پاکستان ، ایران گیس پائپ لائن منصوبہ رفتہ رفتہ پاکستانی سیاست کا محور بنتا جارہا ہے۔ حکومتی ارکان میں ہی نہیں، حزب اختلاف کے رہنماوٴں کی نظر میں بھی پاک ایران گیس لائن منصوبے سے متعلق خیالات ایک نئی سمت کی جانب نشاندہی کررہے ہیں۔
انتہائی اہم حکومتی اور حزب اختلاف کے رہنما حکومت سے اس بات پر ضرور دینے لگے ہیں کہ وہ پاکستان، ایران گیس لائن منصوبے پر عمل درآمد یقینی بنائے۔ ان رہنماوٴں کے نزدیک یہ منصوبہ ملک کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے انتہائی ضروری ہے۔
گورنر بلوچستان نواب ذوالفقار علی مگسی، بین الصوبائی رابطے کے وزیر میر ہزار خان بجارانی، وزیر دفاع چوہدری احمد مختار، سمندر پار پاکستانیوں کے وزیر فاروق ستار اور حزب اختلاف کے رہنما اور جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے منگل کے روز ایرانی خبر رساں ادارے ’ارنا‘ کے ساتھ الگ الگ گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے حکومت سے کہا کہ وہ پاکستان ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر کوئی دباؤ قبول نہ کرے۔
پاکستان کے سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق گورنر بلوچستان نواب ذوالفقار علی مگسی نے کہا کہ پاکستان کے ایران کے ساتھ بہترین تعلقات قائم ہیں‘ ہمیں پاکستان ، ایران پائپ لائن منصوبے پر عملدرآمد کے سلسلے میں آگے بڑھنا چاہیئے۔
ایران کے ایٹمی پروگرام کے حوالے سے مغربی دباؤ سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر مغرب کے پاس ایٹمی ٹیکنالوجی موجود ہے تو ایران کے پاس کیوں نہیں ہونی چاہیے۔
بین الصوبائی رابطے کے وزیر میر ہزار خان بجارانی نے کہا کہ گیس پائپ لائن منصوبے کے حوالے سے پاکستان اپنا وعدہ پورا کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایران کو پرامن ایٹمی ٹیکنالوجی کے حصول کا حق حاصل ہے اور اگر یہ پرامن مقاصد کے لئے ہے تو اس پر عالمی برادری کو اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔
وزیر دفاع چوہدری احمد مختار نے کہا کہ پاکستان ایران گیس پائپ لائن منصوبہ پاکستان لئے اہمیت کا حامل ہے اور ہم اس منصوبے کو جلد از جلد مکمل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
سمندر پار پاکستانیوں کے وزیر فاروق ستار نے کہا کہ گیس پائپ لائن منصوبہ پاکستان و ایران کو مزید قریب لانے میں مددگار ثابت ہوگا ، اس سے دونوں ملکوں کی معیشتوں کو بھی فائدہ ہوگا۔
حزب اختلاف کے رہنما اور جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ پاکستان ایران کو قریبی برادر ملک سمجھتا ہے اور اپنے تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ایران مشترکہ حکمت عملی کے ذریعے خطے کے مسائل حل کر سکتے ہیں۔