امریکی صدر براک اوباما نے کہا کہ وہ امریکی عوام اور دنیا کو بتانا چاہتے ہیں کہ اسامہ بن لادن کو امریکی اہلکاروں نے پاکستان کے شمال مغربی شہر ایبٹ آباد میں اتوار کی شب ایک آپریشن میں ہلاک کر دیا۔
صدر اوباما نے اس آپریشن میں پاکستانی تعاون کا بھی ذکر کیا۔
وائٹ ہاؤس سے صدر براک اوباما نے اپنی تاریخی مختصر تقریر میں کہا کہ انہیں یہ اطلاع ملی تھی کہ اسامہ پاکستان میں چھپا ہوا ہے اور آج ان کی اجازت کے بعد اس کمپاؤنڈ پر حملہ کیا گیا اور ایک مختصر امریکی ٹیم نے ایک جھڑپ کے بعد اسامہ کو مار دیا۔ ان کی لاش کو قبضے میں لے لیا۔
پاکستان میں سکیورٹی ذرائع نے بتایا ہے کہ القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کو کاکول چھاؤنی میں پاکستان ملٹری اکیڈمی سے محض تین کلومیٹر دور بلال کالونی میں اس کی پناہ گاہ پر ایک کارروائی کر کے ہلاک کیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستانی سکیورٹی فورسز نے اتوار کی شب سے اس مہنگے رہائشی علاقے کا محاصرہ اور اس کے مشتبہ حصوں میں تلاش کا کام جاری رکھا۔
وائٹ ہاؤس میں اپنی تقریر میں صدر اوباما نے کہا کہ ستمبر 2001ء میں امریکہ پر دہشت گرد حملوں کے منصوبہ ساز کو کیفرکردار تک پہنچا دیا گیا ہے۔
اوباما نے کہا کہ ’’پچھلے 10 سالوں میں امریکہ نے کئی قربانیوں کے بعد یہ اہم مقصد حاصل کیا ہے۔ میں نے امریکی صدر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد (سی آئی اے ڈائریکٹر) لیون پناٹا کو ہدایت کی کہ اُن کی تمام تر توجہ اسامہ کو زندہ یا مردہ پکڑنے پر ہونی چاہیئے۔‘‘
امریکی صدر نے بتایا کہ انٹیلی جنس اداروں نے کئی سال کی انتھک کوششوں کے بعد اگست 2010ء میں اُنھیں اسامہ بن لادن کے ممکنہ ٹھکانے کے بارے میں مطلع کیا، تاہم یہ اطلاعات مصدقہ نہیں تھیں اور اُن کی تصدیق میں کئی ماہ لگ گئے۔ ”آخر کار گذشتہ ہفتے میں نے فیصلہ کیا کہ کارروائی کرنے کے لیے ہمارے پاس خاطر خواہ معلومات موجود ہیں، اور میں نے اسامہ کو پکڑنے اور اُسے قانون کے کٹہرے میں لانے کے لیے آپریشن کی منظوری دی۔‘‘
صدر اوباما نے اتوار کے اپنے پاکستانی ہم منصب آصف علی زرداری سے بھی ٹیلی فون پر بات کی۔ اپنی تقریر میں اوباما نے پاکستان کے ساتھ جاری تعاون کا ذکر کیا۔ انھوں نے کہا کہ ہم اسلام کے خلاف جنگ نہیں کررہے۔ اسامہ کئی مسلمانوں کا قاتل تھا۔
صدر نے کہا کہ آج امریکی عوام مطمئن ہیں۔
پاکستان میں سرکاری طور پر اس تمام صورت حال پر تاحال کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔ ایوان صدر کے ذرائع نے بتایا ہے کہ صدر آصف علی زرداری کی زیر صدرات ایوان ہونے والے ایک اجلاس میں اہم حکومتی اور سکیورٹی اداروں کے سربراہوں نے شرکت کی جس میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کا معاملہ زیر بحث آیا۔
صدراتی ترجمان فرحت الله بابر نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی بھی اجلاس میں موجود تھے اور تمام بات چیت کے بعد اب وزارت خارجہ کی طرف سے حکومتی موقف سے متعلق ایک بیان جاری کیا جا رہا ہے۔
سی این این نے ایک امریکی سینیٹر کے حوالے سے کہا ہے کہ امریکی کاؤنٹر اینٹیلیجنس کے ڈائریکٹر نے کہا ہے کہ یہ آپریشن امریکی انٹیلیجنس کی کامیابی کا نتیجہ ہے۔ اس آپریشن میں پاکستانی انٹیلیجنس نے بھی حصہ لیا۔
سابق امریکی صدر جارج بش نے ایک بیان میں بن لادن کی ہلاکت پر اپنی خوشی کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ ایک تاریخی کارنامہ ہے اور بن لادن کو ان کے انجام تک پہنچا دیا گیا ہے۔
کانگریس میں بین الاقوامی امور خارجہ کمیٹی کے چیئرمین کانگریس مین ہاورڈ برمن نے کہا ہے کہ اسامہ کی موت امریکہ اور آزاد دنیا کی ایک بہت بڑی کامیابی ہے۔ اسامہ امریکہ اور آزاد دنیا کا دشمن تھا۔