انور مقصود اور ماہرہ خان پر تنقید؛ شوبز شخصیات برہم

اداکارہ ماہرہ خان اور ادیب و لکھاری انور مقصود کی ایک تقریب کے دوران ہونے والی گفتگو ان دنوں سوشل میڈیا پر موضوعِ بحث ہے۔

ماہرہ اور انور مقصود کی گفتگو پر مبنی ویڈیو کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہے جس پر کئی سوشل میڈیا صارفین، سیاسی رہنماؤں اور سوشل ایکٹیوسٹ نے انہیں آڑے ہاتھوں لیا ہے جب کہ بعض ان کی حمایت کر رہے ہیں۔

معاملہ یہ ہے کہ کراچی آرٹس کونسل میں اختتامِ ہفتہ پر'این ایوننگ ود ماہرہ خان' کے عنوان سے ایک سیشن منعقد ہوا تھا۔ اس سیشن میں ماہرہ خان نے اپنے کریئر سے لے کر مختلف موضوعات پر گفتگو کی۔ اس موقع پر ہونے والی گفتگو فلموں اور ڈراموں سے شروع ہو کر سیاست تک جا پہنچی۔

جب میزبان انور مقصود نے ماہرہ خان سے پوچھا کہ وہ کس سیاسی جماعت کو سپورٹ کرتی ہیں تو انہوں نے شاہ رخ خان کی رواں برس ریلیز ہونے والی کامیاب فلم 'پٹھان' کی طرف اشارہ کیا جس پر سارا ہال تالیوں سے گونج اٹھا۔

اس گفتگو کے دوران جب ماہرہ خان نے فلموں اور ٹی وی ڈراموں پر بات کرتے ہوئے کہا کہ "آج ہم دیکھتے ہیں کہ دو عورتیں آپس میں لڑ رہی ہیں، چیخ رہی ہیں، ایک دوسرے کو زہر دے رہی ہیں۔ تو اس پر انور مقصود نے برجستہ پاکستا ن مسلم لیگ (ن) کی دو رہنماؤں مریم نواز اور مریم اور نگزیب کا نام لیا جس پر شائقین کے ساتھ ساتھ ماہرہ خان بھی محظوظ ہوئیں۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں اور خواتین کے حقوق کے لیے سرگرم کارکنوں نے اس گفتگو پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے اسے نامناسب قرار دیا ہے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر افنان اللہ خان نے مریم نواز اور مریم اورنگزیب کا نام لینے پر ماہرہ خان اور انور مقصود کی سخت الفاظ میں تنقید کی۔

سابق رکنِ پنجاب اسمبلی اور مسلم لیگ (ن)کی رہنما حنا پرویز بٹ نے بھی اپنے ٹوئٹ میں ماہرہ خان اور انور مقصود پر تنقید کی۔ ان کے بقول "ماہرہ خان کو احساس ہونا چاہیے تھا کہ وہ ایک معروف شخصٰیت ہونے کے ساتھ ساتھ ایک خاتون بھی ہیں۔"

انہوں نے انور مقصود کی جانب سے مریم نواز اور مریم اورنگزیب پر لفظی حملوں پر ماہرہ کا ہنسنا اور (لوگوں کا) تالیاں بجانا افسوس ناک قرار دیا۔ ان کے خیال میں انور مقصود نے اس طرح پاکستان کی دو بہادر خواتین کی بے عزتی کی ہے۔

مریم نواز کے بھتیجے زید حسین نواز شریف نے کہا کہ یہ جدید دور کی مثال ہےجہاں اپنے مطلب کے تحت دوسری خواتین کا مذاق اڑایا جاتا ہے۔

صحافی رافع محمود اور فی فی ہارون نے بھی ایونٹ کی انتظامیہ اور اسٹیج پر موجود شخصیات پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انور مقصود اور ماہرہ خان کے 'کراس اوور' کی ضرورت کسی کو نہیں تھی۔ ماہرہ خان کے جوابات سے وہ ایکسپوز ہوگئیں جب کہ انور مقصود کے لطیفے عام سے تھے جو پھکڑ پن کے زمرے میں آتے ہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس سیشن سے ان دونوں افراد کو کوئی فائدہ نہیں ہوا البتہ دونوں کی ساکھ کو نقصان ضرور پہنچا ہے۔

فی فی ہارون نے کہا کہ انور مقصود ایک بڑے مزاح نگار ہیں جنہوں نے عادت سے مجبور ہوکر ماہرہ خان کے 'ستارہ اور مہرالنساء' پر تبصرے کوسیاست سے ملا دیا جس کی وجہ سے شاید یہ بدمزگی پیدا ہوئی۔

'ستارہ اور مہرالنساء' 90 کی دہائی میں مقبول ہونے والا ایک ڈرامہ تھا جسے انور مقصود نے لکھا تھا جب کہ اس میں ان کے ساتھ عتیقہ اوڈھو، ثانیہ سعید، ساجد حسن، لطیف کپاڈیہ اور عذرا شیروانی کے ساتھ اداکاری بھی کی تھی۔

دوسری جانب ستارہ اور مہر النساء میں مرکزی کردار ادا کرنے والی عتیقہ اوڈھو نے دونوں فن کاروں کے خلاف تنقید پر سخت ردِ عمل دکھاتے ہوئے کہا کہ انور مقصود ایک'لیونگ لیجنڈ' ہیں جب کہ ماہرہ خان ہر دلعزیز فنکارہ۔ ان دونوں کے خلاف بات کرنے سے پہلے لوگوں کو سوچنا چاہیے کہ وہ جہاں بھی جاتے ہیں ملک کا نام روشن کرتے ہیں۔

صحافی حسن خان کا کہنا تھا کہ افسوس کی بات یہ ہے کہ انور مقصود، ماہرہ خان اور زلمے خلیل زاد کے خلاف ٹوئٹ کرنے والوں کے اپنی 'مورل ویلیوز' اس وقت کہاں ہوتی ہیں جب وہ سیاست پر بات کرتے ہیں۔

ایک صارف نے تو تجویز دی کہ ماہرہ خان جس پروڈکٹ کی برینڈ ایمبیسڈر ہیں اس کا بائی کاٹ کرنا چاہیے۔


جس کے جواب میں ایک اور صارف نے کہا کہ اب سے ماہرہ خان جس برینڈ کو سپورٹ کریں گی وہ ان کا پسندیدہ برینڈ ہوگا۔

انور مقصود اور ماہرہ خان پر جہاں تنقید ہورہی ہے وہیں چند صارفین ان کے حق میں بھی بول رہے ہیں، ثناء فاطمہ نامی صارف نے تو یہ بھی کہہ دیا کہ اس سیشن کے بعد انہیں یہ دونوں فن کار مزید اچھے لگنے لگے ہیں۔