علی رانا
پاکستان کی وفاقی کابینہ نے میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کی مذمت کرتے ہوئے برما کی نوبیل انعام یافتہ حکمران آنگ سان سوچی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر مسلمانوں کے خلاف ظلم و زیادتی کا سلسلہ رکوائیں۔
اسلام آباد میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی صدارت میں وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی پر مذمتي قرار داد منظور کی گئی۔ قرار داد میں کہا گیا کہ پاکستان روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کی شديد مذمت کرتا ہے، میانمار میں براہ راست ریاستی اداروں کی سرپرستی میں خواتین و بچوں سمیت بے گناہ روہنگیا مسلمانوں کو بے رحمی سے قتل کیا جا رہا ہے۔
قرار داد میں یہ بھی کہا گیا کہ نہتے شہریوں کے خلاف سفاکانہ اقدامات نہ صرف ریاستی دہشت گردی کے مترادف ہیں بلکہ دنیا بھر کی قوموں اور برادریوں کے ضمير پر بھی سوالیہ نشان ہیں۔ قرار داد میں نوبیل انعام یافتہ آنگ سان سوچی سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ میانمار میں ہونے والے ظلم و زیادتیوں کے سلسلے کو فوری طور پر رکوائیں کیوں کہ ملک میں ان کی سیاسی جماعت کی حکومت ہے۔ علاوہ ازیں اقوام متحدہ سے بھی مطالبہ کیا گیا کہ وہ روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کو روکنے کے لیے آگے بڑھ کر ٹھوس اقدامات کرے۔
اب تک کی اطلاعات کے مطابق میانمار میں سینکڑوں مسلمانوں کو مبینہ طور پر ہلاک کردیا گیا ہے جس کی وجہ سے ہزاروں روہنگیا مسلمان ہجرت کرکے بنگلہ دیش اور دیگر ممالک جارہے ہیں، پاکستان میں بھی اس حوالے سے بھرپور احتجاج کیا جا رہا ہے۔
دریں اثناء کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پاکستان نے خطے میں امن کے قیام اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے موثر اقدامات کئے ہیں۔ وزیر أعظم کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے فوج کی قربانیوں کو فراموش نہیں کیا جا سکتا، پاکستان افغان قیادت کی امن کے قیام کے لیے سیاسی مفاہمت کی حمایت کرتا ہے۔
وفاقی کابینہ نے لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق قائم کمشن کی مدت میں مزید تین سال کی توسیع کی منظوری بھی دی۔ کابینہ نے مختلف ممالک کے ساتھ تجارتي معاہدوں کی بھی منظوری دی