پاکستان کی فوج کے ترجمان میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا ہے گزشتہ سال جون میں شروع کیے گئے ’آپریشن ضرب‘ میں اب تک 2763 دہشت گرد مارے جا چکے ہیں جب کہ اس دوران 347 فوجی افسران اور جوان بھی ہلاک ہوئے۔
ملک کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں گزشتہ سال 15 جون کو ’ضرب عضب‘ کے نام سے آپریشن شروع کیا گیا تھا۔
اس فوجی آپریشن کے تقریباً ایک سال مکمل ہونے پر ہفتہ کو پاکستانی فوج کےترجمان میجر جنرل عاصم باجوہ نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ’’ٹوئیٹر‘‘ پر اعداد و شمار جاری کیے۔
ان اعداد و شمار کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی، کیوں کہ جس علاقے میں یہ کارروائیاں کی گئیں وہاں تک میڈیا کے نمائندوں کی رسائی نہیں۔
فوج کے ترجمان نے کہا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران قبائلی علاقوں خصوصاً شمالی وزیرستان اور خیبر ایجنسی میں نمایاں کامیابیاں ملیں۔
میجر جنرل عاصم باجوہ کے مطابق ان قبائلی علاقوں میں دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کو تباہ کر کے اُن کے مواصلاتی ڈھانچے کو ناکارہ بنا دیا گیا ہے۔
فوج کے مطابق گزشتہ ایک سال کے دوران دہشت گردوں کے 837 ٹھکانوں کو تباہ کیا گیا جب کہ 253 ٹن بارود بھی برآمد کیا گیا۔
بیان میں بتایا گیا کہ گزشتہ ایک سال میں انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر نو ہزار آپریشن کیے گئے جن میں ہزاروں کی تعداد میں دہشت گرد اور اُن کے حامیوں کو گرفتار کیا گیا جب کہ شہری علاقوں میں 218 سخت گیر دہشت گرد مارے بھی گئے۔
فوج کے مطابق دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پوری قوم یکجا ہے جب کہ اس ’لعنت‘ کے خاتمے میں سول سوسائٹی مثبت کردار ادا کر رہی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ پاکستان کو دہشت گردی سے پاک کرنے تک آپریشن ’ضرب عضب‘ جاری رہے گا۔
فوج کے مطابق دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کے مثبت اثرات سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں جن میں چین کے صدر شی جنپنگ اور دیگر اعلیٰ شخصیات کے پاکستان کے دورے، زمبابوے کرکٹ ٹیم کی آمد اور پاکستان چین اقتصادی راہداری کے منصوبے پر دستخط شامل ہیں۔
فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے ایک الگ بیان میں کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ صرف مسلح افواج نہیں جیت سکتیں۔ تاہم اُن کا کہنا تھا کہ شدت پسندی کے خاتمے کے لیے پوری قوم کی حمایت حوصلہ افزا ہے۔
اُدھر ہفتہ کو قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں تازہ فضائی کارروائی میں 20 مشتبہ دہشت گرد مارے گئے۔ فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ کے ایک مختصر بیان میں بتایا گیا کہ یہ فضائی کارروائی دتہ خیل کے علاقے میں کی گئی۔
پاکستانی فوج کے مطابق شمالی وزیرستان اور خیبر ایجنسی کے بیشتر علاقوں کو دہشت گردی سے صاف کروا لیا گیا ہے اب پاکستان اور افغانستان سرحد کے قریب شدت پسندوں کی آماجگاہوں کے خلاف کارروائی جاری ہے۔