پاکستان کا کہنا ہے کہ امریکہ میں قید پاکستانی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے پر امریکی حکام سے جاری بات چیت میں پیش رفت ہوئی ہے۔ تاہم، حکومت نے اس حوالے سے مزید تفصیلات نہیں بتائی ہیں۔
پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان محمد فیصل نے ہفتہ وار بریفنگ میں بتایا کہ اعلیٰ امریکی سفارتکار ایلس ویلز کے حالیہ دورے پر بھی ڈاکٹر عافیہ کے بارے میں بات ہوئی ہے۔
حکومت کی جانب سے یہ بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب عافیہ صدیقی کی طرف سے وزیر اعظم عمران خان کے نام لکھا گیا ایک خط ذرائع ابلاغ میں گردش کر رہا ہے۔ اس خط میں مبینہ طور پر عافیہ صدیقی نے اپنی رہائی کے لیے مدد طلب کی ہے۔
جمعرات کو معمول کی پریس بریفنگ کے دوران اس بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ترجمان محمد فیصل نے کہا کہ عافیہ صدیقی کا معاملہ ایک جذباتی نوعیت کا حامل ہے؛ جس پر پاکستان کا موقف سب کو معلوم ہے۔
تاہم، انہوں نے کہا کہ اس معاملے کے حل کی ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے، اور ان کے بقول، اس معاملے پر پیش رفت ہوئی ہے۔ تاہم، انہوں نے کہا کہ وہ اس کی تفصیل بیان نہیں کر سکتے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ ’’ان (امریکہ) سے گفتگو جاری ہے اس پر کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے، جس کی تفصیل میں آپ کو بتا سکوں‘‘۔
ترجمان کے مطابق، امریکہ کے شہر ہوسٹن میں پاکستان کی قونصل جنرل عافیہ صدیقی سے جیل میں باقاعدگی سے ملاقات کرتی رہتی ہیں۔
اس سے قبل گذشتہ شب پاکستان کے دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کا معاملہ امریکی حکام کے ساتھ تواتر کے ساتھ اٹھایا جا رہا ہے اور ہیوسٹن میں قونصل جنرل عافیہ صدیقی سے ملاقات کر کے ان کی صحت کے بارے میں اُن کے خاندان کو آگاہ کرتی رہتی ہیں۔
سرکاری بیان کے مطابق، امریکہ نے پاکستان کی درخواست پر غور کرنے کا یقین دلایا ہے۔ تاہم، بیان میں یہ نہیں بتایا گیا کہ پاکستان نے امریکہ سے کیا درخواست کی ہے۔
ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو 2010ء میں امریکہ کی ایک عدالت نے افغانستان میں امریکی فوجیوں پر حملے کے الزام میں 86 سال قید کی سزا سنائی تھی۔