پاکستان نے کہا ہے کہ امریکہ کے ساتھ مستقبل میں تعاون کی شرائط کا ازسر نو تعین دنوں ملکوں کے مفاد میں ہے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان عبدالباسط نے جمعرات کو ہفتہ وار نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قبائلی علاقے مہمند ایجنسی میں گزشتہ ماہ نیٹو کے مہلک حملے کے بعد حالات اس نہج پر پہنچ گئے کہ دوطرفہ تعاون کی شرائط کا از سر نو جائزہ لینا ضروری ہو گیا۔
’’یہ (عمل) دونوں ملکوں کے مفاد میں ہے کیوں کہ ابہام اور یک طرفہ کارروائیوں کے باعث تناؤ کا شکار روابط کی نسبت حقیقت پسندانہ اور مشترکہ اہداف کی بنیاد پر بنائی گئی حکمت عملی کا دفاع کرنا زیادہ آسان ہوتا ہے۔‘‘
اُنھوں نے کہا کہ پاکستان امریکہ کے ساتھ باہمی اعتماد اور احترام کی بنیاد پر اچھے تعلقات کا خواہاں ہے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ پارلیمان کی کمیٹی برائے قومی سلامتی امریکہ کے ساتھ تعلقات پر نظر ثانی کے لیے اپنی سفارشات تیار کر رہی ہے، جس کے بعد ہی دوطرفہ روابط کا تعین ہو سکے گا۔
عبدالباسط نے کہا کہ نیٹو حملے کے بارے میں امریکی فوج کی تحقیقاتی رپورٹ کا متعلقہ حکام جائزہ لے رہے ہیں، جس کے بعد پاکستان کے باضابط ردعمل کا اعلان کیا جائے گا۔
امریکی فوج نے مہمند ایجنسی کی سرحدی چوکی پر حملے کے بارے میں گزشتہ ہفتے اپنی ایک تحقیقاتی رپورٹ کہا تھا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان ناقص رابطے اس حملہ کی وجہ بنے۔ پاکستانی فوج نے اپنے فوری ردعمل میں کہا تھا کہ وہ امریکہ اور نیٹو کی تحقیقاتی رپورٹ کے مندرجات سے متفق نہیں ہے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان نے رواں سال کی آخری ہفتہ وار نیوز کانفرنس میں 2011ء کے دوران پاکستان کے علاقائی اور مغربی ممالک سے تعلقات میں ہونے والی پیش رفت کا خلاصہ بھی پیش کیا۔
اُنھوں نے کہا کہ گو کہ اس سال پاک امریکہ تعلقات میں اتار چڑھاؤ دیکنھے میں آیا، لیکن چین، یورپی یونین کے ممالک اور روس کے ساتھ پاکستان کے تعلقات میں نمایاں پیش رفت ہوئی۔
اُنھوں نے بھارت کے ساتھ دوطرفہ امن مذاکرات کی بحالی کو خارجہ پالیسی کی ایک اہم کامیابی قرار دیا۔ افغانستان کا ذکر کرتے ہوئے عبدالباسط نے کہا کہ پاکستان اپنے اس اسلامی پڑوسی ملک میں امن کا قیام چاہتا ہے اور اس مقصد کے حصول کے لیے ان کا ملک ہر ممکن تعاون کرے گا۔