سعودی عرب کی قیادت میں تیل پیدا کرنے والے بڑے ملکوں نے اتوار کو تیل کی پیداوار میں یومیہ 10 لاکھ بیرل سے زیادہ کمی کا اعلان کرتے ہوئے اسے مارکیٹ کو مستحکم کرنے کےایک "احتیاطی" اقدام سے تعبیر کیا ہے۔
روس کی جانب سے یومیہ پانچ لاکھ بیرل کی کٹوتی میں توسیع کے فیصلے اور تیل کی پیداوار بڑھانے کے امریکی مطالبات کے باوجود کی جانے والی اس کمی سے مہنگائی اور شرح سود میں اضافے کے لیے دباؤ بڑھنے کا خطرہ ہے۔
اس برس مئی سے لے کر سال کے آخر تک سعودی عرب، عراق، متحدہ عرب امارات، کویت، الجزائر اور عمان کی جانب سے پیداوار میں کٹوتیاں 10 لاکھ بیرل یومیہ سے اوپرچلی جائیں گی جو اکتوبر میں اوپیک پلس تنظیم کی جانب سے 20 لاکھ بیرل یومیہ کی کٹوتی کے بعد سب سے بڑی کمی ہے۔
SEE ALSO: تیل کی عالمی قیمتوں میں اضافہ روکنے کے لیے امریکہ کا اقدامات پر غورروس نے جو اوپیک پلس کا ایک سرکردہ رکن ہے کہا ہےکہ وہ موجودہ کٹوتی کو اس سال کے آخر تک توسیع دے رہا ہے، جسے وہ "ذمہ دارانہ اور احتیاطی اقدام" کہتا ہے۔
پیر کی صبح ایشیائی تجارت میں تیل کی قیمتوں میں تقریباً چھ فیصد اضافہ ہوا جس میں ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ 5.74 فیصد اضافے کے ساتھ 80.01 ڈالر فی بیرل اور برینٹ 5.67 فیصد اضافے کے ساتھ 84.42 ڈالر تک پہنچ گیا۔
سرکاری سعودی پریس ایجنسی نے کہا کہ سعودی وزارت توانائی کے ایک اہل کار نے "اس بات پر زور دیا ہےکہ یہ ایک حفظ ماتقدم کےطور پر کیا جانے والا اقدام ہے جس کا مقصد تیل کی منڈی کے استحکام میں مدد کرنا ہے"۔
SEE ALSO: سعودی عرب کو تیل کی پیداوار میں کٹوتی کے نتائج بھگتنا ہوں گے: صدر بائیڈنیو اے ای میں مقیم تیل کے امور کے ایک ماہر ابراہیم الغیطانی نے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ کٹوتی بینکنگ سیکٹر میں ہلچل کی وجہ سے تیل کی قیمتوں میں کمی کے بعد ہوئی ہے۔
انہوں نے اوپیک پلس کے لیے 80 سے کم قیمتوں کو "ناقابل قبول" قرار دیتے ہوئے کہا کہ برینٹ کروڈ آئل کی قیمتیں، جو گزشتہ ہفتے کے آخر میں 80 ڈالرفی بیرل سے نیچے ٹریڈنگ کر رہی تھیں، کمی کے نتیجے میں انہیں80 ڈالرسے اوپر جانا چاہیے۔
SEE ALSO: روس سے رواں ماہ تیل پاکستان پہنچنے کا امکان؛ ’ادائیگی کا طریقۂ کار طے ہونا باقی ‘الغیطانی نے کہا، " تیل پیدا کرنے والے ممالک توازن کی سطح پر قائم ہیں جو اس سال ان کے بڑے مالیاتی بجٹ اور ان کے اگلے اقتصادی منصوبوں کی حمایت کرتا ہے۔"
یہ رپورٹ اے ایف پی کی فراہم کردہ معلومات پر مبنی ہے۔