سیوو دی چلڈرن کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ہر سال تقریباً دو لاکھ بچوں کی پیدائش کے پہلے 28 دنوں میں ہی اموات واقع ہو جاتی ہے۔
اسلام آباد —
بچوں کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی بین الاقوامی تنظیم ’سیوو دی چلڈرن‘ نے کہا ہے کہ پیدا ہوتے ہی موت کے منہ میں چلے جانے والے بچوں کی فہرست میں پاکستان دنیا بھر میں سرفہرست ہے۔
سیوو دی چلڈرن نے منگل کو اسلام آباد میں اپنی رپورٹ جاری کی جس کا عنوان نومولود بچوں کی اموات کو روکنا اور ہر بچے کی زندگی کو یقینی بنانا تھا۔
بین الاقوامی تنظیم سیوو دی چلڈرن کے پاکستان میں ایک اعلٰی عہدیدار ارشد محمود نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان میں پیدائش کے بعد پہلے اٹھائیس دنوں میں بچوں کی اموات کی شرح انتہائی تشویشناک ہے۔
’’پاکستان میں ہر سال تقریباً دو لاکھ بچوں کی پیدائش کے پہلے 28 دنوں میں ہی اموات ہو جاتی ہیں۔‘‘
ارشد محمود نے کہا کہ پاکستان میں ایک ماہ سے زائد اور پانچ سال سے کم بچوں کی شرح اموات میں کچھ بہتری ہوئی ہے تاہم ابھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان میں تقریباً 70,000 بچے پیدائش کے پہلے دن ہی موت کا شکار ہو جاتے ہیں جن کی اکثریت کو بنیادی احتیاطی اصولوں کو اپنا کر بچایا جا سکتا ہے۔
نومولود بچوں کی شرح اموات کی بنیادی وجہ غیر تربیت یافتہ دائی اور ضروری ادویات و سامان کے بغیر زچگی کا عمل بتائی گئی ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ اگرچہ حکومت نے دیہی علاقوں میں بنیادی مراکز صحت قائم کیے ہیں لیکن وہاں بھی صرف 45 فیصد دائیاں ہی تربیت یافتہ ہے۔
سیوو دی چلڈرن کے عہدیداروں کے مطابق بچے کی پیدائش کے بعد پہلے چند لمحے سب سے زیادہ خطرناک ہوتے ہیں اس لیے زچگی کے عمل کے دوران ڈاکٹر یا تربیت یافتہ دائی کا ہونا ضروری ہے۔
رپورٹ کے مطابق زچگی کے عمل کے دوران مناسب سہولتوں کے نا ہونے کے باعث ماں اور بچہ کئی پیچیدگیوں کا شکار ہو جاتے ہیں، جس پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ سیوو دی چلڈرن کے مطابق رواں سال نومولود بچوں کی اموات سے متعلق خصوصی توجہ دی جائے گی۔
سیوو دی چلڈرن نے منگل کو اسلام آباد میں اپنی رپورٹ جاری کی جس کا عنوان نومولود بچوں کی اموات کو روکنا اور ہر بچے کی زندگی کو یقینی بنانا تھا۔
بین الاقوامی تنظیم سیوو دی چلڈرن کے پاکستان میں ایک اعلٰی عہدیدار ارشد محمود نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان میں پیدائش کے بعد پہلے اٹھائیس دنوں میں بچوں کی اموات کی شرح انتہائی تشویشناک ہے۔
’’پاکستان میں ہر سال تقریباً دو لاکھ بچوں کی پیدائش کے پہلے 28 دنوں میں ہی اموات ہو جاتی ہیں۔‘‘
ارشد محمود نے کہا کہ پاکستان میں ایک ماہ سے زائد اور پانچ سال سے کم بچوں کی شرح اموات میں کچھ بہتری ہوئی ہے تاہم ابھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان میں تقریباً 70,000 بچے پیدائش کے پہلے دن ہی موت کا شکار ہو جاتے ہیں جن کی اکثریت کو بنیادی احتیاطی اصولوں کو اپنا کر بچایا جا سکتا ہے۔
نومولود بچوں کی شرح اموات کی بنیادی وجہ غیر تربیت یافتہ دائی اور ضروری ادویات و سامان کے بغیر زچگی کا عمل بتائی گئی ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ اگرچہ حکومت نے دیہی علاقوں میں بنیادی مراکز صحت قائم کیے ہیں لیکن وہاں بھی صرف 45 فیصد دائیاں ہی تربیت یافتہ ہے۔
سیوو دی چلڈرن کے عہدیداروں کے مطابق بچے کی پیدائش کے بعد پہلے چند لمحے سب سے زیادہ خطرناک ہوتے ہیں اس لیے زچگی کے عمل کے دوران ڈاکٹر یا تربیت یافتہ دائی کا ہونا ضروری ہے۔
رپورٹ کے مطابق زچگی کے عمل کے دوران مناسب سہولتوں کے نا ہونے کے باعث ماں اور بچہ کئی پیچیدگیوں کا شکار ہو جاتے ہیں، جس پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ سیوو دی چلڈرن کے مطابق رواں سال نومولود بچوں کی اموات سے متعلق خصوصی توجہ دی جائے گی۔