گورنر ہاؤس لاہور کی دیواریں گرا دی جائیں: وزیر اعظم

وزیر اعظم عمران خان نے پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور میں پنجاب کابینہ کے اجلاس کی صدارت کی، جس میں پنجاب کے تمام محکموں اور حکومت کے 100 روزہ پلان پر کارکردگی کا جائزہ لیا گیا۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ گورنر ہاؤس لاہور کی بیرونی دیواریں گرا دی جائیں۔

اجلاس کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے، وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے بتایا کہ تحریک انصاف کی حکومت اپنی انتخابی مہم کے دوران کیے گئے وعدے پورے کرنا چاہتی ہے۔

فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے گورنر ہاوس کو عوام کے لئے کھولنے کے بعد، تحریک انصاف کی حکومت کا دوسرا قدم گورنر ہاوس لاہور کی دیواروں کو گرا کر جنگلہ لگانے کا حکم دیا ہے۔

صوبائی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ ''وزیراعظم نے ایک اور وعدہ پورا کر دیا اور گورنر ہاؤس لاہور کی دیواریں گرانے کا حکم دیا ہے، جس پر اگلے 48 سے 72 گھنٹوں میں عمل درآمد شروع ہو جائے گا”۔

انھوں نے کہا کہ ''گورنر ہاوس اور اس طرح کے ادارے اور عمارتیں عوام کے لیے ناقابل رسائی تھے۔ ایسی عمارتوں سے عوام کے ذہنوں میں حکمرانوں کا رعب پیدا ہوتا ہے''۔

بقول اُن کے، “گورنر ہاوس کوئی تاریخی جگہ نہیں۔ ایک آفس ہے۔ ایسی عمارتیں لوگوں کے ذہنوں میں ایک ہوا بنی ہوئی ہیں۔ وزیر اعظم گورنر ہاوس کو یونیورسٹی بنانے کے خواہاں ہیں”۔

پولیس کے ایک اعلٰی افسر نے 'وائس آف امریکہ' سے بات کرتے ہوئے آج کے اجلاس میں گورنر ہاؤس کو 'چنبہ ہاؤس' میں منتقل کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

گورنر ہاؤس لاہور صوبہ پنجاب کے گورنر کی سرکاری رہائش اور دفتر ہے، جو مال روڈ لاہور پر واقع ہے، جس کا کُل رقبہ 700 کنال ہے۔ اس میں دو منزلہ عمارت، وسیع و عریض باغ، ایک جھیل، ایک چڑیا گھر، آبشار اور ایک پہاڑی شامل ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کی حکومت قائم ہونے پر گورنر ہاؤس لاہور کو پہلی مرتبہ عام شہریوں کے لئے کھولنے کا حکم دیا گیا تھا، جس میں شہری ہر اتوار تفریح اور سیاحت کے لیے آتے ہیں۔