پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے نجی نیوز چینل 'نیوز ون' کو اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کیا ہے جس میں وزیراعظم عمران خان کی جانب سے مراد سعید کو بہترین وزیر کا ایوارڈ دیے جانے کے حوالے سے تبصرے کو تضحیک آمیز قرار دیا گیا ہے۔
پاکستان میں ٹی وی چینلز کے نگران ادارے پیمرا کی جانب سے اس نوٹس کے بعد ملک بھر کے کیبل آپریٹرز نے چینل کو غیر اعلانیہ طور پر آف ایئر کردیا ہے یا پچھلے نمبروں پر منتقل کر دیا ہے۔
پیمرا کی جانب سے چینل کو بھیجے گئے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ 10 فروری کو اینکر پرسن غریدہ فاروقی کے پروگرام میں مہمانوں نے تضحیک آمیز گفتگو کی اور اس پر کوئی ادارتی چیک نہیں رکھا گیا۔
ملک کی صحافتی تنظیموں نے نیوز ون ٹی وی کی غیر قانونی بندش کی مذمت کرتے ہوئے چینل نشریات کو بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
خیال رہے کہ وزیرِ اعظم عمران خان نے جمعرات کو 10 وفاقی وزارتوں کو بہترین کارکردگی دکھانے پر ایوارڈ دیے تھے جن میں وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید کا پہلا نمبر تھا۔
عمران خان نے کہا تھا کہ سب سے نوجوان وزیر اور سب سے بہتر پرفارمنس۔
PEMRA issued notice to News One @GFarooqi to raise question on Murad Saeed Performance to be on top in this list of PM Imran Khan pic.twitter.com/lcdOGFtF6n
— Adnan Hussain (@AdnanhussainAD) February 11, 2022
وزیر اعظم کے اس بیان کے بعد سوشل میڈیا پر بھی مراد سعید کی کارکردگی پر تبصرے شروع ہو گئے تھے۔
پروگرام کی اینکر غریدہ فاروقی نے ٹوئٹ میں کہا کہ وفاقی وزرا کی کارکردگی پر کیے جانے والے پروگرام سے نالاں حکومت غیر قانونی طور پر نیوز ون کی نشریات بند کرا رہی ہے۔
وفاقی وزیر مراد سعید کو بہترین وزیر کا ایوارڈ ملنے پر ہونے والی بحث اور شرکا کے ذو معنی جملے سوشل میڈیا پر بھی گردش کرنے لگے اور ہفتے کو ٹوئٹر پر اس حوالے سے متعدد ٹرینڈز چلتے رہے۔
پروگرام کے مہمانوں میں جنرل ریٹائرڈ امجد شعیب، صحافی افتخار احمد، نیوز ون کے ڈائریکٹر نیوز طارق محمود اور تجزیہ کار محسن بیگ شامل تھے۔
پاکستان براڈکاسٹرز ایسوسی ایشن (PBA) کی نیوزون چینل کو غیرقانونی طور پر ملک بھر میں جبر اور زبردستی سے بند کروائے جانے کی شدید مذمت!!! کیونکہ پروگرام میں وفاقی وزراء کی کارکردگی پر سوالات کیے گئے۔ نیوزون چینل کو فی الفور پورے ملک میں بحالُ کیا جائے، پی بی اے (PBA) کا مطالبہ!! pic.twitter.com/PkSQeYsjrl
— Gharidah Farooqi (@GFarooqi) February 12, 2022
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر کا اس بارے میں کی گئی ٹوئٹ میں کہنا تھا کہ جس قسم کی اخلاق سے گری ہوئی مکروہ باتیں مراد سعید کے بارے میں کی گئیں اگر یہ میرے یا کسی صحافی کے بارے میں کسی پروگرام میں جائیں تو ہم کیا مطالبہ کرتے؟
جس اخلاق سے گری ہوئی مکروہ باتیں مراد سعید کے بارے میں کی گئ، اگر یہ میرے یا کسی صحافی کے بارے میں کسی پروگرام پر کی جائیں تو ہم کیا مطالبہ کرتے؟ مراد سعید تو انشاءاللہ مزید کامیابی حاصل کرے گا، لیکن ہم نے ایسی گندگی کو ٹی وی سے نا روکا تو معاشرے میں تباہی پھیلے گی
— Asad Umar (@Asad_Umar) February 12, 2022
پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن (پی بی اے) نے پیمرا کی جانب سے اُن کے مطابق قانونی تقاضے پورے کیے بغیر کیبل نیٹ ورکس پر نیوز ون ٹی وی کی بندش کی مذمت کرتے ہوئے پیمرا سے چینل کی نشریات فوری بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ایسے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات ملک میں آزادی صحافت کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔
نیشنل پریس کلب اسلام آباد، کراچی پریس کلب، پشاور پریس کلب اور صحافی یونینز کی جانب سے نیوز ون ٹی وی کی نشریات پر پابندی کو میڈیا کی آواز دبانے کی کوشش قرار دیا گیا ہے۔
پاکستان میں صحافیوں کی ملک گیر تنظیم پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس ( پی ایف یو جے) نے نیوز ون چینل کو پیمرا کے نوٹس کی مذمت کی ہے۔
نیشنل پریس کلب (NPC) اسلام آباد کی نیوزون چینل کو غیرقانونی طور پر ملک بھر میں جبر اور زبردستی سے بند کروائے جانے کی شدید مذمت!!! کیونکہ پروگرام میں وفاقی وزراء کی کارکردگی پر سوالات کیے گئے۔ نیوزون چینل کو فی الفور پورے ملک میں بحالُ کیا جائے، NPC کا مطالبہ!! #NewsOne pic.twitter.com/tJxH28ghQl
— Gharidah Farooqi (@GFarooqi) February 12, 2022
پیمرا کے نوٹس میں چینل کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کو چار روز کے اندر جواب دینے کا کہا گیا ہے، بصورتِ دیگر چینل پر جرمانے اور لائسنس معطلی کی وارننگ دی گئی ہے۔
نیوز ون ٹی وی کے ڈائریکٹر نیوز طارق محمود کہتے ہیں کہ پیمرا کی جانب سے اظہار وجوہ کا نوٹس جاری ہونے کے بعد جمعہ کو رات گئے نیوز ون کو ملک کے بیشتر علاقوں میں بند یا اسے پچھلے نمبروں میں کر دیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ عالمی صحافتی تنظیمیں پاکستان میں اظہار رائے پر پابندیوں پر تشویش ظاہر کرتی رہی ہیں اور صحافیوں کی عالمی تنظیم 'رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز' نے سال 2021 کی صحافتی آزادیوں کی درجہ بندی میں 200 ملکوں کی فہرست میں پاکستان کو 145 واں نمبر دیا تھا۔
البتہ پاکستان کی حکومت کا یہ موؐقف رہا ہے کہ ٹی وی چینلز کی نگرانی کرنے کے لیے آزاد اور خود مختارہ ادارہ قائم ہے جو حکومتی دباؤ کے بغیر کام کرتا ہے۔