امریکہ نے اپنے ایٹمی اثاثے میں کمی کا عندیہ دیتے ہوئے، کہا ہے کہ وہ مستقبل میں جوہری تجربات کے حوالے سے جامع پابندی (سی ٹی بی ٹی) کی توثیق کے لئے، کانگریس کی منظوری کے حصول کی کوشش کر رہا ہے، اور ساتھ ہی، اس عہد کا اعادہ کیا کہ وہ مزید جوہری تجربات کا ارادہ نہیں رکھتا۔
یہ بات پاکستان-امریکہ اسٹرٹیجک ڈائیلاگ کے ساتویں دور کے اجلاس میں منگل کو واشنگٹن میں ہونے والے دونوں ممالک کے ورکنگ گروپ کے اجلاس کے بعد جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیہ میں کہی گئی ہے۔
سلامتی، استحکام کی حکمت عملی اور ایٹمی عدم پھیلاؤ کے موضوع پر پاکستان امریکہ کے مابین قائم ورکنگ گروپ کے اجلاس میں، پاکستانی وفد کی قیادت سکریٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری نے، جبکہ امریکی وفد کی قیادت معاون وزیر برائے آرمز کنڑول اور انٹرنیشنل سیکورٹی، روزگوٹ مولر نے کی۔
اجلاس میں دونوں جانب سے نیوکلئر سیکورٹی کے لئے بین الاقوامی کوششوں، ایٹمی ٹیکنالوجی کے پرامن استعمال، ایٹمی عدم پھیلاؤ، برآمدات پر کنڑول، علاقائی استحکام اور سلامتی سمیت باہمی دلچسپی کے مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
امریکی وفد نے نیوکلئر سپلائی گروپ اور دیگر سہ طرفہ برآمداتی حکومتوں کے ساتھ پاکستان کی اثاثوں کی تجارتی حکمت عملی کو ہم آہنگ کرنے کی کوششوں کا خیرمقدم کیا۔ دونوں جانب سے اس بات پر زور دیا گیا کہ پاکستان کو ایٹمی عدم پھیلاؤ کے لئے بین الااقوامی حکومتوں کے ساتھ کھڑا ہونا چاہئے، جبکہ پاکستان نے زور دیا کہ سماجی معشیت کے لئے ایٹمی ٹیکنالوجی کے پرامن استعمال کی اجازت ہونا چاہئے۔
دونوں ممالک نے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ اور اس کی ریاستی یا غیر ریاستی عناصر کو فراہمی کی روک تھام کی اہمیت کی توثیق کی؛ اور اقوام متحدہ کی قرارداد 1540 کے مقاصد کے حصول کے لئے مل کر کام کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔
پاکستانی وفد نے ایٹمی مسئلے پر ایران کے ساتھ امریکہ اور پانچ مغربی ممالک میں مفاہمت کا خیر مقدم کیا اور توقع کا اظہار کیا کہ تمام فریق جلد ایک جامع معاہدے پر پہنچ جائیں گے۔
دونوں ممالک نے بین الااقوامی برادری کے لئے اسلحے پر کنڑول کی اہمیت کی توثیق کی جبکہ امریکہ نے اپنے ایٹمی اثاثوں میں کمی کرنے اور سی ٹی بی ٹی کی توثیق کے لئے کانگریس کی منظوری کے حصول کی کوششوں سے ورکنگ گروپ کو آگاہ کرتے ہوئے ایٹمی تجربات کے لئے دوبارہ دھماکہ نہ کرنے کے وعدے کا اعادہ کیا۔
پاکستان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں سی ٹی بی ٹی سے متعلق قرارداد کی مکمل حمایت کی یقین دہانی کرائی، اور کہا کہ وہ خطے میں ایٹمی تجربات میں پہل نہیں کرے گا۔
دونوں ممالک نے جنوبی ایشیا میں استحکام کو باہمی مفادات کے عین مطابق قرار دیا۔ امریکہ نے 2014ء میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے وزیر اعظم نواز شریف کے خطاب کا خیرمقدم کیا، جس میں انھوں نے خطے کے استحکام کے سلسلے میں اعتماد کی بحالی کے لئے مزید اقدامات پر آمادگی کا اظہار کیا تھا۔
ورکنگ گروپ کے اجلاس میں ایٹمی تحفظ کے لئے آئی اے ای اے کے مرکزی کردار پر بات چیت ہوئی؛ اور نیوکلیئر دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے عالمی برداری کی جانب سے اقدام کا جائزہ لیا گیا۔
اس تناظر میں، 2016ء کی نیوکلیئر سکورٹی سمٹ کے لئے دونوں ممالک نے اپنی ضروریات کا اظہار کیا، تاکہ اس کے نتیجے میں ایٹمی سلامتی حاصل ہو۔
امریکہ نے نیوکلیئر سکورٹی کے لئے پاکستان کے اقدامات پر مکمل اطمنان کا اظہار کیا اور پاکستان کے برآمداتی کنڑول کو مستحکم کرنے اور سرحدی سکورٹی کو مضبوط کرنے کے لئے ’ریڈئیشن پیڑول مانیٹر‘ کی تنصیب کی کوششوں کو سراہا۔
دونوں ممالک نے اسلحے کے تجارتی معاہدے پر عملدرآمد، کیمیائی، بائیولوجیکل اور روایتی ہتھیاروں پر بھی تبادلہٴخیال کیا؛ اور اس حوالے سے، بات چیت جاری رکھنے کا فیصلہ کیا۔