سندھ حکومت کے ترجمان اور ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ سندھ اسمبلی میں حزب اختلاف کے رہنما حلیم عادل شیخ نے جامشورو میں زمین پر قبضہ کیا ہے اور ان کی گرفتاری قانون کے مطابق ہوئی ہے۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو میں مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ کسی بھی رکن اسمبلی کو گرفتار کرنے کے لیے اسمبلی کے اسپیکر کو آگاہ کرنا ہوتا ہے۔ ان سے اجازت نہیں لینا ہوتی۔
ان کا کہنا تھا کہ اینٹی کرپشن ڈپارٹمنٹ نے کارروائی کی ہے اور حلیم عادل شیخ کو گرفتار کیا ہے جب کہ انہیں عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
حلیم عادل شیخ لاہور کے ایک نجی ہوٹل میں قیام کر رہے تھے کہ منگل اور بدھ کی درمیانی شب سادہ لباس میں چند افراد انہیں ہوٹل سے اپنے ہمراہ لے گئے۔ اس واقعے کے کئی سی سی ٹی وی فوٹیج سوشل میڈیا اور مقامی ذرائع ابلاغ میں نشر کیے جا رہے ہیں۔
پولیس یا دیگر سیکیورٹی اداروں نے حلیم عادل شیخ کی گرفتاری اب تک ظاہر نہیں کی اور نہ ہی انہیں حراست میں لینے کی وجوہات سامنے آ سکی ہیں۔
حلیم عادل شیخ کی صاحبزادی عائشہ حلیم نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ ان کے والد کو تقریباً آٹھ سے نو نامعلوم افراد ہوٹل سے اٹھا کر لے گئے جن کے پاس گرفتاری کے کوئی احکامات نہیں تھے۔ اب تک نہیں معلوم کے ان کے والد کہاں ہے۔
ان کے بقول حلیم عادل شیخ نے گزشتہ ہفتے کئی بار اس خدشے کا اظہار کیا تھا کہ ان کی جان کو خطرہ ہے اور انہوں نے متعلقہ حکام کو خط بھی لکھے اور بتایا کہ انہیں حراست میں لے کر انہیں نقصان پہنچانے کا منصوبہ بنایا جا چکا ہے۔
عائشہ عادل شیخ نے الزام عائد کیا کہ گزشتہ ہفتے ان کے گھر کے ارد گرد پولیس موبائلیں آنے جانے والے لوگوں کی نگرانی کر رہی تھیں اور ان میں وزیرِ اعلیٰ ہاؤس کی سیکیورٹی میں شامل موبائلیں بھی ہوتی ہیں۔
I want to ask if there is any institution in this country that can tell me where my father is or who has taken him? He was picked up from his hotel in Lahore at 3:30 am by men in civilian clothing, we have no idea where he is right now or if he is safe! #WhereIsHaleemAdil pic.twitter.com/oFim9Z7K2f
— Ayesha Haleem Adil Sheikh (@ayesha_haleem) July 6, 2022
حلیم عادل شیخ کی گرفتاری کی مذمت
پاکستان تحریکِ انصاف نے حلیم عادل شیخ کو حراست میں لیے جانے کی شدید مذمت کی ہے اور اسے اغوا قرار دیا ہے۔
پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما اسد عمر کہتے ہیں سادہ لباس افراد نے حلیم عادل شیخ کو رات کی تاریکی میں حراست میں لیا۔ ان کے بقول یہ گرفتاری نہیں بلکہ اغوا ہے۔
اسد عمر نے کہا کہ ملک میں کوئی قانون کی بالادستی موجود نہیں ہے۔ موجودہ صورتِ حال بار اور بینچ سمیت میڈیا اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے لیے امتحان ہے۔
Haleem adil sheikh, leader of opposition in sind assembly assembly arrested by plain clothes men in the middle of the night. This is not even arrest. It is kidnapping. No rule of law left in the country. This situation is a test for both bar and bench, media & human rights groups
— Asad Umar (@Asad_Umar) July 6, 2022
سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل نے بھی حلیم عادل شیخ کی گرفتاری کی مذمت کی اور کہا کہ یہ آمریت کے حربے ہیں، ہمیں بتایا نہیں جا رہا کہ حلیم عادل کہاں ہیں۔
عمران اسماعیل کا مزید کہنا تھا کہ حلیم عادل شیخ کا جرم سچ بولنا ہے اور موجودہ حکومت کو یہ گوارہ نہیں۔ انہوں نے عدلیہ اور اداروں نے انصاف کی بھی اپیل کی۔
حلیم عادل شیخ کی گرفتاری کی مزمت کرتا ہوں۔ یہ آمریت کے حربے ہیں۔ ہمییں بتایا نہیں جا رہا کہ حلیم بھائ گہاں ہیں۔ ان جرم سچ بولنا ہے جو موجودہ امپورٹڈ کو گوارہ نہیں۔ عدلیہ اور ادارے انصاف دیں
— Imran Ismail (@ImranIsmailPTI) July 6, 2022