پاکستان کے وفاقی دارالحکومت کی انتطامیہ نے آٹھ مارچ کو شہر میں 'عورت مارچ' کے انعقاد کی منظوری دے دی ہے۔ البتہ حکام نے مذہبی جماعتوں کی جانب سے اعلان کردہ 'حیا مارچ' کو اجازت نامہ جاری نہیں کیا۔
اسلام آباد کے ڈپٹی کمشنر حمزہ شفقات نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں 'این او سی' جاری کرنے کی تصدیق کی۔ اُنہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے مارچ کی اجازت دینے کے بعد اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ نے عورت مارچ انتظامیہ کو این او سی جاری کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس مارچ کی انتظامیہ نے کئی دن قبل این او سی کے لیے درخواست دی جس پر غور کے بعد انہیں اجازت دی گئی ہے۔ اُن کے بقول علما کی طرف سے گزشتہ روز درخواست دی گئی تھی جس پر غور کیا جارہا ہے لیکن نیشنل پریس کلب کے سامنے اُنہیں مارچ کی اجازت نہیں دی جا سکتی جہاں عورت مارچ ہو گا۔
حمزہ شفقات نے کہا کہ ہم نے علما کو اس حوالے سے پیش کش کی ہے کہ وہ اسلام آباد میں کسی اور مقام پر اگر اپنا مظاہرہ کرنا چاہیں تو کرسکتے ہیں۔ لیکن سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر دونوں فریقین کو ایک ہی مقام پر اجتماع کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
عورت مارچ کی عصمت شاہجہاں نے اس حوالے سے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے بہترین فیصلہ دیا ہے۔ جس میں اس مارچ کی اجازت دی گئی ہے۔
SEE ALSO: عورت مارچ کے مقابلے میں حیا مارچ کا اعلاناُنہوں نے کہا کہ مختلف مذہبی جماعتوں کی طرف سے اس مارچ کے مقابلے میں حیا مارچ کا جو اعلان کیا گیا ہے وہ آزادی اظہار رائے ہے۔ اگر مذہبی جماعتیں اپنا کوئی اجتماع کرنا چاہتی ہیں تو ضرور کریں۔ لیکن ضروری ہے کہ انہیں کسی مختلف مقام پر اجازت دی جائے کیونکہ ایک ہی مقام پر مارچ سے امن و امان کا مسئلہ پیدا ہو سکتا ہے۔
حمزہ شفقات کا کہنا تھا کہ ہم نے جس اجتماع کے لیے این او سی جاری کیا ہے اب وہ ہماری ذمہ داری ہے اور اسے بھرپور سیکیورٹی فراہم کی جائے گی۔ لیکن اگر دوسرا فریق اسی مقام پر زبردستی اجتماع کرنا چاہے گا تو وہ خلاف قانون ہوگا اور اس کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
حمزہ شفقات نے بتایا کہ عورت مارچ کے منتظمین کو مشروط این او سی دیا گیا ہے جس میں انہیں پابند کیا گیا ہے کہ وہ کسی قسم کے اشتعال انگیز نعرے یا بینر لیکر نہیں آئیں گے۔ ایسا کوئی مواد اس اجتماع میں استعمال نہیں کیا جائے گا جو قانون کے خلاف ہو اور کسی کو اشتعال دلائے۔
عورت مارچ کے دوران مذہبی جماعتوں کی جانب سے حیا مارچ کے اعلان کے بعد اسلام آباد انتظامیہ نقصِ امن کا خدشہ ظاہر کر رہی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے کو روکنے کے لیے حکمتِ عملی مرتب کی جا رہی ہے۔