'پاکستان نے شکست کو شکست دے کر ٹی ٹوئنٹی سیریز اپنے نام کی'

پاکستان نے پہلے تین میچز پر مشتمل ون ڈے سیریز میں میزبان ٹیم کو دو ایک سے شکست دی۔ پھر چار میچز کی ٹی ٹوئنٹی سیریز میں تین ایک سے فتح اپنے نام کی۔

پاکستان نے جنوبی افریقہ کو ون ڈے سیریز کے بعد ٹی ٹوئنٹی سیریز میں بھی شکست دے دی ہے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ جب پاکستان کی ٹیم جنوبی افریقہ سے دو ٹرافیاں لے کر واپس آئے گی۔

پاکستان نے پہلے تین میچز پر مشتمل ون ڈے سیریز میں میزبان ٹیم کو دو ایک سے شکست دی۔ پھر چار میچز کی ٹی ٹوئنٹی سیریز میں تین ایک سے فتح اپنے نام کی۔

یہ پہلا موقع ہے کہ پاکستانی ٹیم نے جنوبی افریقہ کو ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی دونوں سیریز میں شکست دی ہے۔

جنوبی افریقہ کے خلاف چوتھا ٹی ٹوئنٹی پاکستان نے جیت تو لیا لیکن مڈل آرڈر کی مسلسل ناکامی کی وجہ سے میچ سنسنی خیز بن گیا۔

ٹاس جیت کر فیلڈنگ کرنے والی پاکستان کی ٹیم نے میزبان ٹیم کو 144 رنز پر آل آؤٹ کرکے فتح کی راہ ہمور کی۔ جنوبی افریقی بیٹسمین وین ڈر ڈوسن کے 52 رنز بھی پاکستان کو بڑا ٹارگٹ دینے میں ناکام رہے۔ لیکن گزشتہ میچ میں 204 رنز کا مشکل ہدف آسانی سے حاصل کرنے والی پاکستانی ٹیم کے لیے ایک موقع پر 145 رنز بھی پہاڑ جیسا ہدف لگ رہے تھے۔

پاکستانی ٹیم کو 145 رنز کے تعاقب میں پہلا نقصان وکٹ کیپر بیٹسمین محمد رضوان کی صورت میں ہوا۔ جو سیریز میں دوسری مرتبہ بغیر کھاتہ کھولے واپس پویلین لوٹ گئے۔

بابر اعظم اور فخر زمان نے دوسری وکٹ کی شراکت میں 91 رنز اسکور کرکے جیت کی بنیاد رکھی۔

فخر زمان 34 گیندوں پر 60 رنز بناکر سب سے کامیاب بلے باز رہے۔ کپتان بابر اعظم نے 23 گیندوں پر 24 رنز بناکر ان کا بھرپور ساتھ دیا۔

دونوں بلے بازوں کے آؤٹ ہوتے ہی ٹیم مشکلات میں گھر گئی اور یکے بعد دیگرے پانچ وکٹیں گر گئیں۔

حیدر علی تین، محمد حفیظ 10 اور آصف علی پانچ رنز بناکر جب واپس پویلین لوٹے تو پاکستان کا اسکور چھ وکٹوں کے نقصان پر 115 رنز تھا۔

شاندار بالنگ کرنے والے فہیم اشرف بھی اسکور میں صرف سات رنز کا اضافہ ہی کر سکے۔

ایسے میں محمد نواز کا ساتھ حسن علی نے دیا اور آخری نو گیندوں پر 20 رنز بناکر پاکستان کو کامیابی سے ہم کنار کیا۔

آخری اوورز میں میزبان بالرز کی ناتجربہ کاری پاکستان کے کام آئی۔ انہوں نے ایسے موقع پر نو بالز پھینکیں جب میچ ان کی گرفت میں تھا۔ محمد نواز اور حسن علی نے اس کا بھرپور فائدہ اٹھایا اور تین وکٹوں سے میچ اپنے نام کرلیا۔

معروف صحافی شاہد ہاشمی نے پاکستان ٹیم کی چوتھے ون ڈے میں کامیابی کو بہترین الفاظ میں بیان کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کرکٹ ٹیم نے جنوبی افریقہ کو نہیں بلکہ شکست کو شکست دے کر سیریز تین ایک سے اپنے نام کی۔

بیٹسمینوں میں بابر اعظم ، بالرز میں حسن علی ٹاپ کھلاڑی رہے

چار میچز کی ٹی ٹوئنٹی سیریز میں بابر اعظم نے 52.5 کی اوسط اور تقریباً 144 کے اسٹرائیک ریٹ سے 210 رنز اسکور کرکے سب کو پیچھے چھوڑ دیا۔

وکٹ کیپر محمد رضوان 73.5 کی اوسط اور 147 کے اسٹرائیک ریٹ سے 147 رنز بناکر دوسرے نمایاں بلے باز رہے۔

بالنگ کے شعبے میں سب سے کامیاب حسن علی رہے۔ جنہوں نے چار میچز میں سات وکٹیں حاصل کیں۔

محمد نواز پانچ، فہیم اشرف چار اور شاہین شاہ آفریدی اور حارث روؤف نے تین تین کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔

آخری میچ میں 17 رنز کے عوض تین کھلاڑیوں کو آؤٹ کرنے والے فہیم اشرف کو مین آ ف دی میچ جب کہ سیریز میں سنچری بنانے والے بابر اعظم کو مین آف دی سیریزکا ایوارڈ دیا گیا۔

شائقین نے مسلسل ہونے والے ناکام کھلاڑیوں کو آڑے ہاتھوں لیا

سابق کپتان شاہد آفریدی نے پاکستان ٹیم کی کامیابی پر انہیں مبارکباد تو دی، لیکن انہوں نے مڈل آرڈر کے مسلسل فیل ہونے پر تشوش کا اظہار کیا۔

محمد حفیظ، آصف علی اور حیدر علی کے مسلسل ناکام ہونے پر شائقین کرکٹ نے انہیں بھی آڑے ہاتھوں لیا۔

کسی نے کہا کہ 'دنیا میں سب عارضی ہے، لیکن پاکستان ٹیم کا منی ہارٹ اٹیک دے کر جیتنا مستقل ہے’۔

جب کہ کسی نے مسلسل ناکام ہونے والے کھلاڑیوں کو باہر کر کے سرفراز احمد کو بحیثیت بیٹسمین کھلانے کی تجویز دی۔

ایک صارف نے سوشل میڈیا پر یہ بھی کہہ دیا کہ اگر مصباح الحق کے محلے میں ٹیپ بال کرکٹ ٹورنامنٹ بھی ہو رہا ہو گا تو وہ اس میں بھی زبردستی شاہین شاہ آفریدی کو کھلائیں گے۔

کیا پاکستانی ٹیم زمبابوے کے خلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز میں بھی کامیابی سمیٹے گی؟

رواں سال 21 اپریل سے شروع ہونے والی تین میچز پر مشتمل ٹی ٹوئنٹی سیریز میں پاکستان ٹیم ہرارے میں زمبابوے کے مدِ مقابل ہوگی۔

یہ سیریز سینئر کھلاڑی محمد حفیظ کے لیے بھی اہم ہو گی۔ کیوں کہ جنوبی افریقہ میں ان کی کارکردگی مایوس کن رہی۔