ایک ایسے وقت میں جب پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات میں کشیدگی اپنے عروج پر ہے، پاکستان اور ترکی کے درمیان دفاعی تعاون میں اضافہ ہو رہا ہے اور پاکستان حربی سامان کی خرید کے لیے چین اور روس سمیت ترکی کی طرف بھی رجوع کر رہا ہے۔
حال ہی میں پاکستان نے ترکی سے 30 جنگی لڑاکا ہیلی کاپٹر خریدنے کا ایک بڑا معاہدہ کیا تھا جس کا ذکر ترکی کے صدر اردوان نے اپنے انتخابی منشور میں بھی کیا ہے۔
جمعرات کے روز پاکستانی وزیر خارجہ خرم دستگیر نے وائس آف امریکہ ایاز گل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ اور پاکستان طویل عرصے سے ایک دوسرے کے اتحادی رہے ہیں تاہم اس وقت دوطرفہ تعلقات میں بگاڑ اس نہج پر پہنچ گیا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان اونچی سطح پر رابطے مکمل طور پر منقطع ہو چکے ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان افغانستان میں امریکی فورسز کے لیے پاکستان کے راستے سپلائی لائن کاٹنے پر غور کر رہا ہے۔
ایسی صورت حال میں پاکستان اپنی دفاعی ضروریات کے لیے اب متبادل ذرائع پر توجہ دے رہا ہے جن میں ترکی بھی شامل ہے۔
وائس آف امریکہ کی اردو سروس کے پروگرام جہاں رنگ میں پاکستان اور ترکی کے درمیان بڑھتے ہوئے دفاعی تعاون اور حربی سامان کی خریداریوں پر گفتگو کی گئی۔
انقرہ یونیورسٹی کے پروفیسر فرقان حمید کا کہنا تھا کہ اس معاہدے کو ترکی میں سراہا جا رہا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ ترک عوام کی خواہش ہے کہ دونوں ممالک ایک دوسرے کے ساتھ دفاعی تعاون کریں اور وقت آنے پر ایک دوسرے کے دفاع کے لیے تیار رہیں۔
ڈاکٹر فرقان کا کہنا تھا کہ امریکہ نے جب پاکستان کو ایف 16 فائیٹر طیاروں کے معاملے میں مشکلات کھڑی کیں تو یہ ترکی ہی تھا جس نے آگے بڑھ کر پاکستان کے ساتھ دفاعی معاہدہ کیا۔
دفاعی تجزیہ کار بریگیڈیر محمد سعد کہتے ہیں پاکستان نے روس سے ہیلی کاپٹر خریدنے چاہے لیکن چونکہ بھارت کے روس کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں، اس کے دباؤ پر روس نے اس پر حامی نہیں بھری۔
وہ کہتے ہیں کہ پاکستان نے ترکی سے ہیلی کاپٹرز کا معاہدہ کیا، انہیں پاکستان میں آزمایا گیا اور 23 مارچ کی نمائش میں ان کی رونمائی کی گئی۔
بریگیڈیئر سعد کا کہنا تھا کہ ماضی میں پاکستان کے لیے امریکہ سے دفاعی سازو سامان خريدنا آسان اور سہل ہوا کرتا تھا، لیکن دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں بگاڑ کی وجہ سے اب پاکستان نے چین، روس اور ترکی کی طرف دیکھنا شروع کر دیا ہے۔
مزید تفصیلات کے لیے اس لنک پر کلک کریں۔
Your browser doesn’t support HTML5