہے لہذا اسے سلامتی کونسل کا مستقل رکن نہیں بنایا جانا چاہیے۔

امریکی صدر نے گزشتہ ماہ بھارت کا دورہ کیا تھا جس میں انہوں نے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں مستقل نشست کے حصول کی بھارتی کوششوں کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔

صدر اوباما امریکہ کے پہلے صدر ہیں جنہوں نے اپنے دورِ صدارت کے دوران بھارت کا دو بار سرکاری دورہ کیا ہے۔

'ایوانِ وزیرِاعظم' سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیرِاعظم نے امریکی صدر کے ساتھ گفتگو کے دوران پاکستان کی 'نیوکلیئر سپلائر گروپ' میں شمولیت کا معاملہ بھی اٹھایا۔

بیان کے مطابق دونوں رہنماؤں کے درمیان ٹیلی فونک گفتگو آدھے گھنٹے جاری رہی جس میں خطے کی صورتِ حال اور دو طرفہ دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیرِاعظم نے امریکی صدر کو 'ضربِ عضب' کی تفصیلات سے آگاہ کیا اور صدر اوباما نے انسدادِ دہشت گردی کے لیے پاکستان کی کوششوں اور شمالی وزیرستان میں جاری فوجی آپریشن کو سراہا۔

واشنگٹن میں 'وہائٹ ہاؤس' سے جاری ہونے والے ایک اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ صدر اوباما اور میاں نواز شریف نے پاک-امریکہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے اور پاکستان اور خطے کو مستحکم، محفوظ اور ترقی یافتہ بنانے کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا۔

بیان کے مطابق صدر اوباما نے پاکستانی وزیرِاعظم کے ساتھ اپنے حالیہ دورۂ بھارت پر تبادلۂ خیال کیا اور کہا کہ امریکہ دونوں ملکوں کی جانب سے اپنے تعلقات بہتر بنانے کی تمام کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔

'وہائٹ ہاؤس' کے بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر اوباما نے پاکستان اور افغانستان کے تعلقات میں بہتری کا خیرمقدم کیا اور انسدادِ دہشت گردی کی پاکستانی کوششوں کو سراہا۔

دونوں رہنماؤں نے مستقبل میں ملاقات پر بھی اتفاق کیا۔