ایشیا کپ، پاکستان بمقابلہ بھارت: شاہین اور بمراہ کے بغیر کس کا پلڑا بھاری؟

متحدہ عرب امارات میں ایشیا کپ کرکٹ ٹورنامنٹ کا آغاز ہفتے کو ہو گا لیکن اس کا سب سے بڑا ٹاکرا پاکستان اور بھارت کی ٹیموں کے درمیان اتوار کو دبئی میں ہوگا۔

پاکستانی ٹیم اس وقت شاہین شاہ آفریدی کے بغیر فیلڈ میں اترے گی جب کہ بھارت کی جانب سے جسپریت بمراہ ایکشن میں نظر نہیں آئیں گے۔ دونوں کھلاڑی انجری کی وجہ سے اس ایونٹ کا حصہ نہیں جسےمبصرین نےمخالف ٹیموں کے لیے ریلیف قرار دیا ہے۔

پاکستان اور بھارت جس گروپ میں ہیں اس میں تیسری ٹیم ہانگ کانگ کی ہے جس نے کوالی فائنگ راؤنڈ کھیل کر گروپ اسٹیج میں جگہ بنائی، پاکستانی ٹیم ہانگ کانگ کے خلاف اپنا دوسرا میچ جمعہ دو ستمبر کو شارجہ میں کھیلے گی۔

دونوں میچز جیتنے کی صورت میں پاکستان اپنے گروپ میں ٹاپ کرلے گی جب کہ ایک میچ میں فتح بھی اسے سپر فور مرحلے میں پہنچانے کے لیے کافی ہو گی جہاں ٹاپ دو ٹیمیں فائنل میں جگہ بنائیں گی۔


ایونٹ کی خاص بات اس کا ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ سے قبل انعقاد ہے کیوں کہ اس میں شرکت کرنے والی ٹیموں کو میگا ایونٹ سے قبل اپنے کمبی نیشن بنانے کا اس سے اچھا موقع دوبارہ نہیں ملے گا۔

ایشیا کپ کرکٹ، بھارت نے پاکستان کو اب تک آٹھ میچز میں ہرایا جب کہ اسے پانچ بار شکست کاسامنا کرنا پڑا

ایشیا کپ کی 38 سالہ تاریخ میں اب تک پاکستان اور بھارت کی ٹیمیں مجموعی طور پر 14 مرتبہ مدِمقابل آ چکی ہیں جس میں سب سے زیادہ سات مرتبہ جیتنے والی بھارت کی ٹیم نے پاکستان کو آٹھ بار شکست دی۔

پاکستان نے بھارت کے خلاف پانچ میچز میں کامیابی حاصل کی اور اس وقت پاکستا ن کا پلڑا اس لیے بھاری ہے کیوں کہ گزشتہ سال ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں پاکستان نے بھارت کو 10 وکٹوں سے ہرا کر سب کو حیران کردیا تھا۔

اس وقت گروپ اے میں موجود دونوں ٹیموں کے اہم کھلاڑی انجری کا شکار ہیں۔ شاہین شاہ آفریدی گھٹنے کی انجری اور بھارت کے جسپرت بمراہ کمر کی تکلیف کی وجہ سے میدان میں نہیں اتر سکیں گے۔


یاد رہےکہ گزشتہ سال متحدہ عرب امارات میں ہی کھیلے گئے پاک بھارت میچ میں شاہین آفریدی نے بھارتی ٹیم کے تینوں ٹاپ آرڈر بلے بازوں کے ایل راہول، روہت شرما اور وراٹ کوہلی کو صرف 31 رنز دے کر واپس پویلین بھیج دیا تھا۔

ماضی میں بھی وہاب ریاض، جنید خان اور محمد عامر بھارتی ٹاپ آرڈر کے لیے مشکلات پیدا کر چکے ہیں۔ اس بار پاکستانی اسکواڈ میں ایک بھی لیفٹ آرم پیسر کے نہ ہونے سے مخالف ٹیموں بالخصوص بھارت کو فائدہ ہو سکتا ہے۔

ان کی غیر موجودگی میں پیس بالنگ کی ذمے داری حارث رؤف، محمد وسیم، شاہنواز داہانی اور نسیم شاہ کے کندھوں پر ہوگی جب کہ شاہین شاہ آفریدی کے متبادل محمد حسنین سے بھی اچھی کارکردگی کی توقع ہے۔

میچ سے دو روز قبل محمد وسیم کو کمر میں تکلیف کی وجہ سے ایم آر آئی اسکین کے لیے بھیجا گیا تھا تاہم کرکٹ بورڈ کے مطابق وہ فٹ ہیں اور سلیکشن کے لیے دستیاب ہوں گے۔

پاکستان کرکٹ ٹیم کے کوچ ثقلین مشتاق نے پاکستانی ٹیم کے پریکٹس کے دوران بات کرتے ہوئے کہا کہ انہیں پاکستان کے بالنگ اٹیک سے امیدیں وابستہ ہیں، وہ کسی بھی بیٹنگ لائن کو مشکل میں ڈالنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔


پاکستان کی بیٹنگ کا دارومدار کپتان بابر اعظم اور محمد رضوان پر ہوگا جنہوں نے بغیر آؤٹ ہوئے گزشتہ برس دبئی میں بھارت کے خلاف پہلی وکٹ کی شراکت میں 152 رنز اسکور کر کے پاکستان کو کامیابی دلوائی تھی۔

اس کے ساتھ ساتھ ٹیم میں فخر زمان، حیدر علی، آصف علی، کے ساتھ ساتھ آل راؤنڈرز شاداب خان اور محمد نواز بھی شامل ہیں جو اپنی جارح مزاجی سے کسی بھی میچ کا رخ موڑ سکتے ہیں۔

دوسری جانب بھارتی کیمپ میں بھی حالات کچھ مختلف نہیں، فاسٹ بالر جسپرت بمراہ کے بعد میڈیم پیسر ہرشل پٹیل کا پسلی کی انجری کی وجہ سے ٹیم سے باہر ہوجانا سابق چیمپئنز کے لیے مشکلات پیدا کر سکتا ہے۔

سابق کپتان وراٹ کوہلی کا مسلسل آؤٹ آف فارم ہونا بھی بھارت کے لیے تشویش ناک ہے، انہوں نے حال ہی میں سینچری بنائے بغیر انٹرنیشنل کرکٹ میں 1000 دن مکمل کرلیے جو اتنے بڑے بلے باز کے لیے کسی لمحہ فکریہ سے کم نہیں۔


انہوں نے انٹرنیشنل کرکٹ میں اپنی آخری سینچری نومبر 2019 میں بنائی تھی جس کے بعد سے وہ ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل، کسی بھی فارمیٹ میں 100 کا ہندسہ عبور نہیں کرسکے۔

بھارتی کپتان روہت شرما اور اوپنر کے ایل راہول سے ان کے مداحوں کو امیدیں ہیں کہ اس بار وہ پاکستان سے گزشتہ سال کی شکست کا بدلہ لینے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

نوجوان کھلاڑی رشبھ پنت ، ہاردیک پانڈیا اور سوریاکمار یادیو بھی اپنے مداحوں کے چہروں پر خوشی لانے کے لیے بے تاب ہیں۔

بھارتی ٹیم کے مستقل کوچ راہول ڈریوڈ بھی کرونا میں مبتلا ہونے کی وجہ سے ٹیم کے ساتھ متحدہ عرب امارات نہیں جاسکے،ان کی جگہ کوچنگ کی ذمہ داری عبوری طور پر سابق ٹیسٹ کرکٹر وی وی ایس لکشمن نبھائیں گے۔



شاہین شاہ آفریدی کی عدم موجودگی ، بھارتی ٹاپ آرڈر کے لیے اچھی خبر ہے!

پاکستانی کرکٹ ٹیم اس مرتبہ کسی بھی بڑے ایونٹ میں کافی برسوں بعد بائیں ہاتھ سے بالنگ کرنے والے پیسر کے بغیر میدان میں اترے گی جس کی وجہ سے مخالف بلے بازوں نے سکھ کا سانس لیا ہوگا۔

سابق پاکستانی کپتان وقار یونس کے بقول شاہین آفریدی کی انجری سے بھارتی کھلاڑی خوش ہوں گے، 20 اگست کو انہوں نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ انہیں افسوس ہے کہ شاہین شاہ آفریدی اس ایونٹ میں پاکستان ٹیم کا حصہ نہیں ہوں گے، لیکن یہ بھارتی ٹاپ آرڈر کے لیے اچھی خبر ہے۔


وقار یونس کے ٹویٹ کے ایک دن بعد سابق بھارتی پیسر عرفان پٹھان نے بمراہ اور ہرشل کی غیر موجودگی کو دوسری ٹیموں کے لیے 'ریلیف' قرار دیا۔


اتوار کو پاک بھارت ٹاکرے کا شائقین بے صبری سے انتظار کررہے ہیں، اگر پاکستا ن اور بھارت نے سپر فور مرحلے کے لیے کوالی فائی کرلیا جس کا قوی امکان ہے، تو دونوں ٹیمیں اس مرحلے میں بھی آمنے سامنے ہوں گی۔

پوائنٹس ٹیبل پر ٹاپ کرنے کی صورت میں دونوں ٹیموں کا 11 ستمبر کو ہونے والے فائنل میں ٹاکرا بھی ہوسکتا ہے۔