پاکستان کی قومی ایئر لائن پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) نے مبینہ طور پر افغان حکام کے 'نامناسب' رویے کے باعث کابل کے لیے فلائٹ آپریشن غیر معینہ مدت تک کے لیے معطل کر دیا ہے۔
ترجمان پی آئی اے عبداللہ حفیظ نے جمعرات کو وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے فلائٹ آپریشن معطل ہونے کی تصدیق کی اور کہا کہ حکام کی اگلی ہدایات تک کابل آپریشن معطل رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ افغان حکام کی طرف سے پی آئی اے اہلکاروں کو لگاتار ہراساں کیا جا رہا تھا اور بدھ کو پی آئی اے کے کنٹری منیجر کو دو گھنٹوں تک گن پوائنٹ پر محبوس رکھا گیا جس کے بعد پاکستان کے سفیر کی مداخلت پر انہیں رہا کیا گیا۔
عبداللہ حفیظ کا کہنا تھا کہ انشورنس کے بغیر جہاز وہاں نہیں بھجوائے جا سکتے کیونکہ افغانستان ابھی ایک وار زون یعنی جنگ زدہ علاقہ ہے۔
پی آئی اے نے طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد خصوصی آپریشن کر کے افغانستان کی بدلتی صورتِ حال کے پیشِ نظر تین ہزار کے قریب افراد کا انخلا کیا تھا جن میں اقوامِ متحدہ، عالمی بینک، آئی ایم ایف سمیت دیگر عالمی اداروں اور عالمی میڈیا کے صحافی شامل تھے۔
ترجمان نے بیان میں کہا کہ پی آئی اے مشکل حالات کے باوجود واحد بین الاقوامی ایئر لائن تھی جس کے کپتان اور عملے نے جان خطرے میں ڈال کر کابل کے لیے فضائی آپریشن جاری رکھا اور افغانستان سے لوگوں کا انخلا کیا، اب انشورنس کے بغیر کابل کے لیے فلائٹ آپریشن شروع نہیں کیا جائے گا۔
دوسری جانب افغان سول ایوی ایشن اتھارٹی نے پی آئی اے اور افغان ایئر لائن کام ایئر کو خبردار کیا تھا کہ کابل اور اسلام آباد کے درمیان پروازوں کے کرائے کم کر کے 15 اگست سے پہلے والی قیمت پر رکھے جائیں، ورنہ ان کی اس روٹ پر پروازیں روک دی جائیں گی۔
افغان سول ایوی ایشن اتھارٹی نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ افغان شہری اگر ان دونوں فضائی کمپنیوں کی جانب سے کوئی خلاف ورزی دیکھیں تو اتھارٹی کے پاس باضابطہ شکایت درج کرائیں۔
افغان میڈیا کے مطابق طالبان حکومت میں فضائی سفر کا کرایہ دو ہزار ڈالر تک پہنچ گیا ہے جب کہ اشرف غنی حکومت میں ٹکٹ کی قیمت 200 سے 300 ڈالر تھی۔
گزشتہ روز پی آئی اے نے کہا تھا کہ طالبان حکومت اور افغان سول ایوی ایشن کے غیر پیشہ ورانہ رویے کے خلاف افغانستان کے لیے فلائٹ آپریشن بند کرنے پر غور شروع کر دیا ہے۔
پی آئی اے حکام کا کہنا تھا کہ افغان طالبان حکام کی جانب سے پی آئی اے فلائٹ آپریشن میں مداخلت اور افغان سول ایوی ایشن کے عدم تعاون کے سبب معاملہ اعلیٰ سطح پر اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
پی آئی اے انتظامیہ کا کہنا ہے کہ افغان ایئر پورٹس پر پی آئی اے ملازمین کے ساتھ افغان حکام کا رویہ غیر مناسب ہے۔
افغانستان کو بدستور وار زون سمجھا جا رہا ہے اور دنیا کی کئی ایئر لائنز اپنی پروازیں بھی افغانستان کی فضائی حدود میں گزارنے سے کترا رہی ہیں۔ چند ممالک کی طرف سے امدادی پروازیں اگرچہ بھجوائی گئیں لیکن مسافر پروازوں کے لیے بیشتر ایئر لائنز تیار نہیں ہیں۔
پاکستان کا کہنا ہے کہ افغانستان کے لیے پروازیں جاری رکھنے کا فیصلہ خالصتاً انسانی بنیادوں پر کیا گیا کیونکہ افغانستان میں موجود ہزاروں غیر ملکی وہاں سے نکلنا چاہتے تھے اور اس صورتِ حال میں پی آئی اے نے اپنا آپریشن جاری رکھا لیکن اب روزانہ کی بنیاد پر نئے قوانین اور ہراساں کیے جانے کے واقعات کے پیشِ نظر یہ آپریشن فی الحال معطل کیا جا رہا ہے۔