بھارتی وزارت خارجہ کے جائنٹ سیکرٹری ایس سی ایک داس نے کہا ہے کہ ان کی حکومت نے پاکستان کے سامنے تین مطالبات رکھے ہیں۔ جن میں کم ازکم 5000 زائرین کو روزانہ گوردوارہ صاحب جانے کی اجازت دینا، جب کہ خاص مذہبی تہواروں کے موقع پر اس تعداد کو بڑھا کر 10000 کرنا شامل ہے۔
ہندوستان ٹائمز میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ بھارتی زائرین اور بیرون ملک مقیم بھارتی زائرین کو ویزہ فری داخلے کی اجازت دیں۔ اور یہ کہ انہیں گوردواہ صاحب پیدل جانے کی بھی اجازت دی جائے۔
بھارت کی وزارت بیرونی امور کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں ملکوں کے تکنیکی ماہرین کی ٹیمیں 19 مارچ کو دوبارہ ملیں گی تاکہ اس معاہدے کو حتمی شکل دی جا سکے۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ تناؤ کے باوجود دونوں ملکوں کے حکام نے جمعرات کو کرتار پور راہداری کی تفصیلات طے کرنے کے لیے جمعرات 14 مارچ کو مذاکرات کیے ہیں۔
کرتار پور راہداری منصوبے پر مذاکرات امرتسر کے قریب بھارت کے سرحدی علاقے اٹاری میں ہوئے جس میں پاکستان کا وفد وزارتِ خارجہ کے ڈائریکٹر جنرل برائے جنوبی ایشیا ڈاکٹر محمد فیصل کی سربراہی میں شریک ہوا۔
بھارت کے وفد کی قیادت وزارتِ داخلہ کے جوائنٹ سیکریٹری ایس سی ایل داس نے کی۔
ایک روزہ مذاکرات مکمل ہونے کے بعد پاکستان واپس پہنچنے پر ڈاکٹر محمد فیصل نے بتایا کہ دونوں وفود میں شامل ماہرین کے درمیان بھی بات چیت ہوئی ہے۔
واہگہ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستانی وفد کے سربراہ کا کہنا تھا کہ فریقین کے درمیان کچھ معاملات پر اختلافات ہیں۔ لیکن ان کے بقول اس وقت اختلافی معاملات کی تفصیل نہیں بتائی جاسکتی۔
محمد فیصل نے صحافیوں کو بتایا کہ دونوں طرف کے تکنیکی ماہرین کی اگلی ملاقات 19 مارچ کو کرتار پور میں زیرو پوائنٹ پر ہوگی جب کہ وفود کی سطح پر مذاکرات کا اگلا دور دو اپریل کو پاکستان کی میزبانی میں واہگہ میں ہوگا۔
انہوں نے ملاقات کو مثبت قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ملکوں کے وفود نے اچھے ماحول میں بات چیت کی۔
مذاکراتی ٹیم میں شریک ہونے والے پاکستانی وفد میں دفترِ خارجہ، وزارتِ مذہبی امور، وزارتِ مواصلات، متروکہ وقف املاک بورڈ اور وزارتِ قانون کے نمائندے شامل تھے۔ وفد جمعرات کی صبح ہی واہگہ کے راستے بھارت گیا تھا۔
وزیر اعظم عمران خان نے اسلام آباد میں نئی ویزہ پالیسی کا افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان مذہبی، ساحلی، تاریخی اور ثقافتی سیاحت کا مرکز بننا چاہتا ہے۔
گزشتہ ماہ بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے علاقے پلوامہ میں ہونے والے خودکش حملے کے بعد دونوں ہمسایہ ملکوں کے درمیان یہ پہلا باضابطہ سفارتی رابطہ تھا۔
اگرچہ یہ ملاقات پہلے سے طے تھی لیکن یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان جاری انتہائی کشیدہ صورتِ حال کے باوجود یہ مذاکرات منسوخ نہیں کیے گئے۔
جمعرات کو مذاکرات کے لیے روانگی سے قبل واہگہ پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر فیصل نے کہا تھا کہ کرتار پور راہداری سے نہ صرف سکھ برادری کو سہولت ملے گی بلکہ دونوں ملکوں کے درمیان امن بھی ہو گا۔
پاکستانی وفد کے سربراہ نے واضح کیا تھا کہ جمعرات کو ہونے والے مذاکرات کے ایجنڈے پر صرف کرتار پور راہداری کا معاملہ ہی ہے اور اِس کے علاوہ کوئی بات نہیں ہو گی۔
کرتار پور پاکستان کی سرحد کے اندر واقع سکھ مذہب سے تعلق رکھنے والوں کا ایک مقدس مقام ہے۔
پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان نے خیر سگالی کے اظہار کے طور پر کرتار پور کی زیارت کے خواہش مند بھارتی سکھوں کو کرتار پور کے لیے ویزہ فری اینٹری اور ان کی آمد و رفت کے لیے گوردوارے سے سرحد تک راہداری بنانے کا اعلان کیا تھا۔
پاکستان اور بھارت کی حکومتوں نے اپنے اپنے علاقوں میں کرتار پور راہداری کا سنگِ بنیاد گزشتہ برس نومبر میں رکھا تھا جس کی تکمیل اِس سال نومبر میں متوقع ہے۔
کرتار پور راہداری منصوبے کے تحت دونوں ملک اپنی حدود میں دریائے راوی پر پُل اور ساڑھے چار کلومیٹر طویل سڑک بنائیں گے۔ اطلاعات کے مطابق دونوں اطراف منصوبے کو بروقت مکمل کرنے کے لیے تعمیراتی کام تیزی سے جاری ہے۔