ارشد شریف کی ہلاکت: شہباز شریف کا عدالتی تحقیقات کرانے کا اعلان

پاکستان کے وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کینیا میں ہلاک ہونے والے صحافی ارشد شریف کی موت کی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن بنانے کا اعلان کر دیا ہے۔

منگل کو وزیرِ اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف نے ہائی کورٹ کے ایک جج کی سربراہی میں اس واقعے کی عدالتی تحقیقات کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے صحافی ارشد شریف کی کینیا میں ہلاکت پر جوڈیشل کمیشن کے قیام کی درخواست پر کہا تھا کہ یہ دو ملکوں کا معاملہ ہے اور اس مرحلے پر کمیشن بنانے کی ضرورت نہیں ہے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے ارشد شریف کا جسد خاکی وطن واپس لانے اور معاملے کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کی درخواست پر سماعت کی۔

درخواست گزار بیرسٹر شعیب رزاق نے عدالت سے استدعا کی کہ ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔ تاہم انہوں نے اعتراف کیا کہ وزارتِ خارجہ اور وزارتِ داخلہ تعاون کررہے ہیں۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ یہ دو مختلف ملکوں کا معاملہ ہے اور ریاست کے ادارے بہتر طور پر اس معاملے کو حل کرسکتے ہیں۔

بیرسٹر شعیب رزاق نے مؤقف اختیار کیا کہ ارشد شریف جب ملک سے گئے تو ان کے خلاف 13 مقدمات درج تھے اور حکومتِ پاکستان نے متحدہ عرب امارات کی حکومت سے ارشد شریف کو ڈی پورٹ کرنے کا کہا تھا۔

Your browser doesn’t support HTML5

ارشد شریف کی کینیا میں ہلاکت کیسے ہوئی؟

اس موقع پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ آج صرف ارشد شریف کی میت وطن واپس لانے اور کمیشن بنانے کی درخواست کی سماعت کے لیے آیا ہوں۔

سماعت کے دوران ڈپٹی اٹارنی جنرل نے درخواست گزار وکیل کی جوڈیشل کمیشن بنانے کی استدعا پر کہا کہ کینیا کی حکومت کی جانب سے تحقیقاتی رپورٹ آنے کا انتظار کیا جائے اور اگر اس پر انہیں کوئی اعتراض ہوا تو اس کیس کو مزید سن لیا جائے۔

عدالت نے ہدایت کی کہ ارشد شریک کی انکوائری کے معاملے پر صحافتی تنظیموں کو آن بورڈ رکھا جائے تاہم اس مرحلے پر کمیشن بنانے کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔

عدالت نے کیس کی مزید سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کر دی۔

اقوامِ متحدہ کا بھی تحقیقات کا مطالبہ

دوسری جانب اقوامِ متحدہ نے بھی ارشد شریف کی ہلاکت کی تحقیقات کرانے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

پیر کو نیوز کانفرنس کے دوران اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ترجمان سٹیفن ڈوجارک نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ میں نے اس واقعے کے بارے میں افسوسناک رپورٹس دیکھی ہیں۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ کینیا کے حکام اس واقعے کی تحقیقات کریں گے جس میں 49 سالہ صحافی شریف کو قتل کیا گیا تھا۔

صحافی ارشد شریف کی میت کینیا سے پاکستان کے لیے روانہ

مقامی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق وفاقی وزیرِ اطلاعات کا کہنا تھا کہ ارشد شریف کی میت کی روانگی کے لیے پاکستانی ہائی کمشنر سیدہ ثقلین نے تمام مراحل کی نگرانی کی اور وہ نیروبی ایئرپورٹ پر ہی موجود رہیں۔

مریم اورنگزیب نے بتایا کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف کے کینیا کے صدر ولیم روٹو سے پیر کو ہونے والی ٹیلی فونک گفتگو کے نتیجے میں ارشد شریف کی میت پاکستان لانے میں قانونی امور تیزی سے انجام پائے ہیں۔

ارشد شریف کی اہلیہ جویریہ صدیق کے مطابق ان کے شوہر کی تدفین اسلام آباد کے ایچ الیون قبرستان میں جمعرات کو ہو گی۔

واضح رہے کہ ارشد شریف اتوار کی شب کینیا کی ایک ہائی وے پر پولیس کی فائرنگ سے ہلاک ہو گئے تھے۔ پولیس نے ارشد شریف کی ہلاکت سے متعلق ایک بیان میں کہا تھا کہ ارشد شریف کی ہلاکت شناخت میں غلطی کی وجہ سے ہوئی ہے۔

ارشد شریف کی ہلاکت کی تحقیقات کے لیے کینیا کی انڈیپنڈنٹ پولیسنگ اوورسائٹ اتھارٹی (آئی پی او اے) نے ایک ٹیم تشکیل دی تھی جس کی رپورٹ آنا ابھی باقی ہے۔

SEE ALSO: 'ارشد شریف نے ہنستے ہوئے کہا تھا کہ ہماری زندگی کی ذمےداری کون لیتا ہے'

کینیا کے صدر ولیم روٹو نے وزیرِ اعظم شہباز شریف سے ٹیلی فونک گفتگو کے دوران انہیں واقعے کی تحقیقاتی رپورٹ جلد پاکستان کو دینے کی یقین دہانی کرائی تھی۔

ارشد شریف کی میت پاکستان روانگی سے قبل نیروبی میں ان کا پوسٹ مارٹم بھی ہوا تھا۔ کینیا کے مقامی صحافی برائن ابویا نے پیر کو ٹوئٹر پر بتایا تھا کہ پولیس نے ارشد شریف کی گاڑی پر نو گولیاں فائر کیں جن میں دو گولیاں انہیں لگیں۔

اطلاعات ہیں کہ ارشد شریف کے سر میں لگنے والی گولی ان کی موت کی وجہ بنی۔