برطانیہ کے وزیرِ اعظم رشی سونک کا کہنا ہے کہ شاہ چارلس سوم کے کینسر کی تشخیص ابتدائی مرحلے میں ہی ہو گئی ہے اور پوری قوم کو امید ہے کہ وہ جلد صحت یاب ہو جائیں گے۔ تاہم وہ ذمے داریاں انجام دیتے رہیں گے۔
بیکنگھم پیلس نے پیر کو بتایا تھا کہ شاہ چارلس کو کینسر کی ایک قسم کی تشخیص ہوئی ہے اور وہ اپنی عوامی مصروفیات کو ترک کر رہے ہیں تاکہ ان کا علاج ہو سکے۔
بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ شاہ چارلس جلد از جلد اپنی مصروفیات کی جانب لوٹنا چاہتے ہیں۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق شاہ چارلس کی کچھ ذمہ داریاں ان کے بڑے بیٹے شہزادہ ولیم نے سنبھال لی ہیں۔ جب کہ ان کے چھوٹے بیٹے شہزادہ ہیری کی بھی جلد برطانیہ پہنچنے کا امکان ہے۔
برطانوی وزیرِ اعظم رشی سونک کا کہنا تھا کہ ان کو اس خبر پر صدمہ ہوا۔
بی بی سی ریڈیو سے گفتگو میں رشی سونک کا کہنا تھا کہ ہماری نیک خواہشات ان کے اور ان کے خاندان کے ساتھ ہیں۔ یہ شکر ہے کہ مرض کی ابتدائی مرحلے میں ہی تشخیص ہو گئی۔
’رائٹرز‘ کے مطابق شاہ چارلس ہفتہ وار ملاقاتوں سمیت بعض اہم امور جاری رکھنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں جن میں وزیرِِ اعظم کے ہمراہ ریاستی دستاویزات کی منظوری شامل ہے۔
رشی سونک کا کہنا تھا کہ وہ شاہ سے مستقل رابطے میں رہتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ سب کچھ معمول کے مطابق برقرار رہے گا جب کہ ہر چیز کا توڑ نکال لیا جائے گا۔
واضح رہے کہ شاہ چارلس میں کینسر کی تشخیص ایسے موقع پر ہوئی ہے جب وہ گزشتہ ماہ تین دن تک اسپتال میں زیرِ علاج رہے۔ بیکنگھم پیلس نے یہ واضح نہیں کیا کہ انہیں کس قسم کا کینسر لاحق ہوا ہے۔
برطانیہ کے شاہی خاندان کے طبی امورعمومی طور پر خفیہ ہی رکھے جاتے ہیں۔ البتہ بیکنگھم پیلس کے مطابق شاہ چارلس نے فیصلہ کیا کہ ان کے مرض سے متعلق عوام کو آگاہ کیا جائے۔
واضح رہے کہ شاہ چارلس کینسر کے علاج میں معاونت کرنے والے متعدد امدادی اداروں کی سرپرستی بھی کر رہے ہیں۔
شاہ چارلس ڈیڑھ برس قبل ملکہ الزبیتھ کی موت کے بعد برطانیہ کے بادشاہ بنے تھے۔
اس رپورٹ میں خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔