پاکستان فوج کے ترجمان نے بھارتی فوج کے سربراہ جنرل بپن راوت کے بیان کو غیرزمہ دارانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی فوج کے سربراہ نے اپنی فوج کو روگ آرمی بنا لیا ہے۔
پاکستان فوج کے ترجمان اور شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ بھارتی آرمی چیف اپنے سیاسی آقائوں کو خوش کرنے کے لیے مسلسل غیرذمہ دارانہ بیانات دے کرخطے کے امن کو متاثر کررہے ہیں،
میجرجنرل آصف غفور کا بیان بھارتی آرمی چیف کے اس بیان کے جواب میں آیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر پر پاکستانی حکومت کا نہیں شدت پسندوں کا قبضہ ہے جو بھارت کے زیر انتظام کشیمر میں حالات کو خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
میجر جنرل آصف غفور نے یہ بات جمعے کے روز ٹوئٹر پر جاری کردہ ایک بیان میں کہی ہے۔
میجرجنرل آصف غفور نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ بھارتی آرمی چیف بپن راوت کے بیانات اپنے سیاسی ماسٹرز کے انتخابی مفادات کیلئے ہیں۔
جعلی سرجیکل اسٹرائیکس سے لے کر اب تک انہیں کوئی کامیابی نہیں ملی۔ بھارتی آرمی چیف کا بیان معصوموں کے خون سے رنگا ہے۔ انہوں نے اپنی فوج کو روگ آرمی بنا لیا ہے۔ بھارتی آرمی چیف بپن راوت کا بیان پاکستان کے ہاتھوں اٹھائے نقصانات کا نتیجہ ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے اپنی فوج کو روگ فورس بنادیا ہے۔ ہر روز ان کے فوجی مر رہے ہیں۔ آج تک ان کے کیریئر میں کوئی کامیابی نہیں ہے۔ نام نہاد تکنیکی خرابیوں کے ذریعے ان کے ہیلی کاپٹرز خود ہی تباہ ہو رہے ہیں جس کے باعث بپن راوت چیف آف ڈیفنس اسٹاف بننے کی تیاریاں کر رہے ہیں۔ لیکن یہ سب پیشہ وارانہ فوجی اخلاقیات کی قیمت پر ہو رہا ہے۔
ایک اور ٹوئٹ میں آئی ایس پی آر کے سربراہ نے کہا کہ ’’اِن غیر ذمہ دارانہ بیانات کے علاوہ، بھارتی فوج کے سربراہ کے ہاتھ پہلے ہی بے گناہ لوگوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں، جب کہ پاکستانی مسلح افواج کے ہاتھوں بھارتی فوج کو نقصان پہنچ چکا ہے‘‘۔
بھارتی آرمی چیف کا بیان
بھارتی ٹی وی چینل این ڈی ٹی وی کے مطابق بھارتی آرمی چیف جنرل بپن راوت نے آرمی کمانڈرز کانفرنس میں کہا کہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر اصل میں دہشت گردوں کے کنٹرول میں ہے۔ یہ علاقہ پاکستانی اسٹیبلشمنٹ نہیں بلکہ دہشت گردوں کے ذریعے کنٹرول کیا جا رہا ہے۔
جنرل بپن راوت نے کہا کہ جب ہم جموں و کشمیر کہتے ہیں تو اس میں پاکستان کے زیرانتظام کشمیر اور گلگت بلتستان بھی ہے جو ہمارے مغربی ہمسائے کے قبضہ میں ہے۔
انہوں نے آرٹیکل 370 کے بارے میں کہا کہ یہ ایک عارضی بندوبست تھا اور جب اس کے لیے لفظ عارضی کا استعمال کیا گیا تو اس کے ختم ہونے پر پاکستان اتنا واویلا کیوں کر رہا ہے۔
جنرل بپن راوت نے کہا کہ ایسا اس وجہ سے ہو رہا ہے کہ پاکستان کے زیرانتظام کشمیر پاکستانی اسٹیبلشمنٹ نہیں بلکہ دہشت گردوں کے کنٹرول میں ہے۔ یہ پاکستان کا دہشت گردوں کے زیر اثر علاقہ ہے۔ انہوں نے پاکستان پر الزام عائد کیا ہے کہ پاکستان بھارت کے زیرانتظام کشمیر کے حالات خراب کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
جنرل بپن راوت کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب لائن آف کنٹرول پر گولہ باری کا سلسلہ جاری ہے اور جمعہ کے روز بھی پاکستانی دفتر خارجہ نے بھارتی ناظم الامور گوروآہلو والیا کو دفتر خارجہ طلب کر کے لائن آف کنٹرول کی مبینہ خلاف ورزیوں پر اجتجاج کیا تھا۔
گزشتہ دنوں بھی جنرل بپن راوت نے لائن آف کنٹرول پر پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے علاقے جورا سیکٹر میں دہشت گردوں کے کیمپس ختم کرنے کا دعویٰ کیا تھا تاہم پاکستان نے اس دعویٰ کو مسترد کرتے ہوئے اگلے روز سفاتکاروں کو اس علاقے کا دورہ کرایا تھا۔