امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ سعودی عرب کو روس کے ساتھ مل کر تیل کی پیداوار میں کٹوتی کے اعلان کے نتائج بھگتنا ہوں گے۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این این کو منگل کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں صدر بائیڈن نے کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ امریکہ اور سعودی عرب کے تعلقات پر نظرثانی کی جائے۔
صدر بائیڈن نے کہا '' میں اس بات کی گہرائی میں نہیں جا رہا کہ میں کیا سوچوں گا اور میرے ذہن میں کیا ہے لیکن سعودی عرب نے جو کیا ہے اس کے نتائج ہوں گے۔''
واضح رہے کہ عالمی سطح پر لگ بھگ 44 فی صد تیل پیدا کرنے والے ملکوں کی تنظیم اوپیک نے گزشتہ ہفتے تیل کی پیداوار میں یومیہ 20 لاکھ بیرل کمی کا اعلان کیا تھا جس پر امریکہ نے شدید تنقید کی تھی۔
اوپیک کے اس اعلان سے امریکہ میں نومبر میں ہونے والے وسط مدتی انتخابات کے قریب آتے ہی تیل کی قیمتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
انٹرویو کے دوران صدر بائیڈن نے اشارہ دیا کہ وسط مدتی انتخابات کے بعد کانگریس سعودی عرب کے اقدامات پر ایکشن لے گی اور وہ خود بھی اس ایکشن کا حصہ ہوں گے۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرن جین پیری نے منگل کو پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ سعودی عرب نے تیل کی پیداوار میں کٹوتی کا فیصلہ روس کی جنگ کے تناظر میں کیا ہے جس کے بعد امریکہ سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کا دوبارہ جائزہ لے گا۔
سعودی عرب کو اسلحہ کی فراہمی بند کرنےکا مطالبہ
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق ڈیموکریٹک سینیٹر رچرڈ بلومینتھال اور ری پبلکن سینیٹر رو کھنا نے ایوان میں ایک بل پیش کیا ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ سعودی عرب کو ایک سال کے لیے امریکی ہتھیاروں کی فروخت روک دی جائے۔
بل میں یہ مطالبہ بھی شامل ہے کہ سعودی عرب کو اسپیئر اور ریپئر پارٹس سمیت ہر قسم کی خدمات اور لاجسٹک سپورٹ بند کی جائے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب مشرقِ وسطیٰ میں امریکہ کا اہم اتحادی ہے اور صدر بائیڈن نے تمام تر تنقید کے باوجود رواں برس کے اوائل میں ریاض کا دورہ بھی کیا تھا۔
امریکی سینیٹ کی کمیٹی برائے فارن ریلیشن کے چیئرمین سینیٹر رابرٹ میننڈیز کا کہنا ہے کہ تیل پیدا کرنے والے ملکوں کی تنظیم اوپیک کی جانب سے تیل کی پیداوار میں کمی ناقابلِ قبول ہے کیوں کہ اس سے روس کو یوکرین کے خلاف جنگ میں مدد مل رہی ہے۔
سینیٹر رابرٹ نے وعدہ کیا کہ وہ سعودی عرب کو مستقبل میں امریکی ہتھیاروں کی فروخت کے اقدام کو ہر ممکن طریقے سے روکنے کو یقینی بنائیں گے۔