وزیر اعظم عزت سے چلے جائیں تو بہتر ہے: راہنما تحریک انصاف

(فائل)

قانونی محاذ پر تو یہ معاملہ اب آئندہ ہفتے اس وقت ہی شروع ہوگا جب سپریم کورٹ جے آئی ٹی کی رپورٹ سے متعلق سماعت شروع کرے گی۔ لیکن، عوامی سطح پر فریقین کے ایک دوسرے پر لفظی حملے معمول کے مطابق جاری ہیں

مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی دو ماہ کی تحقیق و تفتیش کے بعد رواں ہفتے سپریم کورٹ میں جمع کروائی گئی رپورٹ سے وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے خاندان سے متعلق تنقید میں جہاں ایک طرف شدت آئی ہے وہیں حکمران جماعت کی طرف سے مخالفت کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے رپورٹ پر اپنے تحفظات کا قانونی طور پر مقابلہ کرنے کا عزم بھی زور پکڑتا جا رہا ہے۔

جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ میں شریف خاندان کے مالی اثاثوں اور ذرائع آمدن سے متعلق عدم اطمینان کا اظہار کیا تھا اور حزب مخالف کا اصرار ہے کہ چونکہ تحقیقاتی رپورٹ میں حکمران خاندان بادی النظر میں قصور وار دکھائی دیتا ہے۔ لہذا، وزیر اعظم کو فوری طور پر اپنے منصب سے علیحدہ ہو جانا چاہیے۔

تاہم، حکومتی ارکان اس تاثر کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ انھیں نہ صرف جے آئی ٹی کے طریقہٴ کار پر تحفظات رہے بلکہ اس کی رپورٹ میں بھی ان کے بقول بہت سے باتیں مبہم ہیں جس کے بارے میں سپریم کورٹ میں اپنا موقف پیش کیا جائے گا۔

وزیر اعظم بھی دو روز سے اپنی جماعت کے سینیئر ارکان، معتمدین اور قانونی ماہرین سے مشاورت کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں اور اطلاعات کے مطابق انھوں نے جمعرات کو وفاقی کابینہ کا اجلاس بھی طلب کیا ہے جس میں موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہٴ خیال کیا جائے گا۔

قانونی محاذ پر تو یہ معاملہ اب آئندہ ہفتے اس وقت ہی شروع ہوگا جب سپریم کورٹ جے آئی ٹی کی رپورٹ سے متعلق سماعت شروع کرے گی۔ لیکن، عوامی سطح پر فریقین کے ایک دوسرے پر لفظی حملے معمول کے مطابق جاری ہیں۔

بدھ کو وزیر اعظم کی سب سے بڑی ناقد حزب مخالف کی دوسری بڑی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے راہنماؤں نے اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کے دوران حکومتی عہدیداروں کے ان الزامات کو مسترد کیا کہ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کسی بین الاقوامی سازش کا حصہ ہوتے ہوئے ملکی قیادت کے خلاف سرگرم ہیں۔

تحریک انصاف کے قانون ساز شفقت محمود کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت کے علاوہ اب حزب مخالف کی دیگر جماعتیں بھی نواز شریف سے وزارت عظمیٰ چھوڑنے کا مطالبہ کر رہی ہیں۔

شفقت محمود نے کہا ہے کہ، "ساری جماعتیں اب آہستہ آہستہ اکٹھی ہو رہی ہیں اور کہہ رہی ہیں کہ استعفیٰ دو۔۔۔سول سوسائٹی کہہ رہی ہے، بار ایسوسی ایشن کہہ رہی کہ استعفیٰ دو۔۔۔آپ حکومت کرنے کی صلاحیت کھو چکے ہو؛ اس لیے مہربانی کریں اور تھوڑا سمجھیں اس ملک کی خاطر آپ کا جانا ٹھہر گیا ہے، اگر آپ عزت سے چلے جائیں تو بہتر ہے۔"

دوسری طرف، سینیئر سیاستدان جاوید ہاشمی نے ایک بار پھر حکومت کو گھر بھیجنے کی مبینہ سازش کا پہلے سے علم ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ اس ملک میں احتساب صرف سیاستدانوں کا ہوتا ہے عدلیہ کے ججز اور فوج کے جرنیلوں کا نہیں۔

وہ ایک عرصے تک مسلم لیگ ن میں رہنے کے بعد تحریک انصاف میں شامل ہوئے لیکن کچھ ماہ بعد ہی انھوں نے قیادت سے اختلافات کے بعد یہ جماعت بھی چھوڑ دی تھی۔

اسی دوران اسلام آباد کی انتظامیہ نے شہر میں دو ماہ تک دفعہ 144 نافذ کرتے ہوئے کسی بھی طرح کے اجتماع، جلسے اور ریلیوں پر قدغن لگا دی ہے۔ شائع شدہ اطلاعات کے مطابق، یہ فیصلہ ان اطلاعات کے تناظر میں کیا گیا کہ بعض حلقے "مذہبی یا مسلکی اجتماعات" کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں جس سے امن عامہ کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔