’پاکستان میں پب جی گیم سے کئی اموات ہو چکی ہیں‘؛ عدالت میں پابندی کی درخواست دائر

PUbG

پنجاب کے شہر لاہور میں آن لائن گیم ‘پب جی’ میں ٹارگٹ پورا کرنے کے لیے 18 سالہ نوجوان نے اپنی ماں اور بہنوں کو مبینہ طور پر قتل کر دیا جس کے بعد لاہور کے شہری تنویر احمد نے ندیم سرور ایڈووکیٹ کی توسط سے لاہور ہائی کورٹ میں اس گیم پر پابندی لگانے کی درخواست کی ہے۔

لاہور ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ پاکستان میں پب جی گیم کے منفی اثرات سے کئی اموات ہو چکی ہیں اور پب جی کےاستعمال سے نوجوان نسل کی ذہنی صحت اور زندگی کو شدید خطرات لاحق ہو رہے ہیں ۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں آن لائن گیمنگ کو ریگولیٹ کرنے کے لیے کوئی قانون موجود نہیں ہے جب کہ پڑوسی ملک بھارت میں آن لائن گیمز کو ریگولیٹ کرنے کے لیے باقاعدہ قوانین بنائے گئے ہیں۔

درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ لاہور ہائی کورٹ آن لائن گیم پب جی پر فوری پابندی عائد کرنے کا حکم دے۔

درخواست میں وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

پولیس کی بھی پب جی پر پابندی کی سفارش

دوسری جانب پنجاب پولیس نے آن لائن ویڈیو گیم پب جی پر پابندی لگانے کے لیے صوبائی و وفاقی حکومت سے سفارش کا فیصلہ کیا ہے۔

ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق پب جی گیم کے عادی نوجوان اپنے ٹاسک مکمل کرنے کے لیے پر تشدد کارروائیوں میں ملوث ہو جاتے ہیں۔

Your browser doesn’t support HTML5

سکوئڈ گیم ڈرامہ سے کینڈٰی کی مانگ میں اضافہ

پولیس نے والدین سے اپیل ہے کہ اپنے بچوں پر نظر رکھیں۔ ایسی منفی سرگرمیاں یا منفی کھیل ناقابل تلافی نقصان کا باعث بن سکتی ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں لاہور کے علاقے کاہنہ کے پب جی گیم کھیلنے کے عادی ایک لڑکے نے اپنی ماں، بھائی اور اپنی دو بہنوں کی جان لے لی تھی۔

قتل کا واقعہ پانچ روز قبل لاہور میں پیش آیا تھا۔ وزیرِ اعلیٰ پنجاب اور آئی جی پنجاب نے اس واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے ملزم کی گرفتاری کی ہدایت کی تھی جس پر سی سی پی او لاہور نے اس کی گرفتاری کے لیے ڈی آئی جی آپریشنز اور ڈی آئی جی انویسٹی گیشن کو فوری اقدامات کا حکم دیا تھا۔ابتدائی تحقیقات کے مطابق علی زین پب جی گیم کھیلنےکا عادی تھا۔

پولیس کے مطابق ملزم نے گھر میں موجود والد کے پسٹل سے ماں، بہنوں اور بھائی کو قتل کیا تھا جس کے بعد مبینہ قاتل ٹاسک مکمل ہونے کے نشہ میں گھر کے نچلے حصہ میں آ کر چین کی نیند سو گیا۔

پولیس تحفظ کی یقین دہانی کےباوجود علی زین منظرسے غائب تھا جسے پولیس نے ماہمونوالی گاؤں سے گرفتار کیا۔

ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق علی زین کومقتولین کی تدفین کے بعد سے حقیقی خالہ نے فیصل آبادکے قریب گاؤں میں چھپا کر رکھا تھا۔

پولیس کے مطابق دورانِ تفتیش علی زین نے اعتراف کیا کہ پب جی گیم میں بار بار شکست کی وجہ سے ذہنی دباؤ میں اضافہ ہوا۔ ملزم نے یہ سوچ کر گولیاں چلائیں کہ گیم کی طرح سب دوبارہ زندہ ہوجائیں گے۔

ایس ایس پی انویسٹی گیشن عمران کشور کہتے ہیں کہ قتل کا سراغ لگانے کے لیے سائنسی بنیادوں پر تفتیش کوآگے بڑھایا جس میں پنجاب فرانزک ایجنسی نے پولیس کی مدد کی۔

Your browser doesn’t support HTML5

PUB-G ویڈیو گیم پر بننے والا اپنی نوعیت کا مختلف ریستوران

ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے ایس ایس پی انویسٹی گیشن نے کہا کہ پولیس نے تین مختلف پہلوؤں ذاتی دشمنی، جائیداد یا جھگڑا اور غیرت کے نام پر قتل کے حوالے سے تحقیقات کا آغاز کیا۔

دوران تفتیش اِس پہلو پر غور کیا گیا کہ خون کے نشانات گھر کے اندر سے شروع ہو کر گھر کے اندر ہی ختم ہو رہے ہیں۔

اُنہوں نے مزید بتایا کہ خاندان کا ایک ہی فرد علی زین بچا تھا جو شکایت کنندہ بھی تھا اور بچ جانے والا بھی۔ جو بارہویں جماعت کاطالب علم ہے اور وہ میڈیکل کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے بیرونِ ملک داخلہ بھی لے چکا تھا۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ تصاویر، ہاتھوں کے نشانات اور دیگر شواہد اِسی نوجوان کی طرف اشارہ کر رہے تھے جس پر تحقیقات شروع کی گئیں تو نوجوان نے ہر سوال کے متضاد جوابات دینے شروع کر دیے۔

ایس ایس پی عمران کشور کے مطابق علی زین پب جی بہت زیادہ کھیلتا تھا اور جب اِسے کھیل میں شکست ہو جاتی تھی تودماغی طور پر بہت متاثر ہوتا تھا۔

اُنہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے بتایا کہ قتل کی رات بھی ایسا ہی ہوا۔ علی زین نے اپنی والدہ کی غیر لائسنس والی پستول سے گدی رکھ کر تا کہ آواز کم آئے، اپنے گھر والوں کو قتل کیا اور خود گھر کے نچلے حصے میں جا کر سو گیا۔

عمران کشور کے مطابق اگلے روز کام کرنے والی گھر کا دروازہ کھلا دیکھ کر اندر گئی اور سب کو ہلاک دیکھا تو پولیس کواطلاع دی۔

Your browser doesn’t support HTML5

گیمنگ انڈسٹری میں کریئر کیسے بنائیں؟

ایس ایس پی انویسٹی گیشن کے مطابق اِس سے قبل بھی پب جی گیم کے منفی اثرات سامنے آ چکے ہیں۔ صوبے بھر میں اِس سے متعلق شکایات سامنے آتی رہتی ہیں جس کے بعد پنجاب پولیس نے اِس آن لائن گیم پر پابندی لگانے کے لیے صوبائی حکومت اور وفاقی حکومت کو مراسلہ ارسال کرنےکا فیصلہ کیا ہے۔

واضح رہے اِس سے قبل بھی لاہور میں پب جی گیم سے متاثرہ افراد کو دوسرے کو مارنے سے متعلق شکایات سامنے آ چکی ہی جب کہ بعض واقعات میں گیم کھیلنے والوں نے خود کشی بھی کی ہے۔