پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان بینو قادر ٹرافی کا دوسرا ٹیسٹ منگل سے میلبرن میں شروع ہو رہا ہے۔ اس ٹیسٹ میچ کے لیے جہاں آسٹریلیا نے اپنی ٹیم میں کوئی تبدیلی نہیں کی وہیں پاکستانی کی ٹیم مینجمنٹ نے متعدد تبدیلیوں کا اعلان کر دیا ہے۔
باکسنگ ڈے ٹیسٹ میچ کے فائنل 12 کھلاڑیوں میں فہیم اشرف اور سرفراز احمد کو ڈراپ کیا گیا ہے جب کہ پرتھ ٹیسٹ میں ڈیبیو کرنے والے خرم شہزاد انجری کی وجہ سے سیریز سے باہر ہو گئے ہیں۔
سرفراز احمد کی جگہ وکٹ کیپنگ کی ذمے داری محمد رضوان نبھائیں گے۔
امکان ہے کہ خرم شہزاد کی جگہ ٹیم میں قرعہ یا تو بائیں ہاتھ سے بالنگ کرنے والے میر حمزہ کے نام نکلے گا یا حسن علی کے کیوں کہ یہی دونوں پیسرز 12 رکنی اسکواڈ میں موجود ہیں۔
انہی کھلاڑیوں میں آف اسپنر ساجد خان بھی شامل ہیں جنہیں ابرار احمد کے فٹنس مسائل کی وجہ سے بعد میں آسٹریلیا طلب کیا گیا، لیفٹ آرم اسپنر نعمان علی بھی انجری کی وجہ سے سیریز سے باہر ہو گئے ہیں۔
کرسمس کے اگلے دن شروع ہونے والے ٹیسٹ میچز کو باکسنگ ڈے ٹیسٹ کیوں کہا جاتا ہے؟
آسٹریلیا میں 26 دسمبر کو جب بھی ٹیسٹ میچ کھیلا جاتا ہے، اسے باکسنگ ڈے ٹیسٹ میچ کہا جاتا ہے۔ کرکٹ میں باکسنگ کا ذکر سننے اور پڑھنے میں جتنا عجیب لگتا ہے اس کی کہانی بھی اتنی ہی دلچسپ ہے۔
باکسنگ ڈے کی اصطلاح کا تعلق نہ تو کرکٹ سے ہے نہ ہی باکسنگ سے بلکہ جن ممالک میں کرسمس کا اہتمام ہوتا ہے، وہاں اس تہوار کے اگلے روز خریداری کے دن کو ’باکسنگ ڈے‘ کہا جاتا ہے۔
ان ممالک میں باکسنگ ڈے کی مناسبت سے یا تو الیکٹرک سے چلنے والی چیزوں جیسے ٹیلی ویژن اور کمپیوٹر پر بڑا ڈسکاؤنٹ ہوتا ہے، یا پھر روز مرہ کی اشیا پر سیل لگائی جاتی ہے۔
ایک روایت کے مطابق باکسنگ ڈے کی رسم برطانیہ سے شروع ہوئی جہاں اثر و رسوخ رکھنے والے مالکان کی جانب سے اپنے ملازمین کو کرسمس کے اگلے دن خصوصی 'کرسمس بکس' پیش کیا جاتا تھا جس کی ان باکسنگ کی وجہ سے یہ رسم وجود میں آئی۔
چند محققین کے خیال میں قدیم زمانے میں گرجا گھروں کے باہر غریب طبقات کو دیے گئے کرسمس تحائف کی 'ان باکسنگ' بھی کی جاتی تھی۔
کیا باکسنگ ڈے ٹیسٹ کو اہم بنانے میں کیری پیکر کا ہاتھ تھا؟
جس وقت باکسنگ ڈے ٹیسٹ میچ آسٹریلیا میں کھیلا جارہا ہوتا ہے، اسی وقت آسٹریلیا کے دو بڑے شہروں سڈنی سے ہوبارٹ ایک یاٹ ریس کا بی اہتمام ہوتا ہے جس میں شرکا کو تقریباً 1200 کلومیٹر کا سفر طے کرنا ہوتا ہے۔
لیکن کرکٹ اور باکسنگ ڈے کا تعلق بہت ہی پرانا ہے، ایک وقت تھا جب باکسنگ ڈے کے دن ٹیسٹ میچ شروع نہیں ہوتا تھا بلکہ ٹیسٹ میچ کے دوران ہی باکسنگ ڈے آتا تھا۔ اس وقت کھلاڑی اپنا قومی فریضہ سمجھ کر تو میچ کھیل لیتے تھے لیکن اپنے گھر والوں کے ساتھ کرسمس نہ منانے کی وجہ سے ناراض بھی رہتے تھے۔
اسی لیے سن 1953 سے 1967 کے دوران باکسنگ ڈے پر کوئی ٹیسٹ میچ نہیں کھیلا گیا۔ البتہ جب 1974 میں ایشز سیریز کا انعقاد آسٹریلیا میں ہوا تو چھ میچز پر مشتمل سیریز کے میچز کو جگہ دینے کے لیے پہلی مرتبہ باکسنگ ڈے پر ٹیسٹ میچ کا آغاز ہوا۔
یہ کہنا غلط نہیں ہو گا کہ باکسنگ ڈے ٹیسٹ کو تہوار کا درجہ دینے کے پیچھے بھی اسی شخصیت کا ہاتھ ہے جس نے کرکٹ میں رنگ بھرا۔
کرکٹ میں فلڈ لائٹس اور رنگین کپڑوں کو متعارف کرنے والے کیری پیکر ہی اس روایت کے پیچھے تھے جن کے چینل نائن نے باکسنگ ڈے ٹیسٹ کو اہمیت دے کر اسے مقبول بنایا۔
اور انہی کی وجہ سے 26 دسمبر کو شروع ہونے والے ٹیسٹ میچ کو باکسنگ ڈے ٹیسٹ کہا جاتا ہے جس کو دیکھنے کے لیے آسٹریلیا بھر سے شائقین میلبرن کا رخ کرتے ہیں۔
آسٹریلیا کی دیکھا دیکھی اب 26 دسمبر کو دنیا کے جس حصے میں بھی ٹیسٹ میچ کھیلا جاتا ہے، اسے باکسنگ ڈے ٹیسٹ کا نام دے دیا جاتا ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان سیریز میں ابھی تک ایک میچ کھیلا جا چکا ہے جس میں آسٹریلیا نے کامیابی حاصل کی تھی، سیریز کا تیسرا اور آخری ٹیسٹ تین جنوری سے سڈنی میں کھیلا جائے گا۔